مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4176
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" بئسما لاحدكم او بئسما لاحدهم ان يقول: نسيت آية كيت وكيت، بل هو نسي، واستذكروا القرآن، فإنه اسرع تفصيا من صدور الرجال من النعم بعقله، او من عقله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" بِئْسَمَا لِأَحَدِكُمْ أَوْ بِئْسَمَا لِأَحَدِهِمْ أَنْ يَقُولَ: نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ، بَلْ هُوَ نُسِّيَ، وَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ بِعُقُلِهِ، أَوْ مِنْ عُقُلِهِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کسی آدمی کی یہ بات انتہائی بری ہے کہ وہ یوں کہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ اسے یوں کہنا چاہئے کہ اسے فلاں آیت بھلا دی گئی، اس قرآن کی حفاظت کیا کرو کیونکہ یہ لوگوں کے سینوں سے اتنی تیزی سے نکل جاتا ہے کہ جانور بھی اپنی رسی چھڑا کر اتنی تیزی سے نہیں بھاگتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5039.
حدیث نمبر: 4177
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن عبد الله ، قال: كنا نقول: السلام على فلان وفلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قولوا:" التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، فإنكم إذا قلتم: السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، سلمتم على كل عبد صالح في الارض وفي السماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا نَقُولُ: السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُولُوا:" التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمْ: السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، سَلَّمْتُمْ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي الْأَرْضِ وَفِي السَّمَاءِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا: یوں کہا کرو: «التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» تمام قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ جب تم یہ جملہ کہو گے: ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، تو یہ آسمان و زمین میں ہر نیک بندے کو شامل ہو جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 402.
حدیث نمبر: 4178
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، وزبيد ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" سباب المؤمن فسق، وقتاله كفر". قال في حديث زبيد: سمعت ابا وائل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَزُبَيْدٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" سِبَابُ الْمُؤْمِنِ فِسْقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ". قَالَ فِي حَدِيثِ زُبَيْدٍ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 64.
حدیث نمبر: 4179
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، حدثني ركين ، قال: سمعت القاسم بن حسان يحدث، عن عبد الرحمن بن حرملة ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يكره عشرا: الصفرة، وتغيير الشيب، وجر الإزار، وخاتم الذهب، او قال: حلقة الذهب، والضرب بالكعاب، والتبرج بالزينة في غير محلها، والرقى إلا بالمعوذات، والتمائم، وعزل الماء، وإفساد الصبي من غير ان يحرمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي رُكَيْنٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ حَسَّانَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَكْرَهُ عَشْرًا: الصُّفْرَةَ، وَتَغْيِيرَ الشَّيْبِ، وَجَرَّ الْإِزَارِ، وَخَاتَمَ الذَّهَبِ، أَوْ قَالَ: حَلْقَةَ الذَّهَبِ، وَالضَّرْبَ بِالْكِعَابِ، وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ فِي غَيْرِ مَحِلِّهَا، وَالرُّقَى إِلَّا بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَالتَّمَائِمَ، وَعَزْلَ الْمَاءِ، وَإِفْسَادَ الصَّبِيِّ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُحَرِّمَهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دس چیزوں کو ناپسند کرتے تھے: سونے کی انگوٹھی پہننے کو، تہبند زمین پر کھینچنے کو، زرد رنگ کی خوشبو کو، سفید بالوں کے اکھیڑنے کو، پانی (مادہ منویہ) کو اس کی جگہ سے ہٹانے کو، معوذات کے علاوہ دوسری چیزوں سے جھاڑ پھونک کرنے کو، رضاعت کے ایام میں بیوی سے قربت کر کے بچے کی صحت خراب کرنے کو، لیکن ان چیزوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار نہیں دیا، نیز تعویذ لٹکانے کو اور اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور کے لئے بناؤ سنگھار کرنے کو اور گوٹیوں سے کھیلنے کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن حرملة، قال البخاري فى التاريخ الكبير 5/ 270، وفي الضعفاء الصغيره ص ، 70: لم يصح حديثه.
حدیث نمبر: 4180
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن مغيرة ، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" انا فرطكم على الحوض، وليرفعن لي رجال منكم، ثم ليختلجن دوني، فاقول: يا رب، اصحابي، فيقال لي: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَلَيُرْفَعَنَّ لِي رِجَالٌ مِنْكُمْ، ثُمَّ لَيُخْتَلَجُنَّ دُونِي، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، أَصْحَابِي، فَيُقَالُ لِي: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا جائے گا اور میں مغلوب ہو جاؤں گا، میں عرض کروں گا: پروردگار! میرے ساتھی؟ ارشاد ہو گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7049، م: 2297.
