(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابو إسحاق انبانا، قال: سمعت ابا الاحوص يحدث، عن ابيه ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وانا قشيف الهيئة، فقال:" هل لك مال؟" , قال: قلت: نعم , قال:" فما مالك؟" , فقال: من كل المال، من الخيل , والإبل , والرقيق , والغنم , قال:" فإذا آتاك الله عز وجل مالا فلير عليك" , فقال:" هل تنتج إبل قومك صحاحا آذانها، فتعمد إلى الموسى، فتقطعها او تقطعها، وتقول: هذه بحر، وتشق جلودها، وتقول: هذه صرم، فتحرمها عليك وعلى اهلك؟" , قال: قلت: نعم , قال:" كل ما آتاك الله عز وجل لك حل، وساعد الله اشد، وموسى الله احد"، وربما قالها، وربما لم يقلها، وربما قال:" ساعد الله اشد من ساعدك، وموسى الله احد من موساك" , قال: قلت: يا رسول الله، رجل نزلت به فلم يقرني ولم يكرمني، ثم نزل بي، اقره، او اجزيه بما صنع؟ قال:" بل اقره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَشِيفُ الْهَيْئَةِ، فَقَالَ:" هَلْ لَكَ مَالٌ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" فَمَا مَالُكَ؟" , فَقَالَ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ، مِنَ الْخَيْلِ , وَالْإِبِلِ , وَالرَّقِيقِ , وَالْغَنَمِ , قَالَ:" فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا فَلْيُرَ عَلَيْكَ" , فَقَالَ:" هَلْ تُنْتِجُ إِبِلُ قَوْمِكَ صِحَاحًا آذَانُهَا، فَتَعْمَدُ إِلَى الْمُوسَى، فَتَقْطَعُهَا أَوْ تَقْطَعُهَا، وَتَقُولُ: هَذِهِ بُحُرٌ، وَتَشُقُّ جُلُودَهَا، وَتَقُولُ: هَذِهِ صُرُمٌ، فَتُحَرِّمُهَا عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِكَ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" كُلُّ مَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ حِلٌّ، وَسَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ، وَمُوسَى اللَّهِ أَحَدُّ"، وَرُبَّمَا قَالَهَا، وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهَا، وَرُبَّمَا قَالَ:" سَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ مِنْ سَاعِدِكَ، وَمُوسَى اللَّهِ أَحَدُّ مِنْ مُوسَاكَ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلٌ نَزَلْتُ بِهِ فَلَمْ يَقْرِنِي وَلَمْ يُكْرِمْنِي، ثُمَّ نَزَلَ بِي، أَقْرِهِ، أَوْ أَجْزِيهِ بِمَا صَنَعَ؟ قَالَ:" بَلْ اقْرِهِ".
سیدنا مالک سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال دیکھا تو پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے میں نے عرض کیا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلا بکریاں اور اونٹ وغیرہ عطا فرما رکھے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔
پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ایسا نہیں ہے کہ تمہاری قوم میں کسی کے پاس یہاں اونٹ پیدا ہوتا ہے اس کے کان صحیح سالم ہوتے ہیں اور تم استرا پکڑ کر اس کے کان کاٹ دیتے ہواور کہتے ہو کہ یہ بحر ہے کبھی ان کی کھال چھیل ڈالتے ہواور کہتے ہو کہ یہ صرم ہے اور کبھی انہیں اپنے اہل خانہ پر حرام قرار دیتے ہوانہوں نے عرض کیا: ایساہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تم کو جو کچھ عطا فرما رکھا ہے وہ سب حلال ہے اللہ کا بازو زیادہ طاقت ور ہے اور اللہ کا استرا زیادہ تیز ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں کسی شخص کے ہاں مہمان جاؤ اور وہ میرا آ کرام کر ے اور نہ ہی مہمان نوازی پھر وہی شخص میرے یہاں مہمان بن کر آئے تو میں بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کر و جو اس نے میرے ساتھ کیا تھا میں اس کی مہمان نوازی کر وں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی مہمان نوازی کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا بهز بن اسد ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا عبد الملك بن عمير ، عن ابي الاحوص ، ان اباه اتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو اشعث، سيئ الهيئة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما لك مال؟" , قال: من كل المال قد آتاني الله عز وجل , قال:" فإن الله عز وجل إذا انعم على عبد نعمة، احب ان ترى عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، أَنَّ أَبَاهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَشْعَثُ، سَيِّئُ الْهَيْئَةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا لَكَ مَالٌ؟" , قَالَ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ , قَالَ:" فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَنْعَمَ عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً، أَحَبَّ أَنْ تُرَى عَلَيْهِ".
