وقال ابن عمر رضي الله عنهما، وعطاء: إذا اجله في القرض جاز.وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَعَطَاءٌ: إِذَا أَجَّلَهُ فِي الْقَرْضِ جَازَ.
اور عبداللہ بن عمر اور عطاء بن ابی رباح رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر قرض (کی ادائیگی) کے لیے کوئی مدت مقرر کی جائے تو یہ جائز ہے۔
وقال الليث حدثني جعفر بن ربيعة عن عبد الرحمن بن هرمز عن ابي هريرة رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه ذكر رجلا سال بعض بني إسرائيل ان يسلفه الف دينار، فدفعها إليه إلى اجل مسمى.وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارِ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى.
اور لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے بیان کیا ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ذکر کیا جنہوں نے بنی اسرائیل کے کسی دوسرے شخص سے ایک ہزار اشرفی قرض مانگا اور اس نے ایک مقررہ مدت تک کے لیے دے دیا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle mentioned a person who asked an Israeli man to lend him one-thousand Dinars, and the Israeli lent him the sum for a certain fixed period.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 892
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2734
حدیث حاشیہ: معلوم ہوا کہ قرض دینے والا ایسی جائز شرطیں لگا سکتا ہے اور ادا کرنے والے پر لازم ہوگا کہ ان ہی شرائط کے تحت وقت مقررہ پر وہ قرض ادا کردے۔ بنی اسرائیل کے ان دو شخصوں کا ذکر پیچھے تفصیل سے گزر چکا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2734
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2734
حدیث حاشیہ: (1) بعض حضرات کا خیال ہے کہ قرض دیتے وقت ادائیگی کے لیے مدت مقرر نہیں کرنی چاہیے۔ امام بخاری ؒ اس موقف سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک مدت طے کر لینا جائز ہے۔ انہوں نے اس سے پہلے کتاب البیوع میں ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا تھا: (باب: إذ أقرضه إلی أجل مسمی أو أجله في البيع) ”جب کسی کو ایک مقرر مدت تک قرض دے یا خریدوفروخت میں ایک مدت تک ادھار کرے۔ “(صحیح البخاري، الاستقراض، قبل حدیث: 2404) وہاں بھی آپ نے حضرت ابن عمر ؓ اور حضرت عطاء کے آثار پیش کیے تھے، نیز مذکورہ حدیث کا بھی حوالہ دیا تھا۔ بہرحال وہاں پر قرض اور ادھار میں مساوات بیان کر کے اپنے رجحان کی طرف اشارہ کیا تھا۔ (2) احادیث کی رو سے امام بخاری ؒ کے موقف کو تقویت ملتی ہے کہ قرض دینے والا ایسی جائز شرائط لگا سکتا ہے اور ادا کرنے والے پر لازم ہو گا کہ وہ شرائط کے مطابق وقت مقررہ پر قرض ادا کر دے، بنی اسرائیل کے دو اشخاص کا واقعہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2734