4. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بحرین سے (مجاہدین کو کچھ معاش) دینا اور بحرین کی آمدنی اور جزیہ میں سے کسی کو کچھ دینے کا وعدہ کرنا اس کا بیان اور اس کا کہ جو مال کافروں سے بن لڑے ہاتھ آئے یا جزیہ وہ کن لوگوں کو تقسیم کیا جائے۔
(4) Chapter. What grants the Prophet (p.b.u.h) gave from the land of Bahrain, and what he promised to give (some people) from the Bahrain money resources and from Al-Jizya. And to whom should the Fai (i.e., booty gained without fight) and the Jizya be distributed?
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، عن يحيى بن سعيد، قال: سمعت انسا رضي الله عنه، قال: دعا النبي صلى الله عليه وسلم الانصار ليكتب لهم بالبحرين، فقالوا: لا والله حتى تكتب لإخواننا من قريش بمثلها، فقال:" ذاك لهم ما شاء الله على ذلك يقولون له، قال: فإنكم سترون بعدي اثرة، فاصبروا حتى تلقوني على الحوض".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارَ لِيَكْتُبَ لَهُمْ بِالْبَحْرَيْنِ، فَقَالُوا: لَا وَاللَّهِ حَتَّى تَكْتُبَ لِإِخْوَانِنَا مِنْ قُرَيْشٍ بِمِثْلِهَا، فَقَالَ:" ذَاكَ لَهُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ عَلَى ذَلِكَ يَقُولُونَ لَهُ، قَالَ: فَإِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلایا، تاکہ بحرین میں ان کے لیے کچھ زمین لکھ دیں۔ لیکن انہوں نے عرض کیا کہ نہیں! اللہ کی قسم! (ہمیں اسی وقت وہاں زمین عنایت فرمائیے) جب اتنی زمین ہمارے بھائی قریش (مہاجرین) کے لیے بھی آپ لکھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تک اللہ کو منظور ہے یہ معاش ان کو بھی (یعنی قریش والوں کو) ملتی رہے گی۔“ لیکن انصار یہی اصرار کرتے رہے کہ قریش والوں کے لیے بھی سندیں لکھ دیجئیے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا کہ میرے بعد تم یہ دیکھو گے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی، لیکن تم صبر سے کام لینا، تاآنکہ تم آخر میں مجھ سے آ کر ملو (جنگ اور فساد نہ کرنا)۔
Narrated Yahya bin Sa`id: Once the Prophet called the Ansar in order to grant them part of the land of Bahrain. On that they said, "No! By Allah, we will not accept it unless you grant a similar thing to our Quarries brothers as well." He said, "That will be their's if Allah wishes." But when the Ansar persisted in their request, he said, "After me you will see others given preference over you in this respect (in which case) you should be patient till you meet me at the Tank (of Al-Kauthar).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 389
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3163
حدیث حاشیہ: 1۔ اس عنوان کے تین اجزاء ہیں اور تین احادیث ذکر کی گئی ہیں، بالترتیب ہر حدیث عنوان کے ہرحصے کے مطابق ہے۔ 2۔ پہلا حصہ جاگیریں دینے سے متعلق ہے اور اس حدیث میں بھی جاگیریں دیے جانے کا ذکر ہے۔ بعض جاگیریں مستقل طور پر ملکیت قرار پاتی ہیں جبکہ کچھ جاگیریں محدود مدت کے لیے دی جاتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺنے انصار کو جاگیریں عطا کرنے کی پیشکش کی، لیکن انھوں نے اسے قبول نہ کیا بلکہ مہاجرین کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی درخواست کی۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: آج تم ان سے اس قدر ایثار اور ہمدردی کا اظہار کررہ ہوتو اسے برقراررکھنا کیونکہ مستقبل میں یہ لوگ تمھیں نظر انداز کردیں گے، اس لے صبرکرنا۔ بے صبری اور لالچ کا مظاہرہ کرکے اپنے اجر و ثواب کو ضائع نہ کرنا، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ انصار کو حکومتی عہدوں سے دوررکھاگیا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3163
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3793
3793. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے انصار سے فرمایا: ”میرے بعد تمہیں ترجیح (خود غرضی) کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صبر کرنا حتی کہ مجھ سے ملاقات کرو اور تمہاری ملاقات کی جگہ حوض کوثر ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3793]
حدیث حاشیہ: 1۔ ان احادیث میں انصار کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے پیش گوئی فرمائی کہ امراء مالی معاملات اور دیگر امور میں خود کو ترجیح دیں گے اور تمھیں نظر انداز کردیا جائے گا اور حکومتی معاملات میں تمھیں شریک نہیں کیا جائے گا۔ ایسا ہی ہوا جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا۔ 2۔ انصار نے اس سلسلے میں صبرواستقامت سے کام لیا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنے آپ کو اجرو ثواب کا حق دار بنایا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3793