وقال الحسن: لا يجوز للذمي وصية، إلا الثلث، وقال الله تعالى: وان احكم بينهم بما انزل الله سورة المائدة آية 49.وَقَالَ الْحَسَنُ: لَا يَجُوزُ لِلذِّمِّيِّ وَصِيَّةٌ، إِلَّا الثُّلُثَ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ سورة المائدة آية 49.
اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ ذمی کافر کے لیے بھی تہائی مال سے زیادہ کی وصیت نافذ نہ ہو گی۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ المائدہ میں فرمایا «وأن احكم بينهم بما أنزل الله»”آپ ان میں غیر مسلموں میں بھی اس کے مطابق فیصلہ کیجئے جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر نازل فرمایا ہے۔“
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" لو غض الناس إلى الربع لان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: الثلث والثلث كثير او كبير".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَوْ غَضَّ النَّاسُ إِلَى الرُّبْعِ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کاش! لوگ (وصیت کو) چوتھائی تک کم کر دیتے تو بہتر ہوتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”تم تہائی (کی وصیت کر سکتے ہو) اور تہائی بھی بہت ہے۔“ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ)”یہ بہت زیادہ رقم ہے۔“
Narrated Ibn `Abbas: I recommend that people reduce the proportion of what they bequeath by will to the fourth (of the whole legacy), for Allah's Apostle said, "One-third, yet even one third is too much."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 6