(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إني لانقلب إلى اهلي فاجد التمرة ساقطة على فراشي، فارفعها لآكلها، ثم اخشى ان تكون صدقة فالقيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنِّي لَأَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِي فَأَجِدُ التَّمْرَةَ سَاقِطَةً عَلَى فِرَاشِي، فَأَرْفَعُهَا لِآكُلَهَا، ثُمَّ أَخْشَى أَنْ تَكُونَ صَدَقَةً فَأُلْقِيهَا".
اور یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا مجھ سے منصور نے بیان کیا، اور زائدہ بن قدامہ نے بھی منصور سے بیان کیا، اور ان سے طلحہ نے، کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی (دوسری سند) اور ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ہمام بن منبہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنے گھر جاتا ہوں، وہاں مجھے میرے بستر پر کھجور پڑی ہوئی ملتی ہے۔ میں اسے کھانے کے لیے اٹھا لیتا ہوں۔ لیکن پھر یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں صدقہ کی کھجور نہ ہو۔ تو میں اسے پھینک دیتا ہوں۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Sometimes when I return home and find a date fallen on my bed, I pick it up in order to eat it, but I fear that it might be from a Sadaqa, so I throw it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 612
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2432
حدیث حاشیہ: (1) معلوم ہوا کہ معمولی چیز اگر راستے یا گھر سے ملے تو اسے کھا لینا درست ہے۔ اس قسم کی چیزوں کے مالک کو تلاش کرنا اور اس کے متعلق تشہیر کرنا ضروری نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے جو اس قسم کی کھجور سے پرہیز کیا تو اس لیے نہیں کہ اس پر لقطہ کے احکام جاری ہوتے ہیں بلکہ اس لیے کہ شاید صدقے کی ہو اور صدقہ آپ پر حرام تھا۔ (2) حضرت میمونہ ؓ نے ایک گری پڑی کھجور دیکھی تو اسے اٹھا کر کھا لیا اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں فرماتا۔ “(المصنف لعبد الرزاق: 144/10) اس حدیث کے تحت حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ اگر حضرت میمونہ ؓ اسے نظرانداز کر دیتیں اور اسے کوئی نہ اٹھاتا تو وہ پڑی پڑی خراب ہو جاتی۔ اس طرح بلاوجہ کسی چیز کو خراب کرنا اللہ کو پسند نہیں، اس لیے انہوں نے اس کھجور کو اٹھا کر کھا لیا۔ (فتح الباري: 107/5) مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ حضرت علی ؓ نے ایک انار راستے میں پڑا ہوا پایا تو اسے اٹھا کر کھا لیا۔ (المصنف لعبد الرزاق: 143/10) اسی طرح حضرت ابن عمر ؓ نے ایک کھجور گری پڑی دیکھی تو اس کے دو حصے کر دیے، ایک خود کھا لیا اور دوسرا حصہ ایک مسکین کو کھلا دیا۔ (المصنف لابن أبي شیبة: 416/4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2432