صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
186. بَابُ مَنْ قَسَمَ الْغَنِيمَةَ فِي غَزْوِهِ وَسَفَرِهِ:
186. باب: سفر میں اور جہاد میں مال غنیمت کو تقسیم کرنا۔
(186) Chapter. The distribution of the war booty after a Ghazwa and during a journey.
حدیث نمبر: Q3066
Save to word اعراب English
وقال رافع: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة فاصبنا غنما وإبلا، فعدل عشرة من الغنم ببعير.وَقَالَ رَافِعٌ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلًا، فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ.
اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم ذوالحلیفہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ‘ ہم کو بکریاں اور اونٹ غنیمت میں ملے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دے کر تقسیم کی تھی۔

حدیث نمبر: 3066
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هدبة بن خالد، حدثنا همام، عن قتادة، ان انسا اخبره، قال: اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم" من الجعرانة حيث قسم غنائم حنين".(مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا أَخْبَرَهُ، قَالَ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مِنْ الْجِعْرَانَةِ حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام جعرانہ سے ‘ جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا تھا ‘ عمرہ کا احرام باندھا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet performed `Umra, setting out from Al-Jarana where he distributed the war booty of Hunain.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 301


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري4148أنس بن مالكاعتمر رسول الله أربع عمر كلهن في ذي القعدة إلا التي كانت مع حجته عمرة من الحديبية في ذي القعدة عمرة من العام المقبل في ذي القعدة عمرة من الجعرانة حيث قسم غنائم حنين في ذي القعدة عمرة مع حجته
   صحيح البخاري3066أنس بن مالكمن الجعرانة حيث قسم غنائم حنين
   صحيح البخاري1780أنس بن مالكاعتمر النبي حيث ردوه من القابل عمرة الحديبية عمرة في ذي القعدة عمرة مع حجته
   صحيح البخاري1778أنس بن مالكأربع عمرة الحديبية في ذي القعدة حيث صده المشركون عمرة من العام المقبل في ذي القعدة حيث صالحهم عمرة الجعرانة إذ قسم غنيمة أراه حنين كم حج قال واحدة
   صحيح مسلم3033أنس بن مالكاعتمر أربع عمر كلهن في ذي القعدة إلا التي مع حجته عمرة من زمن الحديبية في ذي القعدة عمرة من العام المقبل في ذي القعدة عمرة من جعرانة حيث قسم غنائم حنين في ذي القعدة عمرة مع حجته
   جامع الترمذي815أنس بن مالكحجة واحدة اعتمر أربع عمر عمرة في ذي القعدة عمرة الحديبية عمرة مع حجته عمرة الجعرانة إذ قسم غنيمة حنين
   سنن أبي داود1994أنس بن مالكاعتمر أربع عمر كلهن في ذي القعدة إلا التي مع حجته

