سیدنا عمر بن ابی سلمہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: پیارے بیٹے قریب آجاؤ اللہ کا نام لو دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔
سیدنا عمر بن ابی سلمہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: پیارے بیٹے قریب آجاؤ اللہ کا نام لو دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔
سیدنا عبداللہ بن ابی امیہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا ام سلمہ کے گھر میں ایک کپڑے میں (اس کے دونوں کناروں کو کندھوں پر ڈال کر) نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، رواية ابن إسحاق وهم، لم يدرك عروة ابن الزبير عبدالله بن أبى أمية، فالحديث الصحيح هو حديث عمر بن أبى سلمة، قد تقدم: 16329
سیدنا عبداللہ بن ابی امیہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا ام سلمہ کے گھر میں ایک کپڑے میں (اس کے دونوں کناروں کو کندھوں پر ڈال کر) نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن أبى الزناد ضعيف، ولم يدرك عروة عبدالله بن أبى أمية، فقول عروة: أخبرني عبدالله
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، قال: حدثني ابن عمر ، عن ابيه ، عن ام سلمة ، ان ابا سلمة حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا اصابت احدكم مصيبة فليقل: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم عندك احتسب مصيبتي فاجرني فيها، وابدلني بها خيرا منها" فلما قبض ابو سلمة خلفني الله عز وجل في اهلي خيرا منه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُمْ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَصَابَتْ أَحَدَكُمْ مُصِيبَةٌ فَلْيَقُلْ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ أَحْتَسِبُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا، وَأَبْدِلْنِي بِهَا خَيْرًا مِنْهَا" فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو سَلَمَةَ خَلَفَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَهْلِي خَيْرًا مِنْهُ.
سیدنا ابو ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوسلمہ نے ان کے سامنے یہ حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی پر کوئی مصیبت نازل ہو جائے تو اسے اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر یہ دعا کر نی چاہیے کہ اے اللہ میں اپنی اس مصیبت پر آپ کے سامنے ثواب کی نیت سے صبر کرتا ہوں لہذا مجھے اس کا اجر عطا فرما اور اس کا نعم البدل مجھے عطا فرما پھر جب سیدنا ابوسلمہ فوت ہو گئے تو اللہ نے مجھے ان سے بہتر اہل خانہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرمادئیے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال ابن عمر بن أبى سلمة
(حديث مرفوع) حدثنا يونس قال: حدثنا ليث يعني ابن سعد ، عن يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد ، عن عمرو يعني ابن ابي عمرو ، عن المطلب ، عن ام سلمة ، قالت: اتاني ابو سلمة يوما من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لقد سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قولا فسررت به قال:" لا تصيب احدا من المسلمين مصيبة فيسترجع عند مصيبته، ثم يقول: اللهم اجرني في مصيبتي واخلف لي خيرا منها إلا فعل ذلك به"، قالت ام سلمة: فحفظت ذلك منه، فلما توفي ابو سلمة استرجعت، وقلت: اللهم اجرني في مصيبتي، واخلفني خيرا منه، ثم رجعت إلى نفسي، قلت: من اين لي خير من ابي سلمة، فلما انقضت عدتي استاذن علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ادبغ إهابا لي، فغسلت يدي من القرظ، واذنت له، فوضعت له وسادة ادم حشوها ليف، فقعد عليها، فخطبني إلى نفسي، فلما فرغ من مقالته، قلت: يا رسول الله، ما بي ان لا تكون بك الرغبة في، ولكني امراة في غيرة شديدة، فاخاف ان ترى مني شيئا يعذبني الله به، وانا امراة دخلت في السن، وانا ذات عيال، فقال:" اما ما ذكرت من الغيرة، فسوف يذهبها الله عز وجل منك، واما ما ذكرت من السن، فقد اصابني مثل الذي اصابك، واما ما ذكرت من العيال، فإنما عيالك عيالي" قالت: فقد سلمت لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فتزوجها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت ام سلمة فقد ابدلني الله بابي سلمة خيرا منه رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ الْمُطَّلِبِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: أَتَانِي أَبُو سَلَمَةَ يَوْمًا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلًا فَسُرِرْتُ بِهِ قَالَ:" لَا تُصِيبُ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ مُصِيبَةٌ فَيَسْتَرْجِعَ عِنْدَ مُصِيبَتِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا فُعِلَ ذَلِكَ بِهِ"، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: فَحَفِظْتُ ذَلِكَ مِنْهُ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ اسْتَرْجَعْتُ، وَقُلْتُ: اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَاخْلُفْنِي خَيْرًا مِنْهُ، ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى نَفْسِي، قُلْتُ: مِنْ أَيْنَ لِي خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتِي اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَدْبُغُ إِهَابًا لِي، فَغَسَلْتُ يَدَيَّ مِنَ الْقَرَظِ، وَأَذِنْتُ لَهُ، فَوَضَعْتُ لَهُ وِسَادَةَ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَقَعَدَ عَلَيْهَا، فَخَطَبَنِي إِلَى نَفْسِي، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ مَقَالَتِهِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بِي