مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 3618
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن الحارث بن سويد ، عن عبد الله ، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يوعك، فمسسته، فقلت: يا رسول الله، إنك لتوعك وعكا شديدا؟ قال:" اجل، إني اوعك كما يوعك رجلان منكم"، قلت: إن لك اجرين؟ قال:" نعم، والذي نفسي بيده، ما على الارض مسلم يصيبه اذى، من مرض فما سواه، إلا حط الله عنه به خطاياه كما تحط الشجر ورقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَمَسِسْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا؟ قَالَ:" أَجَلْ، إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ"، قُلْتُ: إِنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا عَلَى الْأَرْضِ مُسْلِمٌ يُصِيبُهُ أَذًى، مِنْ مَرَضٍ فَمَا سِوَاهُ، إِلَّا حَطَّ اللَّهُ عَنْهُ بِهِ خَطَايَاهُ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرُ وَرَقَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید بخار چڑھا ہوا تھا، میں نے ہاتھ لگا کر پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کو بھی ایسا شدید بخار ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں! مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار ہوتا ہے، میں نے عرض کیا کہ پھر آپ کو اجر بھی دوہرا ملتا ہو گا؟ فرمایا: ہاں! اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، روئے زمین پر کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے کہ جسے کوئی تکلیف پہنچے - خواہ وہ بیماری ہو یا کچھ اور - اور اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے اس کے گناہ اسی طرح نہ جھاڑ دے جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5647 ، م: 2571
حدیث نمبر: 3619
Save to word اعراب
حدثناه يعلى ، حدثنا الاعمش ... مثله.حَدَّثَنَاه يَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ... مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح كسابقه
حدیث نمبر: 3620
Save to word اعراب
حديث مرفوع) (حديث موقوف) حدثنا ابو معاوية حدثنا الاعمش عن شقيق عن عبد الله قال تعاهدوا هذه المصاحف وربما قال القرآن فلهو اشد تفصيا من صدور الرجال من النعم من عقله قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقل احدكم إني نسيت آية كيت وكيت، بل هو نسي".حديث مرفوع) (حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تَعَاهَدُوا هَذِهِ الْمَصَاحِفَ وَرُبَّمَا قَالَ الْقُرْآنَ فَلَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنْ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهِ قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ إِنِّي نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ، بَلْ هُوَ نُسِّيَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو کیونکہ یہ لوگوں کے سینوں سے اتنی تیزی سے نکل جاتا ہے کہ جانور بھی اپنی رسی چھڑا کر اتنی تیزی سے نہیں بھاگتا، اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ یوں کہے کہ وہ اسے بھلا دی گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 532، م: 790
حدیث نمبر: 3621
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل دم امرئ مسلم، يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله، إلا بإحدى ثلاث: الثيب الزاني، والنفس بالنفس، والتارك لدينه المفارق للجماعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: الثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا پیغمبر ہوں، اس کا خون حلال نہیں ہے، سوائے تین میں سے کسی ایک صورت کے، یا تو شادی شدہ ہو کر بدکاری کرے، یا قصاصا قتل کرنا پڑے، یا وہ شخص جو اپنے دین کو ہی ترک کر دے اور جماعت سے جدا ہو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6878، م: 1676
حدیث نمبر: 3622
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: كنا إذا جلسنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة، قلنا: السلام على الله قبل عباده، السلام على جبريل، السلام على ميكائيل، السلام على فلان، السلام على فلان، فسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن الله هو السلام، فإذا جلس احدكم في الصلاة، فليقل: التحيات لله، والصلوات، والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا، وعلى عباد الله الصالحين، فإذا قالها، اصابت كل عبد صالح في السماء والارض، اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم يتخير بعد من الدعاء ما شاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا جَلَسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلَامُ عَلَى