82. باب: بیع مزابنہ کے بیان میں اور یہ خشک کھجور کی بیع درخت پر لگی ہوئی کھجور کے بدلے اور خشک انگور کی بیع تازہ انگور کے بدلے میں ہوتی ہے اور بیع عرایا کا بیان۔
(82) Chapter. The sale called Al-Muzabana; which is sale of dried dates for fresh ones (that are still on the trees), and dried grapes for fresh grapes and the sale called Al-Araya (i.e., the selling of ripe fresh date, still over the palms, by means of estimation, for dry date)
(مرفوع) قال سالم: واخبرني عبد الله، عن زيد بن ثابت، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص بعد ذلك في بيع العرية بالرطب او بالتمر، ولم يرخص في غيره.(مرفوع) قَالَ سَالِمٌ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ بَعْدَ ذَلِكَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِالرُّطَبِ أَوْ بِالتَّمْرِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ فِي غَيْرِهِ.
سالم نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی، اور انہیں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہ بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عریہ کی تر یا خشک کھجور کے بدلہ میں اجازت دے دی تھی لیکن اس کے سوا کسی صورت کی اجازت نہیں دی تھی۔
Narrated Salim and `Abdullah from Zaid bin Habit' "Later on Allah's Apostle permitted the selling of ripe fruits on trees for fresh dates or dried dates in Bai'-al-'Araya, and did not allow it for any other kind of sale."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 389
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2184
حدیث حاشیہ: اسی طرح تر کھجور خشک کھجور کے بدل برابر برابر بیچنا ناجائز ہے کیوں کہ تر کھجور سوکھے سے وزن میں کم ہو جاتی ہے، جمہور علماءکا یہی قول ہے۔ امام ابوحنیفہ ؒ نے اسے جائز رکھا ہے۔ عرایا عریہ کی جمع ہے۔ حنفیہ نے برخلاف جمہور علماءکے عرایا کو بھی جائز نہیں رکھا کیوں کہ وہ بھی مزابنہ میں داخل ہے اور ہم کہتے ہیں کہ جہاں مزابنہ کی ممانعت آئی ہے وہیں یہ مذکور ہے کہ آنحضرت ﷺ نے عرایا کی اجازت دے دی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2184