أَنْ لَا تَكُونَ بِكَ الرَّغْبَةُ فِيَّ، وَلَكِنِّي امْرَأَةٌ فِيَّ غَيْرَةٌ شَدِيدَةٌ، فَأَخَافُ أَنْ تَرَى مِنِّي شَيْئًا يُعَذِّبُنِي اللَّهُ بِهِ، وَأَنَا امْرَأَةٌ دَخَلْتُ فِي السِّنِّ، وَأَنَا ذَاتُ عِيَالٍ، فَقَالَ:" أَمَّا مَا ذَكَرْتِ مِنَ الْغَيْرَةِ، فَسَوْفَ يُذْهِبُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْكِ، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتِ مِنَ السِّنِّ، فَقَدْ أَصَابَنِي مِثْلُ الَّذِي أَصَابَكِ، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتِ مِنَ الْعِيَالِ، فَإِنَّمَا عِيَالُكِ عِيَالِي" قَالَتْ: فَقَدْ سَلَّمْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَزَوَّجَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَقَدْ أَبْدَلَنِي اللَّهُ بِأَبِي سَلَمَةَ خَيْرًا مِنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ابوسلمہ میرے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے واپس آئے تو کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی ہے جس سے مجھے بہت خوشی ہوئی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اس پر اناللہ کہے اور یہ دعا کر ے اے اللہ مجھے اس مصیبت پر اجرو ثواب عطا فرما اور مجھے اس کا نعم البدل عطا فرما تو اسے یہ دونوں چیزیں عطا فرمادی جائیں گی سیدنا ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے اس دعا کو یاد کر لیا۔ جب میرے شوہر کا انتقال ہو گیا یعنی ابوسلمہ کا تو میں نے اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھ کر یہ دعا مانگی پھر میں دل میں سوچنے لگی کہ مجھے ابوسلمہ سے بہتر آدمی کون ملے گا لیکن میری عدت مکمل ہو نے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور اندرآنے کی اجازت مانگی اس وقت میں کسی جانور کی کھال کو دباغت دے رہی تھی میں نے درخت سلم کے پتوں سے اپنے ہاتھ پونچھ کر دھوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اندر آنے کی اجازت دی اور چمڑے کا ایک تکیہ رکھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور اپنے حوالے سے مجھے پیغام نکاح دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بات کہہ کر فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ سے منہ تو نہیں موڑ سکتی لیکن مجھ میں غیرت کا مادہ بہت زیاد ہے اور میں اس بات سے ڈرتی ہوں کہ کہیں آپ کو میری کوئی ایسی چیز نظر نہ آئے جس پر اللہ مجھے عذاب میں مبتلا کر دے پھر میں بڑھاپے کی عمر کو پہنچ چکی ہوں اور میرے بچے بھی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے غیرت کی جس بات کا تذکر ہ کیا ہے تو اللہ تم سے زائل کر دے گا اور تم نے بڑھاپے کا جو ذکر کیا ہے تو یہ کیفیت مجھے بھی درپیش ہے اور تم نے جو بچوں کا ذکر کیا ہے تو تمہارے بچے میرے بچے ہیں اس پر میں نے اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کر دیا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا اور وہ کہتی ہیں کہ اس طرح اللہ نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ابوسلمہ سے بہتر بدل عطا فرمایا:۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات إلا أن المطلب روايته عن الصحابه مرسلة إلا بعضا من الصحابة وليست منهم أم سلمة وهو عند مسلم :918 بغير هذه السیاقة
(حديث مرفوع) حدثنا الحجاج بن محمد وهاشم بن القاسم ، قالا: حدثنا ليث يعني ابن سعد ، قال: حدثني بكير يعني ابن عبد الله بن الاشج ، عن بسر بن سعيد ، عن زيد بن خالد ، عن ابي طلحة صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة"، قال بسر: ثم اشتكى، فعدناه فإذا على بابه ستر فيه صورة، فقلت: لعبيد الله الخولاني ربيب ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم الم يخبرنا ويذكر الصور يوم الاول؟ فقال عبيد الله: الم تسمعه يقول: قال: إلا رقم في ثوب؟ قال هاشم: الم يخبرنا زيد عن الصور يوم الاول؟، فقال عبيد الله: الم تسمعه حين قال: إلا رقم في ثوب؟ وكذا قال يونس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ وهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ"، قَالَ بُسْرٌ: ثُمَّ اشْتَكَى، فَعُدْنَاهُ فَإِذَا عَلَى بَابِهِ سِتْرٌ فِيهِ صُورَةٌ، فَقُلْتُ: لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ رَبِيبِ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ يُخْبِرْنَا وَيَذْكُرْ الصُّوَرَ يَوْمَ الْأَوَّلِ؟ فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَلَمْ تَسْمَعْهُ يَقُولُ: قَالَ: إِلَّا رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ؟ قَالَ هَاشِمٌ: أَلَمْ يُخْبِرْنَا زَيْدٌ عَنِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْأَوَّلِ؟، فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَلَمْ تَسْمَعْهُ حِينَ قَالَ: إِلَّا رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ؟ وَكَذَا قَالَ يُونُسُ.
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ جنا رب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جہاں تصوریں ہوں راوی حدیث بسر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوطلحہ بیمار ہوئے ہم ان کی عیادت کے لئے گئے تو ان کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا ہوا تھا جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا کہ کیا سیدنا ابوطلحہ ہی نے پہلے ایک موقع پر ہمارے سامنے تصویروں کا ذکر کرتے ہوئے اس کے متعلق حدیث سنائی تھی تو عبیداللہ نے جواب دیا کہ آپ نے انہیں کپڑے میں بنے ہوئے نقش ونگار کو مستثنی کرتے ہوئے نہیں سنا تھا۔