ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں حبیب بن ابی عمرہ نے خبر دی، انہیں عائشہ بنت طلحہ نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم دیکھتے ہیں کہ جہاد سب نیک کاموں سے بڑھ کر ہے۔ پھر ہم بھی کیوں نہ جہاد کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ سب سے افضل جہاد حج ہے جو مبرور ہو۔
Narrated `Aisha: (the mother of the faithful believers) I said, "O Allah's Apostle! We consider Jihad as the best deed." The Prophet said, "The best Jihad (for women) is Hajj Mabrur. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 595
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1520
حدیث حاشیہ: مبرور کے معنی مقبول ہیں، اس لیے حج مبرور سے وہ حج مراد ہے جو اللہ کے ہاں شرف قبولیت سے ہمکنار ہو۔ اللہ کے ہاں وہی حج قبول ہوتا ہے جو خالص اللہ کی رضا جوئی کےلیے کیا جائے، اس میں نمود نمائش کا شائبہ تک نہ ہو اور اس دوران میں کسی گناہ کا بھی ارتکاب نہ ہو۔ مگر افسوس کہ آج کی مادی ترقیوں نے انسان کے اخلاق واعمال کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، بیشتر حجاج کرام حج سے فراغت کے بعد جائزو ناجائز سے بالا تر ایسی ایسی چیزیں خرید لاتے ہیں جو ہمیشہ کےلیے گناہ کی زندگی کا باعث بن جاتی ہیں اور حاجی کے لفظ کو اپنے نام کا لاحقہ بنا کر لوگوں کو خوب لوٹنے کا بہانہ میسر آجاتا ہے۔ العياذ بالله
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1520