(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، قال: اخبرنا ابو بكر ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتطع مال امرئ مسلم بغير حق، لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقٍّ، لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے، وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہو گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يدخل الجنة رجل في قلبه مثقال ذرة من كبر، ولا يدخل النار رجل في قلبه مثقال ذرة من إيمان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ رَجُلٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ، وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ رَجُلٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جنت میں داخل نہ ہو گا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی تکبر ہو گا، اور وہ شخص جہنم میں داخل نہ ہو گا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا۔“
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا روح ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، قال عفان : اخبرنا عطاء بن السائب ، عن مرة الهمداني ، عن ابن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" عجب ربنا عز وجل من رجلين: رجل ثار عن وطائه ولحافه، من بين اهله وحيه إلى صلاته، فيقول ربنا: ايا ملائكتي، انظروا إلى عبدي، ثار من فراشه ووطائه، ومن بين حيه واهله إلى صلاته، رغبة فيما عندي، وشفقة مما عندي، ورجل غزا في سبيل الله عز وجل، فانهزموا، فعلم ما عليه من الفرار، وما له في الرجوع، فرجع حتى اهريق دمه، رغبة فيما عندي، وشفقة مما عندي، فيقول الله عز وجل لملائكته: انظروا إلى عبدي، رجع رغبة فيما عندي، ورهبة مما عندي، حتى اهريق دمه".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ عَفَّانُ : أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنِ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَجِبَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلَيْنِ: رَجُلٍ ثَارَ عَنْ وِطَائِهِ وَلِحَافِهِ، مِنْ بَيْنِ أَهْلِهِ وَحَيِّهِ إِلَى صَلَاتِهِ، فَيَقُولُ رَبُّنَا: أَيَا مَلَائِكَتِي، انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي، ثَارَ مِنْ فِرَاشِهِ وَوِطَائِهِ، وَمِنْ بَيْنِ حَيِّهِ وَأَهْلِهِ إِلَى صَلَاتِهِ، رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي، وَشَفَقَةً مِمَّا عِنْدِي، وَرَجُلٍ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَانْهَزَمُوا، فَعَلِمَ مَا عَلَيْهِ مِنَ الْفِرَارِ، وَمَا لَهُ فِي الرُّجُوعِ، فَرَجَعَ حَتَّى أُهَرِيقَ دَمُهُ، رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي، وَشَفَقَةً مِمَّا عِنْدِي، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي، رَجَعَ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي، وَرَهْبَةً مِمَّا عِنْدِي، حَتَّى أُهَرِيقَ دَمُهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہمارے رب کو دو قسم کے آدمی بڑے اچھے لگتے ہیں، ایک تو وہ آدمی جو اپنے بستر اور لحاف، اپنے اہل خانہ اور محلہ کو چھوڑ کر نماز کے لئے نکلتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ”اے میرے فرشتو! میرے اس بندے کو دیکھو جو اپنے بستر اور لحاف، اپنے محلے اور اہل خانہ کو چھوڑ کر نماز کے لئے آیا ہے میرے پاس موجود نعمتوں کے شوق میں، اور میرے یہاں موجود سزا کے خوف سے۔“ اور دوسرا وہ