مِيكَائِيلَ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ، فَسَمِعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَقُلْ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِذَا قَالَهَا، أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَتَخَيَّرُ بَعْدُ مِنَ الدُّعَاءِ مَا شَاءَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، جبرائیل کو سلام ہو، میکائیل کو سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو یوں کہنا چاہئے: «التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ - فَإِذَا قَالَهَا أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ - أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو - جب وہ یہ جملہ کہہ لے گا تو یہ آسمان و زمین میں ہر نیک بندے کو شامل ہو جائے گا - میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ اس کے بندے اور رسول ہیں، پھر اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 831 ، م:402
حدیث نمبر: 3623
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا إبراهيم بن مسلم الهجري ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: من سره ان يلقى الله عز وجل غدا مسلما، فليحافظ على هؤلاء الصلوات المكتوبات حيث ينادى بهن، فإنهن من سنن الهدى، وإن الله عز وجل شرع لنبيكم سنن الهدى، وما منكم إلا وله مسجد في بيته، ولو صليتم في بيوتكم، كما يصلي هذا المتخلف في بيته، لتركتم سنة نبيكم، ولو تركتم سنة نبيكم لضللتم، ولقد رايتني وما يتخلف عنها إلا منافق معلوم نفاقه، ولقد رايت الرجل يهادى بين الرجلين حتى يقام في الصف. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من رجل يتوضا، فيحسن الوضوء، ثم ياتي مسجدا من المساجد، فيخطو خطوة، إلا رفع بها درجة، او حط عنه بها خطيئة، او كتبت له بها حسنة حتى إن كنا لنقارب بين الخطى، وإن فضل صلاة الرجل في جماعة على صلاته وحده، بخمس وعشرين درجة".حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُسْلِمٍ الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا، فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ، فَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ سُنَنَ الْهُدَى، وَمَا مِنْكُمْ إِلَّا وَلَهُ مَسْجِدٌ فِي بَيْتِهِ، وَلَوْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ، كَمَا يُصَلِّي هَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ، لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومٌ نِفَاقُهُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَأْتِي مَسْجِدًا مِنَ الْمَسَاجِدِ، فَيَخْطُو خُطْوَةً، إِلَّا رُفِعَ بِهَا دَرَجَةً، أَوْ حُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ، أَوْ كُتِبَتْ لَهُ بِهَا حَسَنَةٌ حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنُقَارِبُ بَيْنَ الْخُطَى، وَإِنَّ فَضْلَ صَلَاةِ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ، بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ کل قیامت کے دن اللہ سے اس کی ملاقات اسلام کی حالت میں ہو تو اسے ان فرض نمازوں کی پابندی کرنی چاہئے، جب بھی ان کی طرف پکارا جائے، کیونکہ یہ سنن ہدی میں سے ہیں، اور اللہ نے تمہارے پیغمبر کے لئے سنن ہدی کو مشروع قرار دیا ہے، تم میں سے ہر ایک کے گھر میں مسجد ہوتی ہے، اگر تم اپنے گھروں میں اس طرح نماز پڑھنے لگے جیسے یہ پیچھے رہ جانے والے اپنے گھروں میں پڑھ لیتے ہیں تو تم اپنے نبی کی سنت کے تارک ہو گے، اور جب تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے، اور میں نے دیکھا ہے کہ جماعت کی نماز سے وہی شخص پیچھے رہتا تھا جو منافق ہوتا تھا اور اس کا نفاق سب کے علم میں ہوتا تھا۔ نیز میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ایک شخص کو دو آدمیوں کے سہارے پر مسجد میں لایا جاتا اور صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر کسی بھی مسجد کی طرف روانہ ہو جائے، وہ جو قدم بھی اٹھائے گا، اس کا ایک درجہ بلند کیا جائے گا، یا ایک گناہ معاف کیا جائے گا، یا ایک نیکی لکھی جائے گی، اسی بناء پر ہم چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا تے تھے، اور تنہا نماز پڑھنے کی نسبت جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجہ زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف للين إبراهيم الهجري
حدیث نمبر: 3624
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن عبد الله ، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو الصادق المصدق:" إن احدكم يجمع خلقه في بطن امه في اربعين يوما، ثم يكون علقة مثل ذلك، ثم يكون مضغة مثل ذلك، ثم يرسل إليه الملك، فينفخ فيه الروح، ويؤمر باربع كلمات: رزقه، واجله، وعمله، وشقي ام سعيد، فوالذي لا إله غيره، إن احدكم ليعمل بعمل اهل الجنة، حتى ما يكون بينه وبينها إلا ذراع، فيسبق عليه الكتاب، فيختم له بعمل اهل النار، فيدخلها، وإن الرجل ليعمل بعمل اهل النار، حتى ما يكون بينه وبينها إلا ذراع، فيسبق عليه الكتاب، فيختم له بعمل اهل الجنة، فيدخلها".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ الصَّادِقُ الْمُصَدَّقُ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ فِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يُرْسَلُ إِلَيْهِ الْمَلَكُ، فَيَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ، وَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ: رِزْقِهِ، وَأَجَلِهِ، وَعَمَلِهِ، وَشَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ، فَوَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ، إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ، فَيُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، فَيَدْخُلُهَا، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ، فَيُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيَدْخُلُهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم - جو کہ صادق و مصدوق ہیں - نے ہمیں یہ حدیث سنائی ہے کہ تمہاری خلقت کو شکم مادر میں چالیس دن تک جمع رکھا جاتا ہے، پھر اتنے ہی دن وہ جما ہوا خون ہوتا ہے، پھر اتنے ہی دن وہ گوشت کا لوتھڑا ہوتا ہے، پھر اس کے پاس ایک فرشتے کو بھیجا جاتا ہے اور وہ اس میں روح پھونک دیتا ہے، پھر چار چیزوں کا حکم دیا جاتا ہے، اس کے رزق کا، اس کی موت کا، اس کے اعمال کا اور یہ کہ یہ بدنصیب ہوگا یا خوش نصیب؟ اس ذات کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، تم میں سے ایک شخص اہل جنت کی طرح اعمال کرتا رہتا ہے، جب اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو تقدیر غالب آ جاتی ہے اور وہ اہل جہنم والے اعمال کر کے جہنم میں داخل ہو جاتا ہے، اور ایک شخص جہنمیوں والے اعمال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس پر تقدیر غالب آ جاتی ہے اور اس کا خاتمہ جنتیوں والے اعمال پر ہو جاتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3208 ، م : 2641
حدیث نمبر: 3625
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمة، وقلت اخرى، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من مات لا يشرك بالله شيئا، دخل الجنة". قال: قال: وقلت انا: من مات يشرك بالله شيئا، دخل النار.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةً، وَقُلْتُ أُخْرَى، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ". قَالَ: قَالَ: وَقُلْتُ أَنَا: مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ النَّارَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس حال میں مر جائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا، اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہو گا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات إلا أن فيه قلبا، فقد جعل المرفوع موقوفا، والموقوف مرفوعا، خ: 1238، م: 92
حدیث نمبر: 3626
Save to word اعراب
رقم الحديث: 3496
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن الحارث بن سويد ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايكم مال وارثه احب إليه من ماله؟" قال: قالوا: يا رسول الله، ما منا احد إلا ماله احب إليه من مال وارثه، قال:" اعلموا انه ليس منكم احد إلا مال وارثه احب إليه من ماله، ما لك من مالك إلا ما قدمت، ومال وارثك ما اخرت". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تعدون فيكم الصرعة؟" قال: قلنا: الذي لا يصرعه الرجال، قال: قال:" لا، ولكن الصرعة: الذي يملك نفسه عند الغضب". قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تعدون فيكم الرقوب؟" قال: قلنا الذي لا ولد له، قال:" لا، ولكن الرقوب: الذي لم يقدم من ولده شيئا".
رقم الحديث: 3496
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّكُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ؟" قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِ وَارِثِهِ، قَالَ:" اعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ، مَا لَكَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا قَدَّمْتَ، وَمَالُ وَارِثِكِ مَا أَخَّرْتَ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَعُدُّونَ فِيكُمْ الصُّرَعَةَ؟" قَالَ: قُلْنَا: الَّذِي لَا يَصْرَعُهُ الرِّجَالُ، قَالَ: قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ الصُّرَعَةُ: الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ". قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَعُدُّونَ فِيكُمْ الرَّقُوبَ؟" قَالَ: قُلْنَا الَّذِي لَا وَلَدَ لَهُ، قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ الرَّقُوبُ: الَّذِي لَمْ يُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِهِ شَيْئًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا: تم میں سے کون شخص ایسا ہے جسے اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال محبوب ہو؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے تو کوئی ایسا نہیں کہ جسے اپنا مال چھوڑ کر اپنے وارث کا مال محبوب ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یاد رکھو! تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جسے اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کے مال سے محبت نہ ہو، تمہارا مال تو وہ ہے جو تم نے آگے بھیج دیا اور تمہارے وارث کا مال وہ ہے جو تم نے پیچھے چھوڑ دیا۔ نیز ایک مرتبہ پوچھا کہ تم سب سے بڑا پہلوان کسے سمجھتے ہو؟، ہم نے عرض کیا: جسے کوئی دوسرا شخص نہ پچھاڑ سکے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، سب سے بڑا پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے اوپر قابو رکھے۔ اسی طرح ایک مرتبہ پوچھا کہ تم اپنے درمیان «رقوب» کسے سمجھتے ہو؟ ہم نے عرض کیا: جس کے یہاں کوئی اولاد نہ ہو، فرمایا: نہیں! رقوب وہ ہوتا ہے جس نے اپنے کسی بچے کو آگے نہ بھیجا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6442، م : 2608
حدیث نمبر: 3627
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن الحارث بن سويد ، حدثنا عبد الله حديثين: احدهما عن نفسه، والآخر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال عبد الله :" إن المؤمن يرى ذنوبه كانه في اصل جبل يخاف ان يقع عليه، وإن الفاجر يرى ذنوبه كذباب وقع على انفه"، فقال له هكذا، فطار. قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لله افرح بتوبة احدكم، من رجل خرج بارض دوية مهلكة، معه راحلته عليها طعامه وشرابه وزاده وما يصلحه، فاضلها، فخرج في طلبها، حتى إذا ادركه الموت فلم يجدها، قال: ارجع إلى مكاني الذي اضللتها فيه، فاموت فيه، قال: فاتى مكانه، فغلبته عينه، فاستيقظ، فإذا راحلته عند راسه، عليها طعامه وشرابه وزاده وما يصلحه".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدِيثَيْن: أَحَدَهُمَا عَنْ نَفْسِهِ، وَالْآخَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَأَنَّهُ فِي أَصْلِ جَبَلٍ يَخَافُ أَنْ يَقَعَ عَلَيْهِ، وَإِنَّ الْفَاجِرَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَذُبَابٍ وَقَعَ عَلَى أَنْفِهِ"، فَقَالَ لَهُ هَكَذَا، فَطَارَ. قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ أَحَدِكُمْ، مِنْ رَجُلٍ خَرَجَ بِأَرْضٍ دَوِّيَّةٍ مَهْلَكَةٍ، مَعَهُ رَاحِلَتُهُ عَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ وَزَادُهُ وَمَا يُصْلِحُهُ، فَأَضَلَّهَا، فَخَرَجَ فِي طَلَبِهَا، حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَلَمْ يَجِدْهَا، قَالَ: أَرْجِعُ إِلَى مَكَانِي الَّذِي أَضْلَلْتُهَا فِيهِ، فَأَمُوتُ فِيهِ، قَالَ: فَأَتَى مَكَانَهُ، فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ، فَاسْتَيْقَظَ، فَإِذَا رَاحِلَتُهُ عِنْدَ رَأْسِهِ، عَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ وَزَادُهُ وَمَا يُصْلِحُهُ".
حارث بن سوید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں دو حدیثیں سنائیں، ایک اپنی طرف سے اور ایک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے تو یہ فرمایا کہ مومن اپنے گناہوں کو ایسے سمجھتا ہے کہ گویا وہ کسی پہاڑ کی کھوہ میں ہو اور اسے اندیشہ ہو کہ کہیں پہاڑ اس پر گر نہ پڑے، اور فاجر آدمی اپنے گناہوں کو ایسے سمجھتا ہے جیسے اس کی ناک پر مکھی بیٹھ گئی ہو، اس نے اسے اشارہ کیا اور وہ اڑ گئی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تم میں سے کسی کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو سفر کے دوران کسی سنسان اور مہلک علاقے سے گزرے، اس کے ساتھ سواری بھی ہو جس پر اس کا کھانا پینا ہو، زاد راہ ہو اور ضرورت کی چیزیں ہوں، اور وہ اچانک گم ہو جائیں، وہ ان کی تلاش میں نکلے اور جب اسے محسوس ہو کہ اب اس کی موت کا وقت قریب ہے لیکن سوای نہ ملے تو وہ اپنے دل میں کہے کہ میں اسی جگہ واپس چلتا ہوں جہاں سے اونٹنی گم ہوئی تھی، وہیں جا کر مروں گا، چنانچہ وہ اپنی جگہ آ جائے، وہاں پہنچ کر اسے نیند آ جائے، جب وہ بیدار ہو تو اس کی سواری اس کے سرہانے کھڑی ہوئی ہو جس پر اس کا کھانا پینا، زاد راہ اور ضرورت کی تمام چیزیں بھی موجود ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6308، م: 2744

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.