(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، عن رجل من طيئ، عن عبد الله ، قال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن" التبقر في الاهل والمال"، فقال ابو جمرة ، وكان جالسا عنده: نعم، حدثني اخرم الطائي ، عن ابيه ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقال عبد الله: فكيف باهل براذان واهل بالمدينة واهل كذا؟ قال شعبة: فقلت لابي التياح: ما التبقر؟ فقال: الكثرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ طَيِّئٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّه ، قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ" التَّبَقُّرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ"، فَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ ، وَكَانَ جَالِسًا عِنْدَهُ: نَعَمْ، حَدَّثَنِي أَخْرَمُ الطَّائِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَكَيْفَ بِأَهْلٍ بِرَاذَانَ وَأَهْلٍ بِالْمَدِينَةِ وَأَهْلِ كَذَا؟ قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِأَبِي التَّيَّاحِ: مَا التَّبَقُّرُ؟ فَقَالَ: الْكَثْرَةُ.
ایک مرتبہ بنو طئی کے ایک آدمی نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے لوگوں میں یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل و عیال اور مال کی کثرت سے منع فرمایا ہے، تو ابوحمزہ - جو اس وقت وہاں موجود اور بیٹھے ہوئے تھے - نے اس کی تصدیق کی اور اپنی سند سے بھی یہ روایت سنائی، اور آخر میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ جملہ نقل کیا کہ اس شخص کا کیا ہو گا جس کے اہل خانہ «بريدان» میں رہتے ہیں، کچھ اہل خانہ مدینہ میں رہتے ہیں اور کچھ کہیں اور۔
حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان، وكلاهما ضعيف، علتهما الاضطراب والجهالة.