(مرفوع) فحدثه ابو لبابة، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن قتل جنان البيوت فامسك عنها".(مرفوع) فَحَدَّثَهُ أَبُو لُبَابَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُيُوتِ فَأَمْسَكَ عَنْهَا".
پھر ان سے ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں کے پتلے یا سفید سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے تو انہوں نے مارنا چھوڑ دیا۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3313
حدیث حاشیہ: حضرت امام بخاری ؒنے ابھی پیچھے آیت شریفہ ﴿وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ ﴾(البقرہ: 164) کے ذیل باب منعقد فرمایا تھا۔ ان جملہ احادیث کا تعلق اسی باب کے ساتھ ہے۔ درمیان میں بکری کا ضمنی طور پر ذکر آگیا تھا۔ اس کی اہمیت کے پیش نظر اس کے لیے الگ باب باندھنا مناسب جانا۔ پھر بکری کی احادیث کے بعد باب زیر آیت ﴿وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ ﴾(البقرہ: 164) کے ذیل ان جملہ احادیث کو لائے جن میں حیوانات کی مختلف قسموں کا ذکر ہوا ہے۔ فتدبر وفقك اللہ
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3313
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3313
حدیث حاشیہ: 1۔ ان روایات میں مختلف سانپوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے انھیں بیان کیا ہے۔ 2۔ سلخ کے معنی وہ کینچلی ہے جو سانپ اتارپھینکتا ہے۔ وہ ملائم کاغذ کی طرح ہوتی ہے۔ الجان ان سانپوں کو کہا جاتا ہے جو گھروں میں رہتے ہیں اور سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان کے متعلق تفصیل ہم پہلے ذکر کرآئے ہیں۔ 3۔ سابقہ احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ دودھاری اور دم کٹے سانپوں کی دوقسمیں ہیں جبکہ حدیث 3310۔ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک ہی قسم ہے کیونکہ ان کے درمیان حرف عطف نہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق سانپوں کے متعلق یہ دووصف کبھی تو ایک ہی سانپ میں جمع ہوتے ہیں اور کبھی علیحدہ علیحدہ دو سانپوں میں پائے جاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کا حکم ہردوقسموں کے لیے ہے۔ اور واؤعطف کبھی کبھی دووصف کو بھی جمع کرتی ہے، اس بنا پر حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اس سانپ کو مارو جو دُم کٹا اور دودھاری ہو۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3313
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5828
نافع سے روایت ہے کہ ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے گفتگو کی کہ ان کے لیے اپنے گھر میں دروازہ کھول دیں، اس سے وہ مسجد کے قریب ہو جائیں گے تو بچوں نے وہاں ایک سانپ کی کنج یا کینچلی پائی، اس پر حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اس کو تلاش کر کے قتل کر دو تو ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اسے قتل نہ کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا ہے،... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:5828]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: جنان: جان کی جمع ہے، سفید اور باریک یا دبلا پتلا سانپ۔