سیدنا مالک بن مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال دیکھاتوپوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے میں نے عرض کیا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلا بکریاں اور اونٹ وغیرہ عطا فرما رکھے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔
اسماعیل اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں ایک آدمی کے پاس گیا وہ دودھ اور کھجور اکٹھی کر کے کھا پی رہے تھے مجھے دیکھ کر کہنے لگے کہ قریب آجاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں چیزوں کو پاکیزہ قرار دیا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو خالد والد إسماعيل مجهول
زادان کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث ایک صحابی نے بتائی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کو موت کے وقت لا الہ الا اللہ کی تلقین ہو گئی وہ جنت میں داخل ہو گیا۔
بکر بن وائل کے ایک صاحب اپنے ماموں سے نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنی قوم سے ٹیکس وصول کرتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹیکس تو یہو د و نصاری پر ہوتا ہے مسلمانوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناد ضعيف لاضطرابه، فقد اختلف فيه على عطاء
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، حدثنا سفيان ، عن عطاء ، عن حرب بن عبيد الله الثقفي ، عن خاله ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر له اشياء، فساله، فقال: اعشرها؟ فقال:" إنما العشور على اليهود والنصارى، وليس على اهل الإسلام عشور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ خَالِهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ لَهُ أَشْيَاءَ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: أَعْشِرُهَا؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، وَلَيْسَ عَلَى أَهْلِ الْإِسْلَامِ عُشُورٌ".
بکر بن وائل کے ایک صاحب اپنے ماموں سے نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنی قوم سے ٹیکس وصول کرتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹیکس تو یہو د و نصاری پر ہوتا ہے مسلمانوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، وقد اختلف فيه على عطاء
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لرجل:" كيف تقول في الصلاة؟" , قال: اتشهد، ثم اقول: اللهم إني اسالك الجنة، واعوذ بك من النار، اما إني لا احسن دندنتك ولا دندنة معاذ , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" حولها ندندن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ:" كَيْفَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ؟" , قَالَ: أَتَشَهَّدُ، ثُمَّ أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ، أَمَا إِنِّي لَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ".
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا کہ تم نماز میں کیا پڑھتے ہواس نے کہا تشہد پڑھ کر یہ کہتا ہوں کہ اے اللہ میں آپ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے آپ کی پناہ مانگتاہوں البتہ میں اچھی طرح آپ کا طریقہ یا سیدنا معاذ کا طریقہ اختیار نہیں کر پاتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: ہم بھی اسی کے آس پاس گھومتے ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، قال: اخبرني عبد الملك بن ميسرة ، قال: سمعت كردوسا ، قال: اخبرني رجل من اصحاب بدر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لان اقعد في مثل هذا المجلس احب إلي من ان اعتق اربع رقاب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرْدُوسًا ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَأَنْ أَقْعُدَ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَجْلِسِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ".
ایک بدری صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے اس طرح کی مجلس وعظ میں بیٹھنا چار غلاموں کو آزاد کرنے سے زیادہ پسند ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن ميسرة ، قال: سمعت كردوس بن قيس وكان قاص العامة بالكوفة، قال: اخبرني رجل من اصحاب بدر انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لان اقعد في مثل هذا المجلس احب إلي من ان اعتق اربع رقاب". قال شعبة: فقلت: اي مجلس يعني؟ قال: كان قاصا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرْدُوسَ بْنَ قَيْسٍ وَكَانَ قَاصَّ الْعَامَّةِ بِالْكُوفَةِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَأَنْ أَقْعُدَ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَجْلِسِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ". قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ: أَيَّ مَجْلِسٍ يَعْنِي؟ قَالَ: كَانَ قَاصًّا.
ایک بدری صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے اس طرح کی مجلس وعظ میں بیٹھنا چار غلاموں کو آزاد کرنے سے زیادہ پسند ہے۔