(مرفوع) قال ابو موسى، حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا إسحاق بن سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" كيف انتم إذا لم تجتبوا دينارا ولا درهما، فقيل له: وكيف ترى ذلك كائنا يا ابا هريرة، قال: إي والذي نفس ابي هريرة بيده عن قول الصادق المصدوق، قالوا: عم ذاك، قال: تنتهك ذمة الله وذمة رسوله صلى الله عليه وسلم فيشد الله عز وجل قلوب اهل الذمة فيمنعون ما في ايديهم".(مرفوع) قَالَ أَبُو مُوسَى، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَمْ تَجْتَبُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا، فَقِيلَ لَهُ: وَكَيْفَ تَرَى ذَلِكَ كَائِنًا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: إِي وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ عَنْ قَوْلِ الصَّادِقِ الْمَصْدُوقِ، قَالُوا: عَمَّ ذَاكَ، قَالَ: تُنْتَهَكُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَشُدُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قُلُوبَ أَهْلِ الذِّمَّةِ فَيَمْنَعُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ".
ابوموسیٰ (محمد بن مثنیٰ) نے بیان کیا کہ ہم سے ہاشم بن قاسم نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن سعید نے بیان کیا، ان سے ان کے والد سعید بن عمرو نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب (جزیہ اور خراج میں سے) نہ تمہیں درہم ملے گا اور نہ دینار! اس پر کسی نے کہا۔ کہ جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ کیسے سمجھتے ہیں کہ ایسا ہو گا؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے۔ یہ صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ لوگوں نے پوچھا تھا کہ یہ کیسے ہو جائے گا؟ تو آپ نے فرمایا، جب کہ اللہ اور اس کے رسول کا عہد (اسلامی حکومت غیر مسلموں سے ان کی جان و مال کی حفاظت کے بارے میں) توڑا جانے لگے، تو اللہ تعالیٰ بھی ذمیوں کے دلوں کو سخت کر دے گا۔ اور وہ جزیہ دینا بند کر دیں گے (بلکہ لڑنے کو مستعد ہوں گے)۔
Narrated Sa`id: Abu Huraira once said (to the people), "What will your state be when you can get no Dinar or Dirhan (i.e. taxes from the Dhimmis)?" on that someone asked him, "What makes you know that this state will take place, O Abu- Hu raira?" He said, "By Him in Whose Hands Abu Huraira's life is, I know it through the statement of the true and truly inspired one (i.e. the Prophet)." The people asked, "What does the Statement say?" He replied, "Allah and His Apostle's asylum granted to Dhimmis, i.e. non-Muslims living in a Muslim territory) will be outraged, and so Allah will make the hearts of these Dhimmis so daring that they will refuse to pay the Jizya they will be supposed to pay."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 404
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3180
حدیث حاشیہ: یہاں بھی مقصود باب اس سے حاصل ہوا کہ جب مسلمان ذمی لوگوں سے معاہدہ کرکے اس کی خلاف ورزی کریں گے اور ذمیوں کو ستانے لگیں گے، تو اللہ پاک ذمیوں کو سخت دل بنادے گا اور وہ جزیہ دینا بند کردیں گے۔ معلوم ہوا کہ غیروں سے جو بھی صلح امن کا معاہدہ کیا جائے، آخر وقت تک اس کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3180
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3180
حدیث حاشیہ: 1۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان، اہل ذمہ سے بدعہدی کریں گے اور ان پر قسم کا ظلم وتشدد روا رکھیں گے تو وہ لوگ اطاعت اور جزیے کی ادائیگی سے رک جائیں گے، چنانچہ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں: اس بے حرمتی میں ہرقسم کا جور وظلم شامل ہے جس کی وجہ سے اہل ذمہ ادائے جزیہ سے رک جائیں گے۔ صحیح مسلم کی ایک روایت ہے: اہل عراق سے نقدی اورغلہ روک لیا جائے گا۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7315(2913) 2۔ دور حاضر میں مسلمان اسی قسم کے حالات سے دوچار ہیں کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے عہد وپیمان کو توڑا تو اس غداری کے نتیجے میں سخت نقصان اٹھایا ہے۔ اب کفار سے جزیہ لینا تو درکنار بلکہ اس کے برعکس عالمی غنڈہ امریکہ مسلمانوں سے ٹیکس وصول کررہا ہے اور ان پر اقتصادی پابندیاں لگارہا ہے، گویا اس نے مسلمان حکومتوں کو اپنے گھر کی لونڈی بنارکھا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3180