صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: مکاتب کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Mukatab
4. بَابُ بَيْعِ الْمُكَاتَبِ إِذَا رَضِيَ:
4. باب: جب مکاتب اپنے آپ کو بیچ ڈالنے پر راضی ہو۔
(4) Chapter. The selling of a Mukatab on his agreement.
حدیث نمبر: Q2564
Save to word اعراب English
وقالت عائشة: هو عبد ما بقي عليه شيء، وقال زيد بن ثابت: ما بقي عليه درهم، وقال ابن عمر: هو عبد إن عاش وإن مات وإن جنى ما بقي عليه شيء.وَقَالَتْ عَائِشَةُ: هُوَ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ شَيْءٌ، وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: مَا بَقِيَ عَلَيْهِ دِرْهَمٌ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: هُوَ عَبْدٌ إِنْ عَاشَ وَإِنْ مَاتَ وَإِنْ جَنَى مَا بَقِيَ عَلَيْهِ شَيْءٌ.
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مکاتب پر جب تک کچھ بھی مطالبہ باقی ہے وہ غلام ہی رہے گا اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا، جب تک ایک درہم بھی باقی ہے (مکاتب آزاد نہیں ہو گا) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مکاتب پر جب تک کچھ بھی مطالبہ باقی ہے وہ اپنی زندگی موت اور جرم (سب) میں غلام ہی مانا جائے گا۔

حدیث نمبر: 2564
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن،" ان بريرة جاءت تستعين عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، فقالت لها: إن احب اهلك ان اصب لهم ثمنك صبة واحدة فاعتقك فعلت، فذكرت بريرة ذلك لاهلها، فقالوا: لا، إلا ان يكون ولاؤك لنا". قال مالك: قال يحيى: فزعمت عمرة ان عائشة ذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اشتريها واعتقيها، فإنما الولاء لمن اعتق.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،" أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَتْ لَهَا: إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَصُبَّ لَهُمْ ثَمَنَكِ صَبَّةً وَاحِدَةً فَأُعْتِقَكِ فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ بَرِيرَةُ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا، فَقَالُوا: لَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَلَاؤُكِ لَنَا". قَالَ مَالِكٌ: قَالَ يَحْيَى: فَزَعَمَتْ عَمْرَةُ أَنَّ عَائِشَةَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی یحییٰ بن سعید سے، وہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا عائشہ رضی اللہ عنہا سے مدد لینے آئیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ صورت پسند کریں کہ میں (مکاتبت کی ساری رقم) انہیں ایک ہی مرتبہ ادا کر دوں اور پھر تمہیں آزاد کر دوں تو میں ایسا کر سکتی ہوں۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالک سے کیا تو انہوں نے کہا کہ (ہمیں اس صورت میں یہ منظور ہے کہ) تیری ولاء ہمارے ساتھ ہی قائم رہے۔ مالک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا کہ عمرہ کو یقین تھا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman: Buraira went to Aisha, the mother of the faithful believers to seek her help in her emancipation Aisha said to her, "If your masters agree, I will pay them your price in a lump sum and manumit you." Buraira mentioned that offer to her masters but they refused to sell her unless the Wala' was for them. `Aisha told Allah's Apostle about it. He said, "Buy and manumit her as the Wala' is for the liberator."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 738


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2564 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2564  
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ ؓ نے یہ فرمایا کہ تیرے اہل چاہیں تو میں تیری قیمت ایک دفعہ ہی ادا کردوں، یہیں سے باب کا مطلب نکلا کیوں کہ حضرت عائشہ نے بریرہ ؓ کو مول لینا چاہا۔
تو معلوم ہوا کہ مکاتب کی بیع ہوسکتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2564   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2564  
حدیث حاشیہ:
(1)
غلام سے ایسا معاملہ کرنا کہ وہ کچھ رقم دے کر آزاد ہو جائے، یعنی مکمل ادائیگی کے وقت وہ مکمل آزاد ہو جائے گا اور جتنا مال ادا کرے گا اتنا ہی آزاد ہوتا جائے گا جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مکاتب جس قدر آزاد ہے اتنی آزاد کی دیت ادا کرے گا اور جتنا غلام ہے اتنی غلام کی دیت ادا کرنا ہو گی۔
(سنن أبي داود، الدیات، حدیث: 4581)
جبکہ بعض حضرات کا موقف ہے کہ مکاتب طے شدہ رقم کی مکمل ادائیگی سے پہلے غلام ہی رہے گا، خواہ اس نے نصف سے بھی زیادہ رقم ادا کر دی ہو جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مکاتب غلام ہی ہے جب تک اس پر ایک درہم بھی باقی ہے۔
(سنن أبي داود، العتق، حدیث: 3926)
یہ احادیث ایک دوسری کے مخالف نہیں ہیں بلکہ ان کا مطلب یہ ہے کہ جتنی رقم کی ادائیگی ابھی باقی ہے وہ اتنا ہی غلام رہے گا اور جتنی رقم ادا کر چکا ہے اتنا وہ آزاد ہے۔
(2)
مکاتب اگر راضی ہو تو اسے فروخت کرنا بھی جائز ہے اگرچہ وہ ادائیگی سے عاجز نہ ہو جیسا کہ حضرت بریرہ ؓ کا واقعہ ہے کہ ان کے مالکوں نے انہیں ان کی رضا مندی سے فروخت کر دیا۔
کسی روایت میں اس کی صراحت نہیں کہ وہ خود بدل کتابت کی ادائیگی سے عاجز تھیں۔
(فتح الباري: 240/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2564   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.