سیدنا قیس بن سعد سے مروی ہے کہ ماہ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہو نے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا جب ماہ رمضان کے روزے رکھنے کا حکم نازل ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا اور نہ ہی روکا البتہ ہم خود ہی رکھتے رہے۔
حبیب بن سلمہ فتنہ اولی کے زمان میں سیدنا قیس بن سعد کے پاس اپنے گھوڑے پر سوار آئے اور زین سے پیچھے ہٹ کر کہا اس پر سوار ہو جا انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سواری کا مالک آگے بیٹھنے کا زیادہ حق دار ہے حبیب کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے میں ناواقف نہیں ہوں البتہ مجھے آپ کے متعلق خطرہ محسوس ہو رہا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا إسرائيل ، عن جابر ، عن عامر ، عن قيس بن سعد بن عبادة , قال:" ما من شيء كان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، إلا وقد رايته , إلا شيئا واحدا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يقلس له يوم الفطر" , قال جابر: هو اللعب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ , قَالَ:" مَا مِنْ شَيْءٍ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ , إِلَّا شَيْئًا وَاحِدًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُقَلَّسُ لَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ" , قَالَ جَابِرٌ: هُوَ اللَّعِبُ.
سیدنا قیس بن سعد سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جو چیز بھی پائی جاتی تھی وہ میں اب بھی دیکھتاہوں سوائے ایک چیز کے اور وہ یہ کہ عیدالفطر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تفریح مہیا کی جاتی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي , قال: سمعت منصور بن زاذان يحدث , عن ميمون بن ابي شبيب ، عن قيس بن سعد بن عبادة ، ان اباه دفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم يخدمه، فاتى علي النبي صلى الله عليه وسلم وقد صليت ركعتين، قال: فضربني برجله وقال:" الا ادلك على باب من ابواب الجنة؟" , قلت بلى، قال:" لا حول ولا قوة إلا بالله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي , قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ زَاذَانَ يُحَدِّثُ , عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ دَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْدُمُهُ، فَأَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ؟" , قُلْتُ بَلَى، قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
سیدنا قیس بن سعد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لئے مجھے بھیجا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو اس وقت میں دو رکعتیں پڑھ چکا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاؤں پر ٹھوکر ماری اور فرمایا کہ کیا میں تمہیں جنت کے ایک دروازے کا پتہ نہ بتاؤ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دروازہ لاحول ولاقوۃ الابا اللہ ہے۔
حكم دارالسلام: حسن الغيره، وهذا إسناد ضعيف لم يذكر سماع ميمون بن أبى شبيب من قيس بن سعد، وهو كثير الإرسال
سیدنا قیس بن سعد سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے رب نے مجھ پر شراب شطرنج اور آلات موسیقی کو حرام قرار دے دیا ہے چینے کی شراب کو اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ ساری دنیا کی شراب کا ایک ثلث ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: فإنها ثلث خمر العالم، وهذا إسناد ضعيف، بكر بن سوادة لم يدرك قيسا
سیدنا قیس سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص میری طرف جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کر ے وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وإبهام الشيخ من حمير
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من شرب الخمر اتى عطشانا يوم القيامة، الا فكل مسكر خمر، وإياكم والغبيراء" , قال هذا الشيخ: ثم سمعت عبد الله بن عمرو بعد ذلك يقول مثله , فلم يختلفا إلا في بيت او مضجع.(حديث مرفوع) (حديث موقوف) سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ أَتَى عَطْشَانًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَلَا فَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَإِيَّاكُمْ وَالْغُبَيْرَاءَ" , قَالَ هَذَا الشَّيْخُ: ثُمَّ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو بَعْدَ ذَلِكَ يَقُولُ مِثْلَهُ , فَلَمْ يَخْتَلِفَا إِلَّا فِي بَيْتٍ أَوْ مَضْجَعٍ.
سیدنا قیس سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص دنیا میں شراب پیتا ہے وہ قیامت کے دن پیاسا ہو کر آئے گا یاد رکھوہرنشہ آور چیز شراب ہے اور چینے کی شراب کو اپنے آپ سے بچاؤ۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: من شرب الخمر أتي عطشانا يوم القيامة إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة ، وإبهام الشيخ من حمير
سیدنا وہب بن حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان اپنی نشست کا زیادہ حقدار ہے اگر وہ وہاں سے اٹھ کر چلا جائے اور پھر واپس آئے تب بھی وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔
سیدنا وہب بن حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان اپنی نشست کا زیادہ حقدار ہے اگر وہ وہاں سے اٹھ کر چلا جائے اور پھر واپس آئے تب بھی وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ابو اويس ، حدثنا شرحبيل , عن عويم بن ساعدة الانصاري انه حدثه , ان النبي صلى الله عليه وسلم اتاهم في مسجد قباء , فقال:" إن الله تبارك وتعالى قد احسن عليكم الثناء في الطهور في قصة مسجدكم، فما هذا الطهور الذي تطهرون به؟" , قالوا: والله يا رسول الله ما نعلم شيئا , إلا انه كان لنا جيران من اليهود، فكانوا يغسلون ادبارهم من الغائط، فغسلنا كما غسلوا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلٌ , عَنْ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُمْ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ , فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ أَحْسَنَ عَلَيْكُمْ الثَّنَاءَ فِي الطُّهُورِ فِي قِصَّةِ مَسْجِدِكُمْ، فَمَا هَذَا الطُّهُورُ الَّذِي تَطَّهَّرُونَ بِهِ؟" , قَالُوا: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَعْلَمُ شَيْئًا , إِلَّا أَنَّهُ كَانَ لَنَا جِيرَانٌ مِنَ الْيَهُودِ، فَكَانُوا يَغْسِلُونَ أَدْبَارَهُمْ مِنَ الْغَائِطِ، فَغَسَلْنَا كَمَا غَسَلُوا.
سیدنا عویم بن ساعدہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں مسجد قبا میں تشریف لائے اور فرمایا: اللہ نے تمہاری مسجد کے واقعے میں تمہاری طہارت کی خوب تعریف فرمائی ہے وہ کیا طریقہ ہے جو تم طہارت میں اختیار کرتے ہواہل قباء نے عرض کیا: یا رسول اللہ! واللہ ہمیں تو کچھ معلوم نہیں البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ ہمارے کچھ پڑوسی یہو دی ہیں وہ بیت الخلاء میں اپنی شرمگاہوں کو پانی سے دھوتے ہیں ہم بھی ان کی دیکھا دیکھی پانی استعمال کرنے لگے ہیں۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا اسناد ضعيف لضعف ابي اويس و شرجيل، وفي سماعة من عويم ابن ساعدة نظر