صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
16. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ} :
16. باب: (سورۃ البقرہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ سحری کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ کھل جائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری (صبح صادق) سیاہ دھاری (یعنی صبح کاذب) سے پھر پورے کرو اپنے روزے سورج چھپنے تک۔
(16) Chapter. The Statement of Allah: "… And eat and drink until the white thread of dawn appears to you distinct from the black.”
حدیث نمبر: 1917
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل بن سعد. ح حدثني سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان محمد بن مطرف، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد، قال:" انزلت: وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود سورة البقرة آية 187، ولم ينزل من الفجر، فكان رجال إذا ارادوا الصوم ربط احدهم في رجله الخيط الابيض والخيط الاسود، ولم يزل ياكل حتى يتبين له رؤيتهما، فانزل الله بعد من الفجر، فعلموا انه إنما يعني الليل والنهار".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ. ح حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" أُنْزِلَتْ: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187، وَلَمْ يَنْزِلْ مِنَ الْفَجْرِ، فَكَانَ رِجَالٌ إِذَا أَرَادُوا الصَّوْمَ رَبَطَ أَحَدُهُمْ فِي رِجْلِهِ الْخَيْطَ الْأَبْيَضَ وَالْخَيْطَ الْأَسْوَدَ، وَلَمْ يَزَلْ يَأْكُلُ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُ رُؤْيَتُهُمَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ بَعْدُ مِنَ الْفَجْرِ، فَعَلِمُوا أَنَّهُ إِنَّمَا يَعْنِي اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے سہل بن سعد نے (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا) اور مجھ سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، ان سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آیت نازل ہوئی کھاؤ پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے سفید دھاری، سیاہ دھاری سے کھل جائے لیکن «من الفجر» (صبح کی) کے الفاظ نازل نہیں ہوئے تھے۔ اس پر کچھ لوگوں نے یہ کہا کہ جب روزے کا ارادہ ہوتا تو سیاہ اور سفید دھاگہ لے کر پاؤں میں باندھ لیتے اور جب تک دونوں دھاگے پوری طرح دکھائی نہ دینے لگتے، کھانا پینا بند نہ کرتے تھے، اس پر اللہ تعالیٰ نے «من الفجر» کے الفاظ نازل فرمائے پھر لوگوں کو معلوم ہوا کہ اس سے مراد رات اور دن ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Saud: When the following verses were revealed: 'Eat and drink until the white thread appears to you, distinct from the black thread' and of dawn was not revealed, some people who intended to fast, tied black and white threads to their legs and went on eating till they differentiated between the two. Allah then revealed the words, 'of dawn', and it became clear that meant night and day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 141


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري1917سهل بن سعدأنزلت وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود ولم ينزل من الفجر فكان رجال إذا أرادوا الصوم ربط أحدهم في رجله الخيط الأبيض والخيط الأسود ولم يزل يأكل حتى يتبين له رؤيتهما فأنزل الله بعد من الفجر فعلموا أنه إنما يعني الليل والنهار

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1917 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1917  
حدیث حاشیہ:
ابتداءمیں صحابہ ؓ میں سے بعض لوگوں نے طلوع فجر کا مطلب نہیں سمجھا اس لیے وہ سفید اور سیاہ دھاگے سے فجر معلوم کرنے لگے مگر جب من الفجر کا لفظ نازل ہوا تو ان کو حقیقت کا علم ہوا۔
سیاہ دھاری سے رات کی اندھیری اور سفید دھاری سے صبح کا اجالا مراد ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1917   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1917  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت عدی بن حاتم ؓ کے واقعہ سے قبل اس آیت کا نزول ہو چکا تھا، لیکن انہیں تفصیل کا علم نہ تھا، صرف انہوں نے آیت سنی اور اپنی سمجھ کے مطابق عمل کیا کیونکہ ایک دوسری حدیث میں اس کی وضاحت ہے کہ جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی آب بیتی سنائی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اے ابن حاتم! کیا میں نے تجھے من الفجر کے الفاظ نہیں سنائے تھے؟ حضرت عدی ؓ نے عرض کی:
اللہ کے رسول! میں اس تفصیل کو بھول گیا تھا، اس لیے جو ہوا سو ہوا۔
(2)
علامہ نووی ؒ نے فرمایا:
پاؤں سے سفید اور سیاہ دھاگا باندھنے کا فعل ایسے لوگوں سے سرزد ہوا جو رسول اللہ ﷺ کی مجلس میں حاضر نہ ہوتے تھے اور وہ قرآنی اسلوب سے ناواقف تھے۔
ممکن ہے کہ ان کی لغت میں سیاہ اور سفید دھاگے کا استعمال رات اور دن کے لیے معروف نہ ہو۔
(فتح الباري: 172/4)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1917   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.