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3066 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3066  
حدیث حاشیہ:
حنین ایک وادی ہے مکہ سے تین میل پر جہاں پر بڑی لڑائی ہوئی تھی۔
باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ آپ نے جعرانہ میں عین سفر میں اموال غنیمت کو تقسیم فرمایا‘ آج کل ایام حج میں حرم شریف سے جعرانہ کو ہر وقت گاڑیاں ملتی ہیں۔
۱۹۷۰ء کے حج میں مجھ کو بھی جعرانہ جانے کا اتفاق ہوا۔
جہاں ایک وسیع مسجد اور کنواں ہے‘ پر فضا جگہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3066   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3066  
حدیث حاشیہ:
کچھ اہل علم کا مؤقف ہے کہ غنیمت کا مال دارالحرب میں تقسیم نہ کیا جائے کیونکہ مفتوحہ علاقے پر مکمل کنٹرول غلبے کے بعد ہوتا ہے۔
پورا غلبہ غنیمت کا مال دارالسلام میں محفوظ کرنے ہی سے ہوسکتا ہے،اس لیے دارالحرب میں اسے تقسیم نہ کیا جائے۔
امام بخاری ؒنے ان کی تردید کرتے ہوئے ثابت کیاہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت جعرانہ میں تقسیم کیا تھا جو اس وقت میدان جنگ تھا اور اسے دوران سفر میں تقسیم کرنا بھی جائز ہے جیساکہ مذکورہ بالاحدیث رافع سے معلوم ہوتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3066   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1994  
´عمرے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے اور وہ تمام ذی قعدہ میں تھے سوائے اس کے جسے آپ نے اپنے حج کے ساتھ ملایا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہاں سے آگے کے الفاظ میں نے ابوالولید سے بھی سنے لیکن انہیں یاد نہیں رکھ سکا، البتہ ہدبہ کے الفاظ اچھی طرح یاد ہیں کہ: ایک حدیبیہ کے زمانے کا، یا حدیبیہ کا عمرہ، دوسرا ذی قعدہ میں قضاء کا عمرہ، تیسرا عمرہ ذی قعدہ میں جعرانہ کا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کا مال غنیمت تقسیم فرمایا، اور چوتھا وہ عمرہ جسے آپ نے اپنے حج کے ساتھ ملایا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1994]
1994. اردو حاشیہ: بعض لوگو کہتے ہیں کہ اگر آدمی حج کے مہینوں میں عمرہ کر لے تو اسے حج کرنالازمی ہوجاتاہے۔مگر اس کی کوئی حقیقت نہیں رسول اللہ ﷺ کے پہلے تینوں عمرے زو العقیدہ میں تھے جو حج کا مہینہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1994   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 815  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کتنے حج کئے؟`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین حج کئے، دو حج ہجرت سے پہلے اور ایک حج ہجرت کے بعد، اس کے ساتھ آپ نے عمرہ بھی کیا اور ترسٹھ اونٹ ہدی کے طور پر ساتھ لے گئے اور باقی اونٹ یمن سے علی لے کر آئے۔ ان میں ابوجہل کا ایک اونٹ تھا۔ اس کی ناک میں چاندی کا ایک حلقہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نحر کیا، پھر آپ نے ہر اونٹ میں سے ایک ایک ٹکڑا لے کر اسے پکانے کا حکم دیا، تو پکایا گیا اور آپ نے اس کا شوربہ پیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 815]
اردو حاشہ:
1؎:
ابن ماجہ کے یہاں عبدالرحمن بن داود نے زید بن حباب کی متابعت کی ہے،
نیز ان کے یہاں اس کی ابن عباس رضی اللہ عنہا کی روایت شاہد بھی موجود ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 815   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4148  
4148. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے چار عمرے کیے جو سب کے سب ذوالقعدہ میں تھے سوائے اس عمرے کے جو آپ ﷺ نے اپنے حج کے ساتھ کیا تھا۔ ایک عمرہ حدیبیہ سے ذوالقعدہ میں کیا، دوسرا جو آئندہ سال ذوالقعدہ میں کیا۔ تیسرا عمرہ جعرانه سے جہاں آپ نے حنین کی غنیمتیں تقسیم فرمائیں، یہ بھی ذوالقعدہ میں کیا۔ اور چوتھا عمرہ اپنے حج کے ساتھ ذوالحجہ میں ادا فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4148]
حدیث حاشیہ:
پہلا عمرہ جو حدیبیہ سے ذوالقعدہ میں ہوا، اس میں عمرے کے افعال ادا نہیں کیے تھے کیونکہ مشرکین مکہ نے آپ کو عمرہ کرنے سے روک دیا تھا، لیکن اس وقت عمرے کا احرام باندھا گیا تھا اورقربانی کے جانور بھی ساتھ تھے، اگرچہ طواف وغیرہ نہیں ہوا تھا، تاہم اسے عمرو شمار کیا گیا۔
جعرانہ کا عمرہ چونکہ رات کے وقت ادا کیا تھا، اس لیے کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کواس کا علم نہ ہو سکا کیونکہ آپ عشاء کے بعد عمرہ کرنے گئے اور صبح کی نماز واپس آکر پڑھی تھی، اس لیے کچھ حضرات کو اس عمرے کا علم نہ ہوسکا، ان میں سے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بھی تھے، چنانچہ حضرت نافع کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جعرانہ سے عمرہ نہیں کیا، اگر آپ نے عمرہ کیا ہوتا تو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ پر مخفی نہ رہتا۔
(صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث: 3144)
ممکن ہے کہ وہ اس وقت غائب ہوں یا وہ بھول گئے ہوں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4148   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.