صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
30. بَابُ إِحْدَادِ الْمَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا:
30. باب: عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ کرنا کیسا ہے؟
(30) Chapter. The mourning of a woman for a dead person other than her husband.
حدیث نمبر: 1279
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا مسدد حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا سلمة بن علقمة، عن محمد بن سيرين , قال: توفي ابن لام عطية رضي الله عنها، فلما كان اليوم الثالث دعت بصفرة فتمسحت به , وقالت" نهينا ان نحد اكثر من ثلاث إلا بزوج".(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , قَالَ: تُوُفِّيَ ابْنٌ لِأُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الثَّالِثُ دَعَتْ بِصُفْرَةٍ فَتَمَسَّحَتْ بِهِ , وَقَالَتْ" نُهِينَا أَنْ نُحِدَّ أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثٍ إِلَّا بِزَوْجٍ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سلمہ بن علقمہ نے اور ان سے محمد بن سیرین نے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا۔ انتقال کے تیسرے دن انہوں نے صفرہ خلوق (ایک قسم کی زرد خوشبو) منگوائی اور اسے اپنے بدن پر لگایا اور فرمایا کہ خاوند کے سوا کسی دوسرے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad bin Seereen: One of the sons of Um 'Atiyya died, and when it was the third day she asked for a yellow perfume and put it over her body, and said, "We were forbidden to mourn for more than three days except for our husbands."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 369


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1279 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1279  
حدیث حاشیہ:
(1)
غم و الم کی وجہ سے عورتوں کا ترک زینت کرنا سوگ کہلاتا ہے۔
موت کی وجہ سے سوگ کرنا بالاتفاق مشروع ہے۔
پھر یہ سوگ حق زوج کی وجہ سے واجب ہے اور دوسروں کی وفات کی بنا پر جائز ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ شدتِ غم و الم کی وجہ سے خاوند کے علاوہ کسی بھی دوسری عزیز و قریبی کے لیے بھی سوگ ہو سکتا ہے۔
شارع ؑ نے اسے جائز قرار دیا ہے، واجب نہیں۔
اور یہ تین دن سے زیادہ جائز نہیں۔
ان دنوں میں اگر خاوند اس سے اپنی خواہش کا اظہار کرے تو اسے پورا کرنا اس کی ذمہ داری ہے، اس سوگ کو بطور آڑ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
(2)
امام بخاری ؒ نے عنوان میں غير زوج کے الفاظ سے اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ضروری نہیں کہ خاوند کے سوا فوت ہونے والا شخص کوئی قریبی رشتہ دار ہو تب ہی سوگ جائز ہے بلکہ کسی اجنبی تعلق دار کی وفات پر بھی سوگ کیا جا سکتا ہے۔
(فتح الباري: 187/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1279   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.