سیدنا مطیع بن اسود جن کا نام پہلے عاص تھا اسے تبدیل کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام مطیع رکھا تھا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا: آج کے بعد قیامت تک مکہ میں جہاد نہیں ہو گا اور کسی قریشی کو مظلومیت کی حالت میں قتل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1782 دون قوله: لا تغزي مكة بعد هذا العام أبدا فهو حسن
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن زكريا ، حدثنا عامر ، عن عبد الله بن مطيع ، عن ابيه ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة يقول:" لا يقتل قرشي صبرا بعد اليوم" , ولم يدرك الإسلام احدا من عصاة قريش غير مطيع"، وكان اسمه عاصي فسماه مطيعا، يعني النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ يَقُولُ:" لَا يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْرًا بَعْدَ الْيَوْمِ" , وَلَمْ يُدْرِكْ الْإِسْلَامُ أَحَدًا مِنْ عُصَاةِ قُرَيْشٍ غَيْرَ مُطِيعٍ"، وَكَانَ اسْمُهُ عَاصِي فَسَمَّاهُ مُطِيعًا، يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا مطیع بن اسود جن کا نام پہلے عاص تھا اسے تبدیل کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام مطیع رکھا تھا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا: آج کے بعد قیامت تک مکہ میں جہاد نہیں ہو گا اور کسی قریشی کو مظلومیت کی حالت میں قتل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن طارق ابو قرة الزبيدي ، من اهل الحصيب، وإلى جانبها رمع، وهي قرية ابي موسى الاشعري، قال: ابي وكان ابو قرة قاضيا لهم باليمن، قال: حدثنا ايمن بن نابل ابو عمران ، قال: سمعت رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقال له: قدامة يعني ابن عبد الله يقول: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" رمى جمرة العقبة يوم النحر"، قال ابو قرة: وزادني سفيان الثوري في حديث ايمن هذا، على ناقة صهباء بلا زجر ولا طرد، ولا إليك إليك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ طَارِقٍ أَبُو قُرَّةَ الزُّبَيْدِيُّ ، مِنْ أَهْلِ الْحُصَيْبِ، وَإِلَى جَانِبِهَا رِمَعٌ، وَهِيَ قَرْيَةُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَبِي وَكَانَ أَبُو قُرَّةَ قَاضِيًا لَهُمْ بِالْيَمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيْمَنُ بْنُ نَابِلٍ أَبُو عِمْرَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: قُدَامَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ"، قَالَ أَبُو قُرَّةَ: وَزَادَنِي سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ فِي حَدِيثِ أَيْمَنَ هَذَا، عَلَى نَاقَةٍ صَهْبَاءَ بِلَا زَجْرٍ وَلَا طَرْدٍ، وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ.
سیدنا قدامہ بن عبداللہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دس ذی الحجہ کے دن جمرہ عقبہ کی رمی کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ اس دوسری سند سے گزشتہ حدیث میں یہ اضافہ بھی مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سفیدی سرخی مائل اونٹنی پر سوار تھے کسی کو ڈانٹ پکار نہیں کی جا رہی تھی اور نہ ہی ہٹو بچو کی صدائیں تھیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ايمن بن نابل ، قال: سمعت شيخا من بني كلاب يقال له: قدامة بن عبد الله بن عمار ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يوم النحر، يرمي الجمرة على ناقة له صهباء، لا ضرب، ولا طرد، ولا إليك إليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَيْمَنُ بْنُ نَابِلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا مِنْ بَنِي كِلَابٍ يُقَالُ لَهُ: قُدَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَوْمَ النَّحْرِ، يَرْمِي الْجَمْرَةَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ صَهْبَاءَ، لَا ضَرْبَ، وَلَا طَرْدَ، وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ".
سیدنا قدامہ بن عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دس ذی الحجہ کے دن جمرہ عقبہ کی رمی کرتے ہوئے دیکھا تھا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سفید سرخی مائل اونٹنی پر سوار تھے کسی کو ڈانٹ پکار نہیں کی جارہی تھی اور نہ ہی ہٹو بچو کی صدائیں تھیں۔
سیدنا قدامہ بن عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دس ذی الحجہ کے دن جمرہ عقبہ کی رمی کرتے ہوئے دیکھا تھا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سفید سرخی مائل اونٹنی پر سوار تھے کسی کو ڈانٹ پکار نہیں کی جارہی تھی اور نہ ہی ہٹو بچو کی صدائیں تھیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني محرز بن عون ، وعباد بن موسى , قالا: حدثنا قران بن تمام ، عن ايمن بن نابل ، عن قدامة بن عبد الله , انه راى النبي صلى الله عليه وسلم:" يرمي الجمار على ناقة، لا ضرب، ولا طرد، ولا إليك إليك"، وزاد عباد في حديثه , قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" على ناقة صهباء يرمي الجمرة".(حديث مرفوع) حدثنا عبد اللّه، حَدَّثَنِي مُحْرِزُ بْنُ عَوْنٍ ، وَعَبَّادُ بْنُ مُوسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ ، عَنْ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْمِي الْجِمَارَ عَلَى نَاقَةٍ، لَا ضَرْبَ، وَلَا طَرْدَ، وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ"، وَزَادَ عَبَّادٌ فِي حَدِيثِهِ , قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى نَاقَةٍ صَهْبَاءَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ".
سیدنا قدامہ بن عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دس ذی الحجہ کے دن جمرہ عقبہ کی رمی کرتے ہوئے دیکھا تھا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سفید سرخی مائل اونٹنی پر سوار تھے کسی کو ڈانٹ پکار نہیں کی جارہی تھی اور نہ ہی ہٹو بچو کی صدائیں تھیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن ايمن بن نابل ، عن قدامة بن عبد الله , قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر،" يرمي الجمرة على ناقة له صهباء، لا ضرب، ولا طرد، ولا إليك إليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ،" يَرْمِي الْجَمْرَةَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ صَهْبَاءَ، لَا ضَرْبَ، وَلَا طَرْدَ، وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ".
سیدنا قدامہ بن عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دس ذی الحجہ کے دن جمرہ عقبہ کی رمی کرتے ہوئے دیکھا تھا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سفید سرخی مائل اونٹنی پر سوار تھے کسی کو ڈانٹ پکار نہیں کی جارہی تھی اور نہ ہی ہٹو بچو کی صدائیں تھیں۔
سیدنا سفیان بن عبداللہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے اسلام کے حوالے سے کوئی ایسی بات بتا دیجیے کہ مجھے آپ کے بعد کسی سے کچھ پوچھنے کی ضرورت ہی نہ رہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے زبان سے اقرار کر و کہ میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پر ہمیشہ ثابت قدم رہو۔