(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذي يجر ثوبه من الخيلاء لا ينظر الله إليه يوم القيامة"، قال نافع: فانبئت ان ام سلمة، قالت: فكيف بنا؟ قال:" شبرا"، قالت: إذن تبدو اقدامنا؟ قال:" ذراعا، لا تزدن عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَأُنْبِئْتُ أَنَّ أمَّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: فَكَيْفَ بِنَا؟ قَالَ:" شِبْرًا"، قَالَتْ: إِذَنْ تَبْدُوَ أَقْدَامُنَا؟ قَالَ:" ذِرَاعًا، لَا تَزِدْنَ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔“ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (نافع رحمہ اللہ کے بقول) عرض کیا کہ ہمارے ساتھ کیا ہو گا؟ (کیونکہ عورتوں کے کپڑے بڑے ہوتے ہیں اور عام طور پر شلوار پاؤنچوں میں آ رہی ہوتی ہے) فرمایا: ”ایک بالشت کپڑا اونچا کر لیا کرو۔“ انہوں نے پھر عرض کیا کہ اس طرح تو ہمارے پاؤں نظر آنے لگیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک بالشت پر اضافہ نہ کرنا (اتنی مقدارمعاف ہے)۔“