(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن الحارث بن سويد ، عن عبد الله ، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يوعك، فمسسته، فقلت: يا رسول الله، إنك لتوعك وعكا شديدا؟ قال:" اجل، إني اوعك كما يوعك رجلان منكم"، قلت: إن لك اجرين؟ قال:" نعم، والذي نفسي بيده، ما على الارض مسلم يصيبه اذى، من مرض فما سواه، إلا حط الله عنه به خطاياه كما تحط الشجر ورقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَمَسِسْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا؟ قَالَ:" أَجَلْ، إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ"، قُلْتُ: إِنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا عَلَى الْأَرْضِ مُسْلِمٌ يُصِيبُهُ أَذًى، مِنْ مَرَضٍ فَمَا سِوَاهُ، إِلَّا حَطَّ اللَّهُ عَنْهُ بِهِ خَطَايَاهُ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرُ وَرَقَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید بخار چڑھا ہوا تھا، میں نے ہاتھ لگا کر پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کو بھی ایسا شدید بخار ہوتا ہے؟ فرمایا: ”ہاں! مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار ہوتا ہے“، میں نے عرض کیا کہ پھر آپ کو اجر بھی دوہرا ملتا ہو گا؟ فرمایا: ”ہاں! اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، روئے زمین پر کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے کہ جسے کوئی تکلیف پہنچے - خواہ وہ بیماری ہو یا کچھ اور - اور اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے اس کے گناہ اسی طرح نہ جھاڑ دے جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔“