(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن مسلم بن جندب ، عن حكيم بن حزام ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم من المال؟ فالحفت، فقال:" يا حكيم، ما انكر مسالتك يا حكيم، إن هذا المال خضرة حلوة، وإنما هو مع ذلك اوساخ ايدي الناس، ويد الله فوق يد المعطي، ويد المعطي فوق يد المعطى، واسفل الايدي يد المعطى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَالِ؟ فَأَلْحَفْتُ، فَقَالَ:" يَا حَكِيمُ، مَا أنْكَرَ مَسْأَلَتَكَ يَا حَكِيمُ، إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَإِنَّمَا هُوَ مَعَ ذَلِكَ أَوْسَاخُ أَيْدِي النَّاسِ، وَيَدُ اللَّهِ فَوْقَ يَدِ الْمُعْطِي، وَيَدُ الْمُعْطِي فَوْقَ يَدِ الْمُعْطَى، وَأَسْفَلُ الْأَيْدِي يَدُ الْمُعْطَى".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مال کی درخواست کی اور کئی مرتبہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکیم مجھے تمہاری درخواست پر تمہیں دینے میں کوئی انکار نہیں ہے لیکن حکیم یہ مال سرسبز شیریں ہوتا ہے نیز اس کے ساتھ لوگوں کے ہاتھوں کا میل بھی ہوتا ہے اللہ کا ہاتھ دینے والے ہاتھ کے اوپر ہوتا ہے اور دینے والے کا ہاتھ لینے والے کے اوپر ہوتا ہے اور سب سے نچلا ہاتھ لینے والے کا ہوتا ہے۔