حدثنا عبد الله بن احمد، قال: حدثني ابو عامر حوثرة بن اشرس إملاء علي، قال: اخبرني حماد بن سلمة ، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن سعيد بن ابي راشد ، قال: كان رسول قيصر جارا لي زمن يزيد بن معاوية، فقلت له: اخبرني عن كتاب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قيصر ، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم ارسل دحية الكلبي إلى قيصر، وكتب معه إليه كتابا فذكر نحو حديث عباد بن عباد، وحديث عباد اتم واحسن اقتصاصا للحديث، وزاد قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حين دعاه إلى الإسلام، فابى ان يسلم، وتلا هذه الآية: إنك لا تهدي من احببت ولكن الله يهدي من يشاء سورة القصص آية 56، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنك رسول قوم وإن لك حقا، ولكن جئتنا ونحن مرملون"، فقال عثمان بن عفان: انا اكسوه حلة صفورية، وقال رجل من الانصار: علي ضيافته.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ بن أحمد، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ حَوْثَرَةُ بْنُ أَشْرَسَ إِمْلَاءً عَلَيَّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ قَيْصَرَ جَارًا لِي زَمَنَ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَخْبِرْنِي عَنْ كِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَيْصَرَ ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ دِحْيَةَ الْكَلْبِيَّ إِلَى قَيْصَرَ، وَكَتَبَ مَعَهُ إِلَيْهِ كِتَابًا فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ، وَحَدِيثُ عَبَّادٍ أَتَمُّ وَأَحْسَنُ اقْتِصَاصًا لِلْحَدِيثِ، وَزَادَ قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَعَاهُ إِلَى الْإِسْلَامِ، فَأَبَى أَنْ يُسْلِمَ، وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ سورة القصص آية 56، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكَ رَسُولُ قَوْمٍ وَإِنَّ لَكَ حَقًّا، وَلَكِنْ جِئْتَنَا وَنَحْنُ مُرْمِلُونَ"، فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ: أَنَا أَكْسُوهُ حُلَّةً صَفُورِيَّةً، وَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: عَلَيَّ ضِيَافَتُهُ.
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة سعيد بن أبى راشد
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن بكر البرساني ، قال: اخبرنا عبيد الله بن ابي زياد ، قال: حدثني عبد الله بن كثير الداري ، عن مجاهد ، قال: حدثنا شيخ ادرك الجاهلية، ونحن في غزوة رودس، يقال له: ابن عبس ، قال:" كنت اسوق لآل لنا بقرة، قال: فسمعت من جوفها: يا آل ذريح، قول فصيح، رجل يصيح: لا إله إلا الله، قال فقدمنا مكة، فوجدنا النبي صلى الله عليه وسلم قد خرج بمكة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَثِيرٍ الدَّارِيُّ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْخٌ أَدْرَكَ الْجَاهِلِيَّةَ، وَنَحْنُ فِي غَزْوَةِ رُودِسَ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ عَبْسٍ ، قَالَ:" كُنْتُ أَسُوقُ لِآلٍ لَنَا بَقَرَةً، قَالَ: فَسَمِعْتُ مِنْ جَوْفِهَا: يَا آلَ ذَرِيحٍ، قَوْلٌ فَصِيحٌ، رَجُلٌ يَصِيحُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ فَقَدِمْنَا مَكَّةَ، فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ بِمَكَّةَ".
سیدنا ابن عبس فرماتے ہیں کہ میں اپنے گھروالوں کی ایک گائے چرایا کرتا تھا، ایک دن میں نے اس کے شکم سے یہ آواز سنی اے آل ذریح! ایک فصیح بات ایک شخص اعلان کر کے کہہ رہا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اس کے بعد جب ہم مکہ مکر مہ پہنچے تو معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان نبوت کر دیا ہے۔
حكم دارالسلام: هذا الأثر إسناده ضعيف، تفرد به عبيدالله بن أبى زياد، وهو ممن لا يحتمل تفرده
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني ابو موسى العنزي ، قال: حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، قال: حدثني سكن بن المغيرة ، قال: حدثني الوليد بن ابي هشام ، عن فرقد ابي طلحة ، عن عبد الرحمن بن خباب السلمي ، قال:" خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم فحث على جيش العسرة"، فقال عثمان بن عفان: علي مئة بعير باحلاسها واقتابها، قال: ثم حث، فقال عثمان: علي مائة اخرى باحلاسها واقتابها، قال: ثم نزل مرقاة من المنبر ثم حث، فقال عثمان بن عفان: علي مئة اخرى باحلاسها، واقتابها، قال: فرايت النبي صلى الله عليه وسلم يقول بيده هكذا يحركها واخرج عبد الصمد يده كالمتعجب" ما على عثمان ما عمل بعد هذا".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الْعَنْزِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَكَنُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي هِشَامٍ ، عَنْ فَرْقَدٍ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَبَّابٍ السُّلَمِيِّ ، قَالَ:" خطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَثَّ عَلَى جَيْشِ الْعُسْرَةِ"، فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ: عَلَيَّ مِئَةُ بَعِيرٍ بِأَحْلَاسِهَا وَأَقْتَابِهَا، قَالَ: ثُمَّ حَثَّ، فَقَالَ عُثْمَانُ: عَلَيَّ مِائَةٌ أُخْرَى بِأَحْلَاسِهَا وَأَقْتَابِهَا، قَالَ: ثُمَّ نَزَلَ مَرْقَاةً مِنَ الْمِنْبَرِ ثُمَّ حَثَّ، فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ: عَلَيَّ مِئَةٌ أُخْرَى بِأَحْلَاسِهَا، وَأَقْتَابِهَا، قَالَ: فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِيَدِهِ هَكَذَا يُحَرِّكُهَا وَأَخْرَجَ عَبْدُ الصَّمَدِ يَدَهُ كَالْمُتَعَجِّبِ" مَا عَلَى عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ هَذَا".
سیدنا عبدالرحمن بن خباب سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے لوگوں کو مالی تعاون کی ترغیب دی، سیدنا عثمان غنی کہنے لگے کہ ایک سو اونٹ مع پالان اور پائتابہ کے میرے ذمے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اسی طرح ترغیب دی اور ہر مرتبہ سیدنا عثمان غنی ایک ایک سو اونٹ اپنے ذمے لیتے رہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاتھ ہلا کر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آج کے بعد عثمان جو بھی عمل کر ے، وہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني ابو موسى العنزي محمد ابن المثنى ، قال: حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن كلثوم بن جبر ، قال: كنا بواسط القصب عند عبد الاعلى بن عبد الله بن عامر قال: فإذا عنده رجل، يقال له ابو الغادية استسقى ماء، فاتي بإناء مفضض، فابى ان يشرب، وذكر النبي صلى الله عليه وسلم فذكر هذا الحديث:" لا ترجعوا بعدي كفارا او ضلالا" شك ابن ابي عدي" يضرب بعضكم رقاب بعض" فإذا رجل يسب فلانا، فقلت: والله لئن امكنني الله منك في كتيبة، فلما كان يوم صفين إذا انا به وعليه درع، قال: ففطنت إلى الفرجة في جربان الدرع فطعنته، فقتلته، فإذا هو عمار بن ياسر، قال: قلت: واي يد كفتاه يكره ان يشرب في إناء مفضض وقد قتل عمار بن ياسر.(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الْعَنَزِيُّ مُحَمَّدُ ابْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ كُلْثُومِ بْنِ جَبْرٍ ، قَالَ: كُنَّا بِوَاسِطِ الْقَصَبِ عِنْدَ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: فَإِذَا عِنْدَهُ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ أَبُو الْغَادِيَةِ اسْتَسْقَى مَاءً، فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ مُفَضَّضٍ، فَأَبَى أَنْ يَشْرَبَ، وَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا أَوْ ضُلَّالًا" شَكَّ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ" يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ" فَإِذَا رَجُلٌ يَسُبُّ فُلَانًا، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَئِنْ أَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْكَ فِي كَتِيبَةٍ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ صِفِّينَ إِذَا أَنَا بِهِ وَعَلَيْهِ دِرْعٌ، قَالَ: فَفَطِنْتُ إِلَى الْفُرْجَةِ فِي جُرُبَّانِ الدِّرْعِ فَطَعَنْتُهُ، فَقَتَلْتُهُ، فَإِذَا هُوَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ، قَالَ: قُلْتُ: وَأَيُّ يَدٍ كَفَتَاهُ يَكْرَهُ أَنْ يَشْرَبَ فِي إِنَاءٍ مُفَضَّضٍ وَقَدْ قَتَلَ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ.
کلثوم بن حبر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ شہر واسط میں عبدالاعلی بن عامر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران وہاں موجود ایک شخص جس کا نام ابوغادیہ تھا نے پانی منگوایا، چنانچہ چاندی کے ایک برتن میں پانی لایا گیا لیکن انہوں نے وہ پانی پینے سے انکار کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے ہوئے یہ حدیث ذکر کی کہ میرے پیچھے کافر یا گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ اچانک ایک آدمی دوسرے کو برا بھلا کہنے لگا، میں نے کہا کہ اللہ کی قسم! اگر اللہ نے لشکر میں مجھے تیرے اوپر قدرت عطاء فرمائی (تو تجھ سے حساب لوں گا) جنگ صفین کے موقع پر اتفاقا میرا اس سے آمنا سامنا ہو گیا، اس نے زرہ پہن رکھی تھی، لیکن میں نے زرہ کی خالی جگہوں سے اسے شناخت کر لیا، چنانچہ میں نے اسے نیزہ مار کر قتل کر دیا، بعد میں پتہ چلا کہ وہ تو سیدنا عمار بن یاسر تھے، تو میں نے افسوس سے کہا کہ یہ کون سے ہاتھ ہیں جو چاندی کے برتن میں پانی پینے پر ناگواری کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ انہی ہاتھوں نے سیدنا عمار کو شہید کر دیا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، قال: حدثنا ربيعة بن كلثوم ، قال: حدثني ابي ، عن ابي غادية الجهني ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم العقبة فقال:" يا ايها الناس، إن دماءكم واموالكم عليكم حرام إلى ان تلقوا ربكم كحرمة يومكم هذا، في بلدكم هذا، في شهركم هذا، الا هل بلغت؟"، قالوا: نعم، قال" اللهم هل بلغت؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ كُلْثُومٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي غَادِيَةَ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْعَقَبَةِ فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ إِلَى أَنْ تَلْقَوْا رَبَّكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟".
سیدنا ابوغادیہ جہنی سے مروی ہے کہ یوم عقبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: لوگو! قیامت تک تم لوگوں کی جان ومال کو ایک دوسرے پر حرام قرار دیا جاتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے اس دن کی حرمت اس مہینے میں اور اس شہر میں ہے، کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچادیا؟ لوگوں نے تائید کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ تو گواہ رہ، یاد رکھو! میرے پیچھے کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو، کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا۔
عاص بن عمرو طفاوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابوغادیہ، حبیب بن حارث اور ام غادیہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مہاجر بن کر روانہ ہوئے اور وہاں پہنچ کر اسلام قبول کر لیا، اس موقع پر خاتون (ام غادیہ) نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! مجھے کوئی وصیت فرمایئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسی باتوں سے بچو جو کانوں کو سننا ناگوار ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الجهالة حال العاص بن عمرو
سیدنا ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے، وہ اس وقت دودھ دوہ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے تھنوں میں اتنا دودھ رہنے دو کہ دوبارہ حاصل کر سکو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال يعقوب بن بحير، والأعمش مدلس وما ذكر سماعا، ويعقوب لم يذكر سماعه من ضرار
سیدنا ضرار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: کہ ہاتھ بڑھائیے، میں اسلام پر آپ کی بیعت کر لوں، پھر میں نے چند اشعار پڑھے (جن کا ترجمہ یہ ہے) کہ میں پیالے، گلوکاراؤں کے گانے اور شراب کو چھوڑ آیا ہوں، گو کہ مجھے اس کی تکلیف برداشت کرنا پڑی ہے لیکن میں نے عاجزی سے یہ کام کئے ہیں اور رات کے اندھیرے میں عمدہ جگہوں کو چھوڑ آیا ہوں اور مشرکین پر قتال کا بوجھ لاد آیا ہوں، لہذا اے پروردگار! میری اس تجارت کو خسارے سے محفوظ فرما کہ میں اس کے عوض اپنے اہل خانہ اور مال و دولت کو بیچ آیا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ضرار! تمہاری تجارت میں خسارہ نہیں ہو گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال يعقوب بن بحير، والأعمش مدلس وما ذكر سماعة، ويعقوب لم يذكر سماعه من ضرار محمد بن سعيد الباهلي إن كان هو قرشية فهو ضعيف، وإن كان غيره فلم يوجد له ترجمة