(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الشهر تسع وعشرون، فلا تصوموا حتى تروه، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم، فاقدروا له"، قال: نافع: فكان عبد الله إذا مضى من شعبان تسع وعشرون يبعث من ينظر، فإن رئي، فذاك، وإن لم ير ولم يحل دون منظره سحاب ولا قتر، اصبح مفطرا، وإن حال دون منظره سحاب او قتر اصبح صائما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، فَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَاقْدُرُوا لَهُ"، قَالَ: نَافِعٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا مَضَى مِنْ شَعْبَانَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ يَبْعَثُ مَنْ يَنْظُرُ، فَإِنْ رُئِيَ، فَذَاكَ، وَإِنْ لَمْ يُرَ وَلَمْ يَحُلْ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ وَلَا قَتَرٌ، أَصْبَحَ مُفْطِرًا، وَإِنْ حَالَ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرٌ أَصْبَحَ صَائِمًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مہینہ کبھی ۲٩ دن کا ہوتا ہے اس لئے جب تک چاند دیکھ نہ لو روزہ نہ رکھو اور چاند دیکھے بغیر عید بھی نہ مناؤ، اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اندازہ کر لو۔“ نافع کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما شعبان کی ٢٩ تاریخ ہونے کے بعد کسی کو چاند دیکھنے کے لئے بھیجتے تھے، اگر چاند نظر آ جاتا تو ٹھیک اور اگر چاند نظر نہ آتا اور کوئی بادل یا غبار بھی نہ چھایا ہوتا تو اگلے دن روزہ نہ رکھتے اور اگر بادل یا غبارچھایا ہوا ہوتا تو روزہ رکھ لیتے تھے۔