مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3942
3942. حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ مدینہ طیبہ آئے تو آپ نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کے دن کی تعظیم کرتے ہیں اور اس دن کا روزہ رکھتے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”ہم اس دن روزہ رکھنے کے زیادہ حق دار ہیں۔“ پھر آپ نے اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3942]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں آنحضرت ﷺ کی مدینہ میں تشریف آوری کا ذکر ہے۔
باب کا مطلب اسی سے نکلا۔
بعد میں رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو مسلمان عاشوراء کا روزہ رکھے اسے چاہیے کہ یہودیوں کی مخالفت کے لئے اس میں نویں یا گیارہویں تاریخ کے دن یعنی ایک روزہ اور بھی رکھ لے۔
اب یہ روزہ رکھنا سنت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3942