سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا صدقہ افضل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قریبی ضرورت مند رشتہ دار پر ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف سفيان بن حسين
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن مسلم بن جندب ، عن حكيم بن حزام ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم من المال؟ فالحفت، فقال:" يا حكيم، ما انكر مسالتك يا حكيم، إن هذا المال خضرة حلوة، وإنما هو مع ذلك اوساخ ايدي الناس، ويد الله فوق يد المعطي، ويد المعطي فوق يد المعطى، واسفل الايدي يد المعطى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَالِ؟ فَأَلْحَفْتُ، فَقَالَ:" يَا حَكِيمُ، مَا أنْكَرَ مَسْأَلَتَكَ يَا حَكِيمُ، إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَإِنَّمَا هُوَ مَعَ ذَلِكَ أَوْسَاخُ أَيْدِي النَّاسِ، وَيَدُ اللَّهِ فَوْقَ يَدِ الْمُعْطِي، وَيَدُ الْمُعْطِي فَوْقَ يَدِ الْمُعْطَى، وَأَسْفَلُ الْأَيْدِي يَدُ الْمُعْطَى".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مال کی درخواست کی اور کئی مرتبہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکیم مجھے تمہاری درخواست پر تمہیں دینے میں کوئی انکار نہیں ہے لیکن حکیم یہ مال سرسبز شیریں ہوتا ہے نیز اس کے ساتھ لوگوں کے ہاتھوں کا میل بھی ہوتا ہے اللہ کا ہاتھ دینے والے ہاتھ کے اوپر ہوتا ہے اور دینے والے کا ہاتھ لینے والے کے اوپر ہوتا ہے اور سب سے نچلا ہاتھ لینے والے کا ہوتا ہے۔
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں اس بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب بن زياد ، حدثنا عبد الله يعني ابن مبارك ، اخبرنا ليث بن سعد ، حدثني عبيد الله بن المغيرة ، عن عراك بن مالك ، ان حكيم بن حزام , قال: كان محمد صلى الله عليه وسلم احب رجل في الناس إلي في الجاهلية، فلما تنبا وخرج إلى المدينة، شهد حكيم بن حزام الموسم وهو كافر، فوجد حلة لذي يزن تباع، فاشتراها بخمسين دينارا ليهديها لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقدم بها عليه المدينة، فاراده على قبضها هدية، فابى، قال عبيد الله: حسبت انه قال:" إنا لا نقبل شيئا من المشركين، ولكن إن شئت اخذناها بالثمن" , فاعطيته حين ابى علي الهدية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ , قَالَ: كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبَّ رَجُلٍ فِي النَّاسِ إِلَيَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا تَنَبَّأَ وَخَرَجَ إِلَى الْمَدِينَةِ، شَهِدَ حَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ الْمَوْسِمَ وَهُوَ كَافِرٌ، فَوَجَدَ حُلَّةً لِذِي يَزَنَ تُبَاعُ، فَاشْتَرَاهَا بِخَمْسِينَ دِينَارًا لِيُهْدِيَهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدِمَ بِهَا عَلَيْهِ الْمَدِينَةَ، فَأَرَادَهُ عَلَى قَبْضِهَا هَدِيَّةً، فَأَبَى، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّا لَا نَقْبَلُ شَيْئًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، وَلَكِنْ إِنْ شِئْتَ أَخَذْنَاهَا بِالثَّمَنِ" , فَأَعْطَيْتُهُ حِينَ أَبَى عَلَيَّ الْهَدِيَّةَ.
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زمانہ جاہلیت میں بھی مجھے سب سے زیادہ محبوب تھے جب آپ نے اعلان نبوت فرمایا: اور مدینہ منورہ چلے گئے تو ایک مرتبہ حکیم موسم حج میں جبکہ وہ کافر ہی تھے شریک ہوئے انہوں نے دیکھا کہ ذی یزن کا ایک قیمتی جوڑا فروخت ہو رہا ہے انہوں نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کرنے کے لئے پچاس دینار میں خرید لیا اور وہ لے کر مدینہ منورہ پہنچتے تو انہوں نے چاہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے وصول کر یں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا اور فرمایا کہ ہم مشرکین کی کوئی چیز قبول نہیں کرتے البتہ اگر تم چاہتے ہو تو ہم سے قیمت لے لو جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وہ جوڑا ہدیتہ لینے سے انکار کر دیا تو میں نے قیمتا ہی وہ آپ کو دے دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، عن حكيم بن حزام ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" البيعان بالخيار، ما لم يتفرقا"، قال: وجدت في كتابي: الخيار ثلاث مرات، فإن صدقا وبينا، فعسى ان يربحا ربحا، وإن كذبا وكتما، محقت بركة بيعهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا"، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابيِ: الْخِيَارُ ثَلَاثُ مَرَّاتٍ، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا، فَعَسَى أَنْ يَرْبَحَا رِبْحًا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں عبداللہ کہتے ہیں میں نے اپنے والد صاحب کی کتاب میں یہ اضافہ بھی پایا ہے کہ اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2108، م: 1532، محمد بن جعفر سمع من ابن أبي عروبة بعد الاختلاط، لكنه توبع
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: سمعت هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن حكيم بن حزام , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول، من يستغن يغنه الله، ومن يستعف يعفه الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، مَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَعْف يُعِفَّهُ اللَّهُ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کیا کر و جو تمہاری ذمہ داری میں ہوں اور جو شخص استغناء کرتا ہے اللہ اسے مستغنی کر دیتا ہے۔ اور جو بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچالیتا ہے۔
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، ان صفوان بن موهب اخبره، عن عبد الله بن محمد بن صيفي ، عن حكيم بن حزام , قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الم ياتني اولم يبلغني، او كما شاء الله من ذلك انك تبيع الطعام، قال: بلى يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلا تبع طعاما حتى تشتريه وتستوفيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ مَوْهَبٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ , قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ يَأْتِنِي أَوَلَمْ يَبْلُغْنِي، أَوْ كَمَا شَاءَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ أَنَّكَ تَبِيعُ الطَّعَامَ، قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلَا تَبِعْ طَعَامًا حَتَّى تَشْتَرِيَهُ وَتَسْتَوْفِيَهُ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا ایسا نہیں ہے کہ جیسے مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم غلے کی خریدو فروخت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلہ خریدا کر و تو اسے اس وقت تک آگے نہ بیچا کر و جب تک اس پر قبضہ نہ کر لو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال صفوان بن موهب، وعبدالله بن محمد مجهول، لكنهما توبعا