مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4275
Save to word اعراب
وقال عبد الوهاب ، عن خلاس ، عن ابن عتبة ، مرسل.وقَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنِ ابْنِ عُتْبَةَ ، مُرْسَلٌ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مرسلاً بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 5319، م: 1484.
حدیث نمبر: 4276
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: الرجل يتزوج ولا يفرض لها، يعني: ثم يموت، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن خلاس وابي حسان الاعرج ، عن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، انه قال: اختلفوا إلى ابن مسعود في ذلك شهرا او قريبا من ذلك، فقالوا: لا بد من ان تقول فيها؟ قال: فإني اقضي لها مثل صدقة امراة من نسائها، لا وكس ولا شطط، ولها الميراث، وعليها العدة"، فإن يك صوابا، فمن الله عز وجل، وإن يكن خطا، فمني ومن الشيطان، والله عز وجل ورسوله بريئان. فقام رهط من اشجع، فيهم الجراح ، وابو سنان ، فقالوا: نشهد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى في امراة منا يقال لها: بروع بنت واشق، بمثل الذي قضيت. ففرح ابن مسعود بذلك فرحا شديدا، حين وافق قوله قضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: الرَّجُلُ يَتَزَوَّجُ وَلَا يَفْرِضُ لَهَا، يَعْنِي: ثُمَّ يَمُوتُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ وأَبي حسَّان الأَعرج ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ قَالَ: اخْتَلَفُوا إِلَى ابْنِ مَسْعُودٍ فِي ذَلِكَ شَهْرًا أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا: لَا بُدَّ مِنْ أَنْ تَقُولَ فِيهَا؟ قَالَ: فَإِنِّي أَقْضِي لَهَا مِثْلَ صَدُقَةِ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهَا، لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ"، فَإِنْ يَكُ صَوَابًا، فَمِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنْ يَكُنْ خَطَأً، فَمِنِّي وَمِنْ الشَّيْطَانِ، وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ بَرِيئَانِ. فَقَامَ رَهْطٌ مِنْ أَشْجَعَ، فِيهِمْ الْجَرَّاحُ ، وَأَبُو سِنَانٍ ، فَقَالُوا: نَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي امْرَأَةٍ مِنَّا يُقَالُ لَهَا: بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ، بِمِثْلِ الَّذِي قَضَيْتَ. فَفَرِحَ ابْنُ مَسْعُودٍ بِذَلِكَ فَرَحًا شَدِيدًا، حِينَ وَافَقَ قَوْلُهُ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ لوگوں نے آ کر یہ مسئلہ پوچھا (کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے، مہر مقرر نہ کیا ہو اور خلوت صحیحہ ہونے سے پہلے وہ فوت ہو جائے تو کیا حکم ہے؟) سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس وہ لوگ تقریبا ایک مہینے تک آتے رہے، ان کا یہی کہنا تھا کہ آپ کو اس مسئلے کا جواب ضرور دینا ہو گا، انہوں نے فرمایا کہ میں اپنی رائے سے اجتہاد کر کے جس نتیجے تک پہنچا ہوں، وہ آپ کے سامنے بیان کر دیتا ہوں، اگر میرا جواب صحیح ہوا تو اللہ کی توفیق سے ہو گا، اور اگر غلط ہوا تو وہ میری جانب سے ہو گا، اللہ، اس کے رسول اس سے بری ہیں، فیصلہ یہ ہے کہ اس عورت کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہو سکتا ہے، وہ دیا جائے گا، اسے میراث بھی ملے گی اور اس پر عدت بھی واجب ہو گی۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک گروہ کھڑا ہوا جن میں سیدنا جراح اور سیدنا ابوسنان رضی اللہ عنہما بھی تھے، اور کہنے لگا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسہلم نے ہماری ایک عورت کے متعلق یہی فیصلہ فرمایا ہے جس کا نام بروع بنت واشق تھا، اس پر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بہت خوش ہوئے کہ ان کا فیصلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے موافق ہو گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن جعفر - وإن سمع من سعيد بن أبى عروبة بعد الاختلاط - قد توبع.
