وقول الله تعالى الله الذي خلق سبع سموات ومن الارض مثلهن يتنزل الامر بينهن لتعلموا ان الله على كل شيء قدير وان الله قد احاط بكل شيء علما سورة الطلاق آية 12 والسقف المرفوع سورة الطور آية 5 السماء، سمكها سورة النازعات آية 28 بناءها، الحبك سورة الذاريات آية 7استواؤها وحسنها، واذنت سورة الانشقاق آية 2 سمعت واطاعت، والقت سورة الانشقاق آية 4 اخرجت ما فيها من الموتى، وتخلت سورة الانشقاق آية 4 عنهم، طحاها سورة الشمس آية 6 دحاها سورة النازعات آية 30 بالساهرة سورة النازعات آية 14 وجه الارض كان فيها الحيوان نومهم وسهرهم.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَوَاتٍ وَمِنَ الأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا سورة الطلاق آية 12 وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوعِ سورة الطور آية 5 السَّمَاءُ، سَمْكَهَا سورة النازعات آية 28 بِنَاءَهَا، الْحُبُكِ سورة الذاريات آية 7اسْتِوَاؤُهَا وَحُسْنُهَا، وَأَذِنَتْ سورة الانشقاق آية 2 سَمِعَتْ وَأَطَاعَتْ، وَأَلْقَتْ سورة الانشقاق آية 4 أَخْرَجَتْ مَا فِيهَا مِنَ الْمَوْتَى، وَتَخَلَّتْ سورة الانشقاق آية 4 عَنْهُمْ، طَحَاهَا سورة الشمس آية 6 دَحَاهَا سورة النازعات آية 30 بِالسَّاهِرَةِ سورة النازعات آية 14 وَجْهُ الْأَرْضِ كَانَ فِيهَا الْحَيَوَانُ نَوْمُهُمْ وَسَهَرُهُمْ.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الطلاق میں) فرمایا «الله الذي خلق سبع سموات ومن الأرض مثلهن يتنزل الأمر بينهن لتعلموا أن الله على كل شىء قدير وأن الله قد أحاط بكل شىء علما»”اللہ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے جس نے پیدا کئے سات آسمان اور آسمان ہی کی طرح سات زمینیں۔ اللہ تعالیٰ کے احکام ان کے درمیان اترتے ہیں۔ یہ اس لیے تاکہ تم کو معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو اپنے علم کے اعتبار سے گھیر رکھا ہے۔“ اور سورۃ الطور میں «والسقف المرفوع» سے مراد آسمان ہے اور سورۃ والنازعات میں جو «رفع سمكها» ہے «سمك» کے معنی بناء عمارت کے ہیں۔ اور سورۃ والذاریات میں جو «حبك» کا لفظ آیا ہے اس کے معنی برابر ہونا یعنی ہموار اور خوبصورت ہونا۔ سورۃ اذا السماء انشقت میں جو لفظ «أذنت» ہے اس کا معنی سن لیا اور مان لیا، اور لفظ «ألقت» کا معنی جتنے مردے اس میں تھے ان کو نکال کر باہر ڈال دیا، خالی ہو گئی۔ اور سورۃ والیل میں جو لفظ «طحاها» ہے اس کے معنی بچھایا۔ اور سورۃ والنازعات میں جو «ساهرة» کا لفظ ہے اس کے معنی روئے زمین کے ہیں، وہیں جاندار رہتے سوتے اور جاتے ہیں۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی، انہیں علی بن مبارک نے کہا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم بن حارث نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ان کا ایک دوسرے صاحب سے ایک زمین کے بارے میں جھگڑا تھا۔ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے واقعہ بیان کیا۔ انہوں نے (جواب میں) فرمایا: ابوسلمہ! کسی کی زمین (کے ناحق لینے) سے بچو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر ایک بالشت کے برابر بھی کسی نے (زمین کے بارے میں) ظلم کیا تو (قیامت کے دن) ساتھ زمینوں کا طوق اسے پہنایا جائے گا۔
Narrated Muhammad bin Ibrahim bin Al-Harith: from Abu Salama bin `Abdur-Rahman who had a dispute with some people on a piece of land, and so he went to `Aisha and told her about it. She said, "O Abu Salama, avoid the land, for Allah's Apostle said, 'Any person who takes even a span of land unjustly, his neck shall be encircled with it down seven earths.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 417