حدیث نمبر: 4181
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، عن رجل من طيئ، عن عبد الله ، قال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن" التبقر في الاهل والمال"، فقال ابو جمرة ، وكان جالسا عنده: نعم، حدثني اخرم الطائي ، عن ابيه ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقال عبد الله: فكيف باهل براذان واهل بالمدينة واهل كذا؟ قال شعبة: فقلت لابي التياح: ما التبقر؟ فقال: الكثرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ طَيِّئٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّه ، قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ" التَّبَقُّرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ"، فَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ ، وَكَانَ جَالِسًا عِنْدَهُ: نَعَمْ، حَدَّثَنِي أَخْرَمُ الطَّائِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَكَيْفَ بِأَهْلٍ بِرَاذَانَ وَأَهْلٍ بِالْمَدِينَةِ وَأَهْلِ كَذَا؟ قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِأَبِي التَّيَّاحِ: مَا التَّبَقُّرُ؟ فَقَالَ: الْكَثْرَةُ.
ایک مرتبہ بنو طئی کے ایک آدمی نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے لوگوں میں یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل و عیال اور مال کی کثرت سے منع فرمایا ہے، تو ابوحمزہ - جو اس وقت وہاں موجود اور بیٹھے ہوئے تھے - نے اس کی تصدیق کی اور اپنی سند سے بھی یہ روایت سنائی، اور آخر میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ جملہ نقل کیا کہ اس شخص کا کیا ہو گا جس کے اہل خانہ «بريدان» میں رہتے ہیں، کچھ اہل خانہ مدینہ میں رہتے ہیں اور کچھ کہیں اور۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان، وكلاهما ضعيف، علتهما الاضطراب والجهالة.
حدیث نمبر: 4182
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل بن رجاء ، قال: سمعت عبد الله بن ابي الهذيل يحدث، عن ابي الاحوص ، قال: سمعت عبد الله بن مسعود يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لو كنت متخذا خليلا، لاتخذت ابا بكر خليلا، ولكنه اخي وصاحبي، وقد اتخذ الله عز وجل صاحبكم خليلا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي الْهُذَيْلِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، وَلَكِنَّهُ أَخِي وَصَاحِبِي، وَقَدْ اتَّخَذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا لیکن وہ میرے بھائی اور میرے ساتھی ہیں، اور تمہارا پیغمبر اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2383.
حدیث نمبر: 4183
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن واصل ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: واحسبه رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" بين يدي الساعة ايام الهرج، ايام يزول فيها العلم، ويظهر فيها الجهل"، فقال ابو موسى: الهرج بلسان الحبش: القتل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: وَأَحْسَبُهُ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ أَيَّامُ الْهَرْجِ، أَيَّامٌ يَزُولُ فِيهَا الْعِلْمُ، وَيَظْهَرُ فِيهَا الْجَهْلُ"، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: الْهَرْجُ بِلِسَانِ الْحَبَشِ: الْقَتْلُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے غالبا مرفوعا مروی ہے کہ قیامت کے قریب «هرج» کے ایام آئیں گے جن میں علم پر زوال آ جائے گا اور جہالت غالب آ جائی گی، سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ «هرج» اہل حبشہ کی زبان میں قتل کو کہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7066.
حدیث نمبر: 4184
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، عن ابن الاخرم رجل من طيئ، عن عبد الله بن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" نهى عن" التبقر في الاهل والمال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنِ ابْنِ الْأَخْرَمِ رَجُلٌ مِنْ طَيِّئٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى عَنْ" التَّبَقُّرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ".
ایک مرتبہ بنو طئی کے ایک آدمی نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے لوگوں میں یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل و عیال اور مال کی کثرت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف.
حدیث نمبر: 4185
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا جمرة يحدث، عن ابيه ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: وقال عبد الله: كيف من له ثلاثة اهلين: اهل بالمدينة، واهل بكذا، واهل بكذا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وقَالَ عَبْد اللَّهِ: كَيْفَ مَنْ لَهُ ثَلَاثَةُ أَهْلِينَ: أَهْلٌ بِالْمَدِينَةِ، وَأَهْلٌ بِكَذَا، وَأَهْلٌ بِكَذَا.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس کے آخر میں یہ بھی ہے کہ اس شخص کا کیا ہو گا جس کے اہل خانہ تین جگہوں میں رہتے ہیں، کچھ اہل خانہ مدینہ میں رہتے ہیں، اور کچھ کہیں، اور کچھ کہیں اور۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف.

Previous    60    61    62    63    64    65    66    67    68    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.