صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
84. بَابُ الصَّلاَةِ بِمِنًى:
84. باب: منی میں نماز پڑھنے کا بیان۔
(84) Chapter. As-Salat at Mina.
حدیث نمبر: 1655
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين"، وابو بكر وعمر وعثمان صدرا من خلافته.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ"، وَأَبُو بَكْرٍ وعُمَرُ وعُثْمَانُ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے باپ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعات پڑھیں اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے رہے اور عثمان رضی اللہ عنہ بھی خلافت کے شروع ایام میں (دو) ہی رکعت پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle offered a two-rak`at prayer at Mina. Abu Bakr, `Umar and `Uthman, (during the early years of his caliphate) followed the same practice.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 717


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري1655صلى رسول الله بمنى ركعتين
   سنن أبي داود1223صلى بنا ركعتين ثم أقبل فرأى ناسا قياما فقال ما يصنع هؤلاء قلت يسبحون قال لو كنت مسبحا أتممت صلاتي يا ابن أخي إني صحبت رسول الله في السفر فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله وصحبت أبا بكر فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله وصحبت
   المعجم الصغير للطبراني1970 فلم أرهم يزيدون على ركعتين ركعتين

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1655 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1655  
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب یہ کہ منیٰ میں بھی نماز قصر کرنی چاہئے۔
یہ باب مع ان احادیث کے پیچھے بھی گذر چکا ہے۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے چھٹے سال منیٰ میں نماز پوری پڑھی، لیکن دوسرے صحابہ نے ان کا یہ فعل خلافت سنت سمجھا۔
حضرت عثمان ؓ کے پوری پڑھنے کی بہت سی وجوہ بیان کی گئی ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ آپ سفر میں قصر کرنا اور پوری نماز پڑھنا ہر دو امر جائز جانتے تھے، اس لیے آپ نے جواز پر عمل کیا۔
منیٰ کی وجہ تسمیہ اور اس کا پورا بیان پہلے گذر چکا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1655   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1655  
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ عنوان اور اس میں ذکر کردہ تینوں احادیث کتاب تقصیر الصلاۃ میں گزر چکی ہیں۔
امام بخاری ؒ نے استاد کی تبدیلی کے ساتھ یہاں بیان فرمایا ہے۔
(2)
حضرت عثمان ؓ نے اپنی خلافت کے چھٹے سال منیٰ میں نماز پوری پڑھنا شروع کر دی۔
اس کی وجوہات ہم پہلے بیان کر آئے ہیں، جن میں سے ایک یہ ہے کہ ان کے نزدیک سفر میں قصر کرنا اور پوری نماز ادا کرنا دونوں امر جائز تھے، اس لیے انہوں نے کسی مصلحت کے پیش نظر جواز پر عمل کیا۔
اگرچہ کچھ صحابہ کرام ؓ نے ان کے اس عمل سے اختلاف کیا جن میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سرفہرست ہیں۔
بہرحال حجاج کرام کو چاہیے کہ دوران حج منیٰ میں ظہر، عصر اور عشاء کی نمازیں قصر پڑھیں، البتہ نماز فجر اور نماز مغرب پوری ادا کریں، تاہم مغرب کی سنتیں ادا نہیں کی جائیں گی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1655   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1223  
´سفر میں نفل پڑھنے کا بیان۔`
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ رہا تو آپ نے ہم کو دو رکعت نماز پڑھائی پھر متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ (نماز کی حالت میں) کھڑے ہیں، پوچھا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: یہ نفل پڑھ رہے ہیں، تو آپ نے کہا: بھتیجے! اگر مجھے نفل ۱؎ پڑھنی ہوتی تو میں اپنی نماز ہی پوری پڑھتا، میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا لیکن آپ نے دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی، پھر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، مجھے (سفر میں) عثمان رضی اللہ عنہ کی رفاقت بھی ملی لیکن انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، اور اللہ عزوجل فرما چکا ہے: «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏» تمہارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1223]
1223۔ اردو حاشیہ:
سفر میں فرائض سے پہلے یا بعد سنن راتبہ بحثیت سنن موکدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور خلفائے راشدین کے عمل سے ثابت نہیں ہیں، سوائے فجر کی سنتوں کے۔ علاوہ ازیں اگر کوئی عام نفل کی حیثیت سے پڑھنا چاہے تو ممنوع نہیں ہے، جیسے کہ اگے باب کی احادیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوران سفر میں اپنی سواری پر بھی نوافل پڑھا کرتے تھے۔ اس مسئلے کا تعلق انسان کے اپنے شوق سے ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1223   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.