الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1699
عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ آپﷺ میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعات پڑھتے، پھر گھر سے نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر گھر واپس آتے اور دو رکعت ادا فرماتے، اور آپﷺ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے اور لوگوں کوعشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور دو رکعت پڑھتے اور رات کو وتر سمیت نو رکعات پڑھتے، اور... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1699]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض دفعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز گیارہ رکعت سے کم پڑھتے تھے اسی طرح بعض دفعہ آپﷺ نماز میں طویل قرآءت کھڑے ہو کر کرتے اور اس کے بعد رکوع اور سجدہ کرتے اور بعض دفعہ آپﷺ نماز میں طویل قرآءت بیٹھے بیٹھے کرتے،
پھر رکوع کے لیے اٹھتے نہیں تھے بلکہ بیٹھے بیٹھے رکوع اور سجدہ کر لیتے اور بعض دفعہ آپﷺ قرآءت کا کافی حصہ بیٹھے بیٹھے پڑھتے اور پھر آخرمیں تیس یا چالیس آیات کھڑے ہو کر پڑھتے پھر اس کے بعد رکوع اور سجود کرتے،
یہ آخری عمر کا فعل ہے،
جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1699