صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: تہجد کا بیان
The Book of Salat-Ut-Tahajjud (Night Prayer)
33. بَابُ صَلاَةِ الضُّحَى فِي الْحَضَرِ:
33. باب: چاشت کی نماز اپنے شہر میں پڑھے۔
(33) Chapter. To offer SaIat-ud- Duha when one is not travelling.
حدیث نمبر: 1179
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن الجعد، اخبرنا شعبة، عن انس بن سيرين , قال: سمعت انس بن مالك الانصاري , قال:" قال رجل من الانصار وكان ضخما للنبي صلى الله عليه وسلم: إني لا استطيع الصلاة معك؟ فصنع للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما فدعاه إلى بيته، ونضح له طرف حصير بماء فصلى عليه ركعتين , وقال: فلان بن فلان بن جارود، لانس رضي الله عنه، اكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى؟ , فقال: ما رايته صلى غير ذلك اليوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيَّ , قَالَ:" قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَكَانَ ضَخْمًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ الصَّلَاةَ مَعَكَ؟ فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَدَعَاهُ إِلَى بَيْتِهِ، وَنَضَحَ لَهُ طَرَفَ حَصِيرٍ بِمَاءٍ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ , وَقَالَ: فُلَانُ بْنُ فُلَانِ بْنِ جَارُودٍ، لِأَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ , فَقَالَ: مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى غَيْرَ ذَلِكَ الْيَوْمِ".
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی، ان سے انس بن سیرین نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انصار میں سے ایک شخص (عتبان بن مالک) نے جو بہت موٹے آدمی تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا (مجھ کو گھر پر نماز پڑھنے کی اجازت دیجئیے تو) انہوں نے اپنے گھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا پکوایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر بلایا اور ایک چٹائی کے کنارے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی سے صاف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دو رکعت نماز پڑھی۔ اور فلاں بن فلاں بن جارود نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ تو آپ نے فرمایا کہ میں نے اس روز کے سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی یہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Sirin: I heard Anas bin Malik al-Ansari saying, "An Ansari man, who was very fat, said to the Prophet, 'I am unable to present myself for the prayer with you.' He prepared a meal for the Prophet and invited him to his house. He washed one side of a mat with water and the Prophet offered two Rakat on it." So and so, the son of so and so, the son of Al-Jarud asked Anas, "Did the Prophet use to offer the Duha prayer?" Anas replied, "I never saw him praying (the Duha prayer) except on that day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 275


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1179 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1179  
حدیث حاشیہ:
حضرت امام ؒ نے مختلف مقاصد کے تحت اس حدیث کو کئی جگہ روایت فرمایا ہے۔
یہاں آپ کا مقصد اس سے ضحی کی نماز حالت حضر میں پڑھنا اوربعض مواقع پر جماعت سے بھی پڑھنے کا جواز ثابت کرنا ہے۔
بالفرض بقول حضرت انس ؓ کے صرف اسی موقع پر آپ ﷺ نے یہ نماز پڑھی تو ثبوت مدعا کے لیے آپ ﷺ کاایک دفعہ کام کو کر لینا بھی کافی وافی ہے۔
یوں کئی مواقع پر آپ سے اس نماز کے پڑھنے کا ثبوت موجود ہے۔
ممکن ہے حضرت انس ؓ کو ان مواقع میں آپ ﷺ کے ساتھ ہونے کا موقع نہ ملا ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1179   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1179  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابۂ کرام ؓ کے دور میں نماز چاشت معروف تھی کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے بوقت چاشت ایک انصاری کے گھر نماز پڑھنے کا اہتمام فرمایا، اس سے فوراً نماز چاشت کی طرف ذہن منتقل ہو گیا اور حضرت انس ؓ سے اس کے متعلق سوال ہوا۔
اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے جب حضرت عتبان بن مالک ؓ کے گھر نماز پڑھی تو حضرت عتبان ؓ نے اس نماز کو "صلاة الضحیٰ" سے تعبیر کیا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ہاں نماز چاشت معروف تھی۔
(2)
عوام الناس میں ایک بے بنیاد بات مشہور ہے کہ جو انسان نماز چاشت شروع کرنے کے بعد ترک کر دے وہ اندھا ہو جاتا ہے، اس لیے لوگ اسے ادا نہیں کرتے مبادا سستی کی وجہ سے اس کے ترک پر نابینا نہ ہو جائیں، حالانکہ اس بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ لوگوں کو خیر کثیر سے محروم کرنے کے لیے ایک شیطانی حربہ ہے۔
حدیث میں ہے کہ انسان کے تین سو ساٹھ (360)
جوڑ ہیں اور انسان کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ کرنا ضروری ہے۔
صحابہ نے عرض کیا:
اتنا صدقہ کرنے کی ہمت کس انسان میں ہو سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا:
مسجد میں پڑے ہوئے تھوک کو دفن کر دینا یا راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا ان جوڑوں کے صدقے کے برابر ہے۔
اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو نماز چاشت کی دو رکعت ہی کافی ہیں۔
(صحیح ابن خزیمة: 229/2)
شیطان ایسی باتوں کے ذریعے سے لوگوں کو نماز کی خیر و برکات سے محروم کرنا چاہتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ایسی باتوں کی طرف کان نہ دھریں۔
(فتح الباري: 75/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1179   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.