صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
The Book of Representation
12. بَابُ الْوَكَالَةِ فِي الْوَقْفِ وَنَفَقَتِهِ، وَأَنْ يُطْعِمَ صَدِيقًا لَهُ وَيَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ:
12. باب: وقف کے مال میں وکالت اور وکیل کا خرچہ اور وکیل کا اپنے دوست کو کھلانا اور خود بھی دستور کے موافق کھانا۔
(12) Chapter. The deputyship for managing the Waqf (religious endowment) and the expenses of the trustee. The trustee can provide his friends and can eat from it reasonably (according to his work).
حدیث نمبر: 2313
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو، قال في صدقة عمر رضي الله عنه:" ليس على الولي جناح ان ياكل، ويؤكل صديقا له غير متاثل مالا"، فكان ابن عمر هو يلي صدقة عمر، يهدي لناس من اهل مكة، كان ينزل عليهم.(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ فِي صَدَقَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" لَيْسَ عَلَى الْوَلِيِّ جُنَاحٌ أَنْ يَأْكُلَ، وَيُؤْكِلَ صَدِيقًا لَهُ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا"، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ هُوَ يَلِي صَدَقَةَ عُمَرَ، يُهْدِي لِنَاسٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، كَانَ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صدقہ کے باب میں جو کتاب لکھوائی تھی اس میں یوں ہے کہ صدقے کا متولی اس میں سے کھا سکتا ہے اور دوست کو کھلا سکتا ہے لیکن روپیہ نہ جمع کرے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے والد عمر رضی اللہ عنہ کے صدقے کے متولی تھے۔ وہ مکہ والوں کو اس میں سے تحفہ بھیجتے تھے جہاں آپ قیام فرمایا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Amr: Concerning the Waqf of `Umar: It was not sinful of the trustee (of the Waqf) to eat or provide his friends from it, provided the trustee had no intention of collecting fortune (for himself). Ibn `Umar was the manager of the trust of `Umar and he used to give presents from it to those with whom he used to stay at Mecca.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 507


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2313 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2313  
حدیث حاشیہ:
یہاں وکیل سے ناظر، متولی مراد ہے۔
اگر واقف کی اجازت ہے تو وہ اس میں سے اپنے دوستوں کو بوقت ضرورت کھلا بھی سکتا ہے اور خودبھی کھا سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2313   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2313  
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر ؓ نے ایک نخلستان اللہ کی راہ میں وقف کیا تھا، دیگر ہدایات میں سے ایک ہدایت یہ تھی کہ اس وقف کا متولی دستور کے مطابق خود بھی کھاسکتا ہے اور کسی دوست کو بھی کھلا سکتا ہے لیکن وہ ذخیرہ اندوزی نہیں کرے گا۔
(صحیح البخاري، الوصایا، حدیث: 2764)
(2)
امام بخاری ؒ اس عنوان سے ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وکالت جس طرح بندوں کی خالص املاک میں ہوسکتی ہے اس طرح اوقاف میں اس سے کام لیا جاسکتا ہے۔
وقف کا متولی اگر اس کی نگہداشت کے لیے اپنا وقت صرف کرتا ہے تو اس کے لیے اپنی ضرورت کے مطابق لینے میں کوئی حرج نہیں۔
(3)
حضرت عمر ؓ نے یہ ضابطہ قرآن کریم سے اخذ کیا تھا،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿مَن كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ﴾ یتیم کا سرپرست اگر ضرورت مند ہے تو دستور کے مطابق لے سکتا ہے۔
(النساء6: 4)
اس روایت کو علامہ مزی نے متصل سند سے بیان کیا ہے،اس میں حضرت عمرو بن دینار حضرت ابن عمر ؓسے روایت کرتے ہیں۔
(فتح الباري: 619/4) (4)
حضرت ابن عمر ؓ اہل مکہ کو بطور ہدیہ دیتے تھے، وہ اس لیے کہ وقف عمر میں یہ شرط تھی کہ مہمانوں کو بھی اس سے کھلایا جائے۔
(صحیح البخاري، الوصایا، حدیث: 2764)
وقف سے متعلق دیگر احکام ومسائل کتاب الوقف میں بیان کیے جائیں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2313   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.