حدیث نمبر: 4277
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن بكر ، قال: حدثنا سعيد ، قال ابي: وقرات على يحيى بن سعيد : ح عن هشام ، عن قتادة ، عن خلاس ، وعن ابي حسان ، عن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، ان ابن مسعود اتي في امراة تزوجها رجل فلم يسم لها صداقا، فمات قبل ان يدخل بها، قال: فاختلفوا إلى ابن مسعود... فذكر الحديث إلا انه قال: كان زوجها هلال، احسبه قال: ابن مرة. قال عبد الوهاب: وكان زوجها هلال بن مرة الاشجعي.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، قَالَ أَبِي: وَقَرَأْتُ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ : ح عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ ، وَعَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ أُتِيَ فِي امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ فَلَمْ يُسَمِّ لَهَا صَدَاقًا، فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، قَالَ: فَاخْتَلَفُوا إِلَى ابْنِ مَسْعُودٍ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: كَانَ زَوْجُهَا هِلَالَ، أَحْسَبُهُ قَالَ: ابْنَ مُرَّةَ. قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ: وَكَانَ زَوْجُهَا هِلَالَ بْنَ مُرَّةَ الْأَشْجَعِيَّ.
عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ لوگوں نے آ کر یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے، مہر مقرر نہ کیا ہو اور خلوت صحیحہ ہونے سے پہلے وہ فوت ہو جائے تو کیا حکم ہے؟ . . . . . پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور اس کے شوہر کا نام ہلال بتایا۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان.
حدیث نمبر: 4278
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن خلاس ، وابي حسان ، عن عبد الله بن عتبة ، انه اختلف إلى ابن مسعود في امراة تزوجها رجل فمات... فذكر الحديث. قال: فقام الجراح ، وابو سنان ، فشهدا ان النبي صلى الله عليه وسلم قضى به فيهم، في الاشجع بن ريث، في بروع بنت واشق الاشجعية وكان اسم زوجها هلال بن مروان. قال عفان: قضى به فيهم، في الاشجع بن ريث، في بروع بنت واشق الاشجعية، وكان زوجها هلال بن مروان.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ خِلَاسٍ ، وأَبي حسَّان ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّهُ اخْتُلِفَ إِلَى ابْنِ مَسْعُودٍ فِي امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ فَمَاتَ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ: فَقَامَ الْجَرَّاحُ ، وَأَبُو سِنَانٍ ، فَشَهِدَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِهِ فِيهِمْ، فِي الْأَشْجَعِ بْنِ رَيْثٍ، فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ الْأَشْجَعِيَّةِ وَكَانَ اسْمُ زَوْجِهَا هِلَالَ بْنَ مَرْوَانَ. قَالَ عَفَّانُ: قَضَى بِهِ فِيهِمْ، فِي الْأَشْجَعِ بْنِ رَيْثٍ، فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ الْأَشْجَعِيَّةِ، وَكَانَ زَوْجُهَا هِلَالَ بْنَ مَرْوَانَ.
عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ لوگوں نے آ کر یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے، مہر مقرر نہ کیا ہو اور خلوت صحیحہ ہونے سے پہلے وہ فوت ہوجائے تو کیا حکم ہے؟ . . . . . پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور اس کے شوہر کا نام ہلال بتایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4279
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمر بن عبيد الطنافسي ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن زر بن حبيش ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنقضي الايام، ولا يذهب الدهر، حتى يملك العرب رجل من اهل بيتي، يواطئ اسمه اسمي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَنْقَضِي الْأَيَّامُ، وَلَا يَذْهَبُ الدَّهْرُ، حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دن اور رات کا چکر اور زمانہ اس وقت تک ختم نہیں ہو گا، یعنی قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک عرب میں میرے اہل بیت میں سے ایک ایسے شخص کی حکومت نہ آ جائے جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل عاصم.
حدیث نمبر: 4280
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمر بن عبيد ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يسلم عن يمينه، حتى يبدو بياض خده، يقول:" السلام عليكم ورحمة الله"، وعن يساره حتى يبدو بياض خده، يقول:" السلام عليكم ورحمة الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ خَدِّهِ، يَقُولُ:" السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ"، وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ خَدِّهِ، يَقُولُ:" السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 4281
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن محمد المحاربي ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وقال غيره: عن علقمة ، قال: قال عبد الله : بينا نحن في المسجد ليلة الجمعة، إذ قال رجل من الانصار: والله لئن وجد رجل رجلا مع امراته فتكلم ليجلدن، وإن قتله ليقتلن، ولئن سكت ليسكتن على غيظ، والله لئن اصبحت، لآتين رسول الله صلى الله عليه وسلم. فلما اصبح اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، لئن وجد رجل مع امراته رجلا فتكلم ليجلدن، وإن قتله ليقتلن، وإن سكت ليسكتن على غيظ؟ وجعل يقول: اللهم افتح، اللهم افتح، قال:" فنزلت الملاعنة: والذين يرمون ازواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا انفسهم... سورة النور آية 6" الآية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ عَبْد الله بْنِ أَحْمَد: قَالَ أَبِي: وَقَالَ غَيْرُهُ: عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، إِذْ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: وَاللَّهِ لَئِنْ وَجَدَ رَجُلٌ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِهِ فَتَكَلَّمَ لَيُجْلَدَنَّ، وَإِنْ قَتَلَهُ لَيُقْتَلَنَّ، وَلَئِنْ سَكَتَ لَيَسْكُتَنَّ عَلَى غَيْظٍ، وَاللَّهِ لَئِنْ أَصْبَحْتُ، لَآتِيَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَئِنْ وَجَدَ رَجُلٌ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَكَلَّمَ لَيُجْلَدَنَّ، وَإِنْ قَتَلَهُ لَيُقْتَلَنَّ، وَإِنْ سَكَتَ لَيَسْكُتَنَّ عَلَى غَيْظٍ؟ وَجَعَلَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ افْتَحْ، اللَّهُمَّ افْتَحْ، قَالَ:" فَنَزَلَتْ الْمُلَاعَنَةُ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ... سورة النور آية 6" الْآيَةَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ جمعہ کے دن شام کے وقت مسجد نبوی میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصاری کہنے لگا: اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے اور اسے قتل کر دے تو تم اسے بدلے میں قتل کر دیتے ہو، اگر وہ زبان ہلاتا ہے تو تم اسے کوڑے مارتے ہو، اور اگر وہ سکوت اختیار کرتا ہے تو غصے کی حالت میں سکوت کرتا ہے، واللہ! اگر میں صبح کے وقت صحیح ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھ کر رہوں گا۔ چنانچہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو دیکھتا ہے اور اسے قتل کر دیتا ہے تو بدلے میں آپ اسے قتل کر دیتے ہیں، اگر وہ بولتا ہے تو آپ اسے کوڑے لگاتے ہیں، اور اگر وہ خاموش رہتا ہے تو غصے کی حالت میں خاموش رہتا ہے؟ اے اللہ! تو فیصلہ فرما، چنانچہ آیت لعان نازل ہوئی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1495.
حدیث نمبر: 4282
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت الحسن بن عبيد الله ، يذكر عن إبراهيم ، عن علقمة انه اخبرهم، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بهم خمسا، ثم انفتل، فجعل بعض القوم يوشوش إلى بعض، فقالوا له: يا رسول الله، صليت خمسا. فانفتل، فسجد بهم سجدتين، وسلم، وقال:" إنما انا بشر انسى كما تنسون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، يَذْكُرُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّه ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ خَمْسًا، ثُمَّ انْفَتَلَ، فَجَعَلَ بَعْضُ الْقَوْمِ يُوَشْوِشُ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالُوا لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَلَّيْتَ خَمْسًا. فَانْفَتَلَ، فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پانچ رکعتیں پڑھا دیں اور فراغت کے بعد رخ پھیر لیا، لوگوں کو تشویش ہونے لگی چنانچہ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھا کر منہ پھیر دیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر سہو کے دو سجدے کئے اور سلام پھیر دیا اور فرمایا: میں بھی ایک انسان ہی ہوں اور جیسے تم بھول جاتے ہو، میں بھی بھول جاتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 572.
حدیث نمبر: 4283
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي قيس ، عن الهزيل ، عن عبد الله ، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواشمة والموتشمة، والواصلة والموصولة، والمحل والمحلل له، وآكل الربا وموكله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ ، عَنْ الْهُزَيْلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُوتَشِمَةَ، وَالْوَاصِلَةَ وَالْمَوْصُولَةَ، وَالْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ، وَآكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتوں، بال ملانے اور ملوانے والی عورتوں، حلالہ کرنے والے اور کروانے والوں، سود کھانے اور کھلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5948، م: 2125.
حدیث نمبر: 4284
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا سفيان ، عن ابي قيس ، عن هزيل ، عن عبد الله ، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواشمة والمتوشمة، والواصلة والموصولة، والمحلل والمحلل له، وآكل الربا ومطعمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ ، عَنْ هُزَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُتَوَشِّمَةَ، وَالْوَاصِلَةَ وَالْمَوْصُولَةَ، وَالْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ، وَآكِلَ الرِّبَا وَمُطْعِمَهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتوں، بال ملانے اور ملوانے والی عورتوں، حلالہ کرنے والے اور کروانے والوں، سود کھانے اور کھلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5968، م: 2125.

Previous    70    71    72    73    74    75    76    77    78    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.