Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْمُكَاتِبِ
کتاب: مکاتب کے مسائل کا بیان
4. بَابُ بَيْعِ الْمُكَاتَبِ إِذَا رَضِيَ:
باب: جب مکاتب اپنے آپ کو بیچ ڈالنے پر راضی ہو۔
حدیث نمبر: 2564
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،" أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَتْ لَهَا: إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَصُبَّ لَهُمْ ثَمَنَكِ صَبَّةً وَاحِدَةً فَأُعْتِقَكِ فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ بَرِيرَةُ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا، فَقَالُوا: لَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَلَاؤُكِ لَنَا". قَالَ مَالِكٌ: قَالَ يَحْيَى: فَزَعَمَتْ عَمْرَةُ أَنَّ عَائِشَةَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی یحییٰ بن سعید سے، وہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا عائشہ رضی اللہ عنہا سے مدد لینے آئیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ صورت پسند کریں کہ میں (مکاتبت کی ساری رقم) انہیں ایک ہی مرتبہ ادا کر دوں اور پھر تمہیں آزاد کر دوں تو میں ایسا کر سکتی ہوں۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالک سے کیا تو انہوں نے کہا کہ (ہمیں اس صورت میں یہ منظور ہے کہ) تیری ولاء ہمارے ساتھ ہی قائم رہے۔ مالک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا کہ عمرہ کو یقین تھا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2564 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2564  
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ ؓ نے یہ فرمایا کہ تیرے اہل چاہیں تو میں تیری قیمت ایک دفعہ ہی ادا کردوں، یہیں سے باب کا مطلب نکلا کیوں کہ حضرت عائشہ نے بریرہ ؓ کو مول لینا چاہا۔
تو معلوم ہوا کہ مکاتب کی بیع ہوسکتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2564   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2564  
حدیث حاشیہ:
(1)
غلام سے ایسا معاملہ کرنا کہ وہ کچھ رقم دے کر آزاد ہو جائے، یعنی مکمل ادائیگی کے وقت وہ مکمل آزاد ہو جائے گا اور جتنا مال ادا کرے گا اتنا ہی آزاد ہوتا جائے گا جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مکاتب جس قدر آزاد ہے اتنی آزاد کی دیت ادا کرے گا اور جتنا غلام ہے اتنی غلام کی دیت ادا کرنا ہو گی۔
(سنن أبي داود، الدیات، حدیث: 4581)
جبکہ بعض حضرات کا موقف ہے کہ مکاتب طے شدہ رقم کی مکمل ادائیگی سے پہلے غلام ہی رہے گا، خواہ اس نے نصف سے بھی زیادہ رقم ادا کر دی ہو جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مکاتب غلام ہی ہے جب تک اس پر ایک درہم بھی باقی ہے۔
(سنن أبي داود، العتق، حدیث: 3926)
یہ احادیث ایک دوسری کے مخالف نہیں ہیں بلکہ ان کا مطلب یہ ہے کہ جتنی رقم کی ادائیگی ابھی باقی ہے وہ اتنا ہی غلام رہے گا اور جتنی رقم ادا کر چکا ہے اتنا وہ آزاد ہے۔
(2)
مکاتب اگر راضی ہو تو اسے فروخت کرنا بھی جائز ہے اگرچہ وہ ادائیگی سے عاجز نہ ہو جیسا کہ حضرت بریرہ ؓ کا واقعہ ہے کہ ان کے مالکوں نے انہیں ان کی رضا مندی سے فروخت کر دیا۔
کسی روایت میں اس کی صراحت نہیں کہ وہ خود بدل کتابت کی ادائیگی سے عاجز تھیں۔
(فتح الباري: 240/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2564