مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4485
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه كان يحدث: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يزوره راكبا، وماشيا، يعني: مسجد قباء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَزُورُهُ رَاكِبًا، وَمَاشِيًا، يَعْنِي: مَسْجِدَ قُبَاءَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1191، م: 1399
حدیث نمبر: 4486
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقة رمضان، على الذكر والانثى، والحر والمملوك، صاع تمر، او صاع شعير"، قال: فعدل الناس به بعد نصف صاع بر. قال ايوب: وقال نافع: كان ابن عمر يعطي التمر، إلا عاما واحدا اعوز التمر فاعطى الشعير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ رَمَضَانَ، عَلَى الذَّكَرِ وَالْأُنْثَى، وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ، صَاعَ تَمْرٍ، أَوْ صَاعَ شَعِيرٍ"، قَالَ: فَعَدَلَ النَّاسُ بِهِ بَعْدُ نِصْفَ صَاعٍِ بُرٍّ. قَالَ أَيُّوبُ: وَقَالَ نَافِعٌ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي التَّمْرَ، إِلَّا عَامًا وَاحِدًا أَعْوَزَ التَّمْرُ فَأَعْطَى الشَّعِيرَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکر و مؤنث اور آزاد غلام سب پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگ نصف صاع گندم پر آ گئے، نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر میں کھجور دیا کرتے تھے، اس معمول میں صرف ایک مرتبہ فرق پڑا تھا جبکہ کھجوروں کی قلت ہو گئی تھی اور اس سال انہوں نے جَو دئیے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1511، م: 984
حدیث نمبر: 4487
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" سبق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الخيل، فارسل ما ضمر منها من الحفياء او الحيفاء إلى ثنية الوداع، وارسل ما لم يضمر منها من ثنية الوداع إلى مسجد بني زريق"، قال عبد الله: فكنت فارسا يومئذ، فسبقت الناس، طفف بي الفرس مسجد بني زريق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَال:" سَبَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْخَيْلِ، فَأَرْسَلَ مَا ضُمِّرَ مِنْهَا مِنَ الْحَفْيَاءِ أَوْ الحَيْفَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ، وَأَرْسَلَ مَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنْهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَكُنْتُ فَارِسًا يَوْمَئِذٍ، فَسَبَقْتُ النَّاسَ، طَفَّفَ بِيَ الْفَرَسُ مَسْجِدَ بَنِي زُرَيْقٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ کروایا، ان میں سے جو گھوڑے چھریرے تھے انہیں حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک مسابقت کے لئے مقرر فرمایا اور جو چھریرے بدن کے نہ تھے ان کی ریس ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کروائی، میں اس وقت گھڑ سواری کرنے لگا تھا اور میں اس مقابلے میں جیت گیا تھا، مجھے میرے گھوڑے نے مسجد بنی زریق کے قریب کر دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2869، م: 1370
حدیث نمبر: 4488
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الشهر تسع وعشرون، فلا تصوموا حتى تروه، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم، فاقدروا له"، قال: نافع: فكان عبد الله إذا مضى من شعبان تسع وعشرون يبعث من ينظر، فإن رئي، فذاك، وإن لم ير ولم يحل دون منظره سحاب ولا قتر، اصبح مفطرا، وإن حال دون منظره سحاب او قتر اصبح صائما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، فَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَاقْدُرُوا لَهُ"، قَالَ: نَافِعٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا مَضَى مِنْ شَعْبَانَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ يَبْعَثُ مَنْ يَنْظُرُ، فَإِنْ رُئِيَ، فَذَاكَ، وَإِنْ لَمْ يُرَ وَلَمْ يَحُلْ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ وَلَا قَتَرٌ، أَصْبَحَ مُفْطِرًا، وَإِنْ حَالَ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرٌ أَصْبَحَ صَائِمًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مہینہ کبھی ۲٩ دن کا ہوتا ہے اس لئے جب تک چاند دیکھ نہ لو روزہ نہ رکھو اور چاند دیکھے بغیر عید بھی نہ مناؤ، اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اندازہ کر لو۔ نافع کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما شعبان کی ٢٩ تاریخ ہونے کے بعد کسی کو چاند دیکھنے کے لئے بھیجتے تھے، اگر چاند نظر آ جاتا تو ٹھیک اور اگر چاند نظر نہ آتا اور کوئی بادل یا غبار بھی نہ چھایا ہوتا تو اگلے دن روزہ نہ رکھتے اور اگر بادل یا غبارچھایا ہوا ہوتا تو روزہ رکھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1907، م: 1080
حدیث نمبر: 4489
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذي يجر ثوبه من الخيلاء لا ينظر الله إليه يوم القيامة"، قال نافع: فانبئت ان ام سلمة، قالت: فكيف بنا؟ قال:" شبرا"، قالت: إذن تبدو اقدامنا؟ قال:" ذراعا، لا تزدن عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَأُنْبِئْتُ أَنَّ أمَّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: فَكَيْفَ بِنَا؟ قَالَ:" شِبْرًا"، قَالَتْ: إِذَنْ تَبْدُوَ أَقْدَامُنَا؟ قَالَ:" ذِرَاعًا، لَا تَزِدْنَ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (نافع رحمہ اللہ کے بقول) عرض کیا کہ ہمارے ساتھ کیا ہو گا؟ (کیونکہ عورتوں کے کپڑے بڑے ہوتے ہیں اور عام طور پر شلوار پاؤنچوں میں آ رہی ہوتی ہے) فرمایا: ایک بالشت کپڑا اونچا کر لیا کرو۔ انہوں نے پھر عرض کیا کہ اس طرح تو ہمارے پاؤں نظر آنے لگیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بالشت پر اضافہ نہ کرنا (اتنی مقدارمعاف ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5783، م: 2085
حدیث نمبر: 4490
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن المزابنة، والمزابنة ان يباع ما في رؤوس النخل بتمر بكيل مسمى، إن زاد فلي، وإن نقص فعلي". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال ابن عمر: حدثني زيد بن ثابت ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رخص في بيع العرايا بخرصها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يُبَاعَ مَا فِي رُؤُوسِ النَّخْلِ بِتَمْرٍ بِكَيْلٍ مُسَمًّى، إِنْ زَادَ فَلِي، وَإِنْ نَقَص فَعَلَيَّ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ ابْنُ عُمَرَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے، بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو ایک معین اندازے سے بیچنا اور یہ کہنا کہ اگر اس سے زیادہ نکلیں تو میری اور اگر کم ہو گئیں تب بھی میری۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ سیدنا زیاد بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندازے کے ساتھ بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2172، م: 1542
حدیث نمبر: 4491
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع حبل الحبلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کی جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے۔ پیٹ میں ہی بیع کر نے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2256، م: 1514
حدیث نمبر: 4492
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رجل: يا رسول الله، كيف تامرنا ان نصلي من الليل؟ قال:" يصلي احدكم مثنى مثنى، فإذا خشي الصبح، صلى واحدة، فاوترت له ما قد صلى من الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُصَلِّيَ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَ:" يُصَلِّي أَحَدُكُمْ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ، صَلَّى وَاحِدَةً، فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى مِنَ اللَّيْلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! رات کی نماز سے متعلق آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو تم نے رات میں جتنی نماز پڑھی ہو گی، ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہو جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 473، م: 749
حدیث نمبر: 4493
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع النخل حتى يزهو، وعن السنبل حتى يبيض ويامن من العاهة، نهى البائع والمشتري".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ، وَعَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ وَيَأْمَنَ مِن الْعَاهَةَ، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک اس کا شگوفہ نہ بن جائے اور گندم کے خوشے کی بیع سے جب تک وہ پک کر آفات سے محفوظ نہ ہو جائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ممانعت بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1535
حدیث نمبر: 4494
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، قال، قال ابن عمر: رايت في المنام كان بيدي قطعة إستبرق، ولا اشير بها إلى مكان من الجنة إلا طارت بي إليه، فقصتها حفصة على النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" إن اخاك رجل صالح او إن عبد الله رجل صالح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ بِيَدِي قِطْعَةَ إِسْتَبْرَقٍ، وَلَا أُشِيرُ بِهَا إِلَى مَكَانٍ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ بِي إِلَيْهِ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ أَخَاكِ رَجُلٌ صَالِحٌ أَوْ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں استبرق کا ایک ٹکڑا ہے، میں جنت کی جس جگہ کی طرف بھی اس سے اشارہ کرتا ہوں، وہ مجھے اڑا کر وہاں لے جاتا ہے، سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ان کے کہنے پر یہ خواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا بھائی نیک آدمی ہے۔ یا یہ فرمایا کہ عبداللہ نیک آدمی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1156، م: 7015

Previous    91    92    93    94    95    96    97    98    99    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.