(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن قيس بن ابي غرزة ، قال: كنا نسمى على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم السماسرة، فمر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسمانا باسم هو احسن منه، فقال:" يا معشر التجار، إن هذا البيع يحضره اللغو والحلف، فشوبوه بالصدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: كُنَّا نُسَمَّى عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّمَاسِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْحَلِفُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ".
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کو پہلے سماسرہ دلال کہا جاتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گروہ تجار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے سے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا العوام بن حوشب ، قال: حدثني إبراهيم مولى صخير عن بعض ,اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: اراد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينهى عن بيع، فقالوا: يا رسول الله، إنها معايشنا، قال: فقال:" لا خلاب إذا" وكنا نسمى السماسرة، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ مَوْلَى صُخَيْرٍ عَنْ بَعْضِ ,أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْهَى عَنْ بَيْعٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا مَعَايِشُنَا، قَالَ: فَقَالَ:" لَا خِلَابَ إِذًا" وَكُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، إبراهيم مولي صخير لم يدرك أحدا من الصحابة ، وفيه لين
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن فرات ، عن ابي الطفيل ، عن حذيفة بن اسيد اطلع النبي صلى الله عليه وسلم علينا ونحن نتذاكر الساعة، فقال:" ما تذكرون؟"، قالوا: نذكر الساعة، فقال:" إنها لن تقوم حتى ترون عشر آيات الدخان، والدجال، والدابة، وطلوع الشمس من مغربها، ونزول عيسى ابن مريم، وياجوج وماجوج، وثلاث خسوف خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف بجزيرة العرب، وآخر ذلك نار تخرج من قبل تطرد الناس إلى محشرهم" قال ابو عبد الرحمن: سقط كلمة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ فُرَاتٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ اطَّلَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ السَّاعَةَ، فَقَالَ:" مَا تَذْكُرُونَ؟"، قَالُوا: نَذْكُرُ السَّاعَةَ، فَقَالَ:" إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْنَ عَشْرَ آيَاتٍ الدُّخَانُ، وَالدَّجَّالُ، وَالدَّابَّةُ، وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَنُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَثَلَاثُ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِهِمْ" قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سَقَطَ كَلِمَةٌ.
سیدنا حذیفہ بن اسید سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ قیامت کا تذکر ہ کر رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پوچھا کہ کیا تم مذا کر ات کر رہے ہو ہم نے عرض کیا: قیامت کا تذکر ہ کر رہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دس علامات نہ دیکھ لو دھواں، دجال، دابۃ الارض سورج کا مغرب سے طلوع ہو نا سیدنا عیسیٰ کا نزول یاجوج ماجوج کا خروج اور زمین میں دھنسنے کے تین حادثات جن میں سے ایک مشرق میں پیش آئے گا ایک مغرب میں اور ایک جزیرہ عرب میں اور سب سے آخر میں ایک آگ ہو گی جو۔۔۔۔ راوی کہتے ہیں کہ یہاں ایک لفظ چھوٹ گیا ہے۔ کی جانب سے نکلے گی اور لوگوں کو گھیر کر شام میں جمع کر لے گی۔
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن ابي الطفيل ، عن حذيفة بن اسيد الغفاري ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يدخل الملك على النطفة بعدما تستقر في الرحم باربعين ليلة". وقال سفيان مرة:" او خمس واربعين ليلة، فيقول: يا رب، ماذا؟ اشقي ام سعيد؟ اذكر ام انثى؟ فيقول الله تبارك وتعالى، فيكتبان، فيقولان: ماذا؟ اذكر ام انثى؟، فيقول الله عز وجل، فيكتبان، فيكتب عمله، واثره، ومصيبته، ورزقه، ثم تطوى الصحيفة، فلا يزاد على ما فيها ولا ينقص".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَدْخُلُ الْمَلَكُ عَلَى النُّطْفَةِ بَعْدَمَا تَسْتَقِرُّ فِي الرَّحِمِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً". وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً:" أَوْ خمس وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، مَاذَا؟ أَشَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ؟ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى؟ فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَيَكْتُبَانِ، فَيَقُولَانِ: مَاذَا؟ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى؟، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَيَكْتُبَانِ، فَيُكْتَبُ عَمَلُهُ، وَأَثَرُهُ، وَمُصِيبَتُهُ، وَرِزْقُهُ، ثُمَّ تُطْوَى الصَّحِيفَةُ، فَلَا يُزَادُ عَلَى مَا فِيهَا وَلَا يُنْقَصُ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نطفہ جب رحم مادر میں استقراء پکڑ لیتا ہے تو چالیس دن گزرنے کے بعد ایک فرشتہ آتا ہے اور پوچھتا ہے کہ پروردگار یہ شقی ہو گا یا سعید، مذکر ہو گا یا مونث اللہ تعالیٰ اسے بتا دیتے ہیں اور وہ لکھ لیتا ہے پھر اس کا عمل، اثر، مصیبت اور رزق بھی لکھ دیا جاتا ہے پھر اس صحیفے کو لپیٹ دیا جاتا ہے اور اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کی جاسکتی۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن فرات ، عن ابي الطفيل ، عن ابي سريحة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في غرفة ونحن تحتها نتحدث. قال: فاشرف علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ما تذكرون؟"، قالوا: الساعة، قال:" إن الساعة لن تقوم حتى ترون عشر آيات خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف في جزيرة العرب، والدخان، والدجال، والدابة، وطلوع الشمس من مغربها، وياجوج وماجوج، ونار تخرج من قعر عدن ترحل الناس". فقال شعبة: سمعته واحسبه، قال:" تنزل معهم حيث نزلوا، وتقيل معهم حيث قالوا" قال شعبة: وحدثني بهذا الحديث رجل، عن ابي الطفيل، عن ابي سريحة، لم يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال احد هذين الرجلين:" نزول عيسى ابن مريم"، وقال الآخر:" ريح تلقيهم في البحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فُرَاتٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غُرْفَةٍ وَنَحْنُ تَحْتَهَا نَتَحَدَّثُ. قَالَ: فَأَشْرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا تَذْكُرُونَ؟"، قَالُوا: السَّاعَةَ، قَالَ:" إِنَّ السَّاعَةَ لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْنَ عَشْرَ آيَاتٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَالدُّخَانُ، وَالدَّجَّالُ، وَالدَّابَّةُ، وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنٍ تُرَحِّلُ النَّاسَ". فَقَالَ شُعْبَةُ: سَمِعْتُهُ وَأَحْسِبُهُ، قَالَ:" تَنْزِلُ مَعَهُمْ حَيْثُ نَزَلُوا، وَتَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا" قَالَ شُعْبَةُ: وَحَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ رَجُلٌ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ، لَمْ يَرْفَعْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ:" نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ"، وَقَالَ الْآخَرُ:" رِيحٌ تُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ".
سیدنا حذیفہ بن اسید سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بالاخانے میں تھے اور نیچے ہم لوگ قیامت کا تذکر ہ کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف جھانک کر دیکھا اور پوچھا کہ تم کیا مذآ کرات کر رہے ہو ہم نے عرض کیا: قیامت کا تذکر ہ کر رہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دس علامات نہ دیکھ لو دھواں، دجال، دابۃ الارض سورج کا مغرب سے طلوع ہو نا سیدنا عیسیٰ کا نزول یاجوج ماجوج کا خروج اور زمین میں دھنسنے کے تین حادثات جن میں سے ایک مشرق میں پیش آئے گا ایک مغرب میں اور ایک جزیرہ عرب میں اور سب سے آخر میں ایک آگ ہو گی جو قعر عدن کی جانب سے نکلے گی اور لوگوں کو گھیر کر شام میں جمع کر دے گی لوگ جہاں پڑاؤ کر یں گے وہ بھی ان کے ساتھ پڑاؤ کر ے گی اور لوگ جہاں قیلولہ کر یں گے وہ یہیں قیلولہ کر ے گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن فرات ، عن ابي الطفيل ، عن حذيفة بن اسيد الغفاري ، قال: اشرف علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم من غرفة ونحن نتذاكر الساعة، فقال:" لا تقوم الساعة حتى ترون عشر آيات طلوع الشمس من مغربها، والدخان، والدابة، وخروج ياجوج وماجوج، وخروج عيسى ابن مريم، والدجال، وثلاث خسوف خسف بالمغرب، وخسف بالمشرق، وخسف بجزيرة العرب، ونار تخرج من قعر عدن تسوق او تحشر الناس، تبيت معهم حيث باتوا، وتقيل معهم حيث قالوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ فُرَاتٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: أَشْرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُرْفَةٍ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ السَّاعَةَ، فَقَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَرَوْنَ عَشْرَ آيَاتٍ طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدُّخَانُ، وَالدَّابَّةُ، وَخُرُوجُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ، وَخُرُوجُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَالدَّجَّالِ، وَثَلَاثُ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنٍ تَسُوقُ أَوْ تَحْشُرُ النَّاسَ، تَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ بَاتُوا، وَتَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا".
سیدنا حذیفہ بن اسید سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بالاخانے میں تھے اور نیچے ہم لوگ قیامت کا تذکر ہ کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف جھانک کر دیکھا اور پوچھا کہ تم کیا مذآ کرات کر رہے ہو ہم نے عرض کیا: قیامت کا تذکر ہ کر رہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دس علامات نہ دیکھ لو دھواں، دجال، دابۃ الارض سورج کا مغرب سے طلوع ہو نا سیدنا عیسیٰ کا نزول یاجوج ماجوج کا خروج اور زمین میں دھنسنے کے تین حادثات جن میں سے ایک مشرق میں پیش آئے گا ایک مغرب میں اور ایک جزیرہ عرب میں اور سب سے آخر میں ایک آگ ہو گی جو قعر عدن کی جانب سے نکلے گی اور لوگوں کو گھیر کر شام میں جمع کر دے گی لوگ جہاں پڑاؤ کر یں گے وہ بھی ان کے ساتھ پڑاؤ کر ے گی اور لوگ جہاں قیلولہ کر یں گے وہ یہیں قیلولہ کر ے گی۔
سیدنا حذیفہ بن اسید سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نجاشی کی موت کی خبر دی اور فرمایا: اپنے بھائی کی نماز جنازہ پڑھو جو تمہارے علاقے میں فوت نہیں ہوا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، وازهر بن القاسم ، قالا: حدثنا المثنى ، حدثنا قتادة ، عن ابي الطفيل ، عن حذيفة بن اسيد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عليهم يوما، فقال:" صلوا على صاحبكم مات بغير بلادكم". قالوا: من هو يا رسول الله؟، قال:" صحمة النجاشي"، وقال ازهر:" صحمة"، وقال ازهر: ابي الطفيل الليثي، عن حذيفة بن اسيد الغفاري.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَأَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ يَوْمًا، فَقَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ مَاتَ بِغَيْرِ بِلَادِكُمْ". قَالُوا: مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" صُحْمَةُ النَّجَاشِيُّ"، وَقَالَ أَزْهَرُ:" صَحْمَةُ"، وَقَالَ أَزْهَرُ: أَبِي الطُّفَيْلِ اللَّيْثِيِّ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ.
سیدنا حذیفہ بن اسید سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نجاشی کی موت کی خبر دی اور فرمایا کہ اپنے بھائی کی نماز جنازہ پڑھو جو تمہارے علاقے میں فوت نہیں ہوا صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! وہ کون ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اصحمہ نجاشی۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، قال: حدثنا المثنى بن سعيد ، قال: حدثنا قتادة ، عن ابي الطفيل ، عن حذيفة بن اسيد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ذات يوم، فقال:" صلوا على اخ لكم مات بغير ارضكم"، قالوا: من هو يا رسول الله؟، قال:" صحمة النجاشي"، فقاموا، فصلوا عليه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ:" صَلُّوا عَلَى أَخٍ لَكُمْ مَاتَ بِغَيْرِ أَرْضِكُمْ"، قَالُوا: مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" صُحْمَةُ النَّجَاشِيُّ"، فَقَامُوا، فَصَلَّوْا عَلَيْهِ.
سیدنا حذیفہ بن اسید سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نجاشی کی موت کی خبر دی اور فرمایا کہ اپنے بھائی کی نماز جنازہ پڑھو جو تمہارے علاقے میں فوت نہیں ہوا صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! وہ کون ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اصحمہ نجاشی۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، قال: اخبرنا ايوب ، عن عبد الله بن ابي مليكة ، قال: حدثني عبيد بن ابي مريم ، عن عقبة بن الحارث ، قال: وقد سمعته من عقبة ولكني لحديث عبيد احفظ، قال: تزوجت، فجاءتنا امراة سوداء، فقالت: إني قد ارضعتكما، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إني تزوجت امراة فلانة ابنة فلان، فجاءتنا امراة سوداء، فقالت: إني ارضعتكما. وهي كافرة. فاعرض، عني فاتيته من قبل وجهه، فقلت إنها كاذبة، فقال لي:" كيف بها وقد زعمت انها ارضعتكما؟! دعها عنك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ عُقْبَةَ وَلَكِنِّي لِحَدِيثِ عُبَيْدٍ أَحْفَظُ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ، فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فُلَانَةَ ابْنَةَ فُلَانٍ، فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَرْضَعْتُكُمَا. وَهِيَ كَافِرَةٌ. فَأَعْرَضَ، عَنِّي فَأَتَيْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ، فَقُلْتُ إِنَّهَا كَاذِبَةٌ، فَقَالَ لِي:" كَيْفَ بِهَا وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّهَا أَرْضَعَتْكُمَا؟! دَعْهَا عَنْكَ".
سیدنا عقبہ بن حارث سے مروی ہے کہ میں نے ایک خاتون سے نکاح کیا اس کے بعد ایک سیاہ فام عورت ہمارے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے اس لئے تم دونوں رضاعی بہن بھائی ہو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اوعرض کیا: میں نے فلاں شخص کی بیٹی سے نکاح کیا نکاح کے بعد ایک سیاہ فام عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے حالانکہ وہ جھوٹی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر منہ پھیرلیا میں سامنے کے رخ سے آیا اور پھر یہی کہا وہ جھوٹ بول رہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تم اس عورت کے پاس کیسے رہ سکتے ہو جبکہ اس سیاہ فام کا کہنا ہے اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے اسے چھوڑ دو۔