مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
419. بَقِيَّةُ حَدِيثِ أَبِي الْغَادِيَةِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 16698
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني ابو موسى العنزي محمد ابن المثنى ، قال: حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن كلثوم بن جبر ، قال: كنا بواسط القصب عند عبد الاعلى بن عبد الله بن عامر قال: فإذا عنده رجل، يقال له ابو الغادية استسقى ماء، فاتي بإناء مفضض، فابى ان يشرب، وذكر النبي صلى الله عليه وسلم فذكر هذا الحديث:" لا ترجعوا بعدي كفارا او ضلالا" شك ابن ابي عدي" يضرب بعضكم رقاب بعض" فإذا رجل يسب فلانا، فقلت: والله لئن امكنني الله منك في كتيبة، فلما كان يوم صفين إذا انا به وعليه درع، قال: ففطنت إلى الفرجة في جربان الدرع فطعنته، فقتلته، فإذا هو عمار بن ياسر، قال: قلت: واي يد كفتاه يكره ان يشرب في إناء مفضض وقد قتل عمار بن ياسر.(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الْعَنَزِيُّ مُحَمَّدُ ابْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ كُلْثُومِ بْنِ جَبْرٍ ، قَالَ: كُنَّا بِوَاسِطِ الْقَصَبِ عِنْدَ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: فَإِذَا عِنْدَهُ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ أَبُو الْغَادِيَةِ اسْتَسْقَى مَاءً، فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ مُفَضَّضٍ، فَأَبَى أَنْ يَشْرَبَ، وَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا أَوْ ضُلَّالًا" شَكَّ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ" يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ" فَإِذَا رَجُلٌ يَسُبُّ فُلَانًا، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَئِنْ أَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْكَ فِي كَتِيبَةٍ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ صِفِّينَ إِذَا أَنَا بِهِ وَعَلَيْهِ دِرْعٌ، قَالَ: فَفَطِنْتُ إِلَى الْفُرْجَةِ فِي جُرُبَّانِ الدِّرْعِ فَطَعَنْتُهُ، فَقَتَلْتُهُ، فَإِذَا هُوَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ، قَالَ: قُلْتُ: وَأَيُّ يَدٍ كَفَتَاهُ يَكْرَهُ أَنْ يَشْرَبَ فِي إِنَاءٍ مُفَضَّضٍ وَقَدْ قَتَلَ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ.
کلثوم بن حبر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ شہر واسط میں عبدالاعلی بن عامر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران وہاں موجود ایک شخص جس کا نام ابوغادیہ تھا نے پانی منگوایا، چنانچہ چاندی کے ایک برتن میں پانی لایا گیا لیکن انہوں نے وہ پانی پینے سے انکار کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے ہوئے یہ حدیث ذکر کی کہ میرے پیچھے کافر یا گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ اچانک ایک آدمی دوسرے کو برا بھلا کہنے لگا، میں نے کہا کہ اللہ کی قسم! اگر اللہ نے لشکر میں مجھے تیرے اوپر قدرت عطاء فرمائی (تو تجھ سے حساب لوں گا) جنگ صفین کے موقع پر اتفاقا میرا اس سے آمنا سامنا ہو گیا، اس نے زرہ پہن رکھی تھی، لیکن میں نے زرہ کی خالی جگہوں سے اسے شناخت کر لیا، چنانچہ میں نے اسے نیزہ مار کر قتل کر دیا، بعد میں پتہ چلا کہ وہ تو سیدنا عمار بن یاسر تھے، تو میں نے افسوس سے کہا کہ یہ کون سے ہاتھ ہیں جو چاندی کے برتن میں پانی پینے پر ناگواری کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ انہی ہاتھوں نے سیدنا عمار کو شہید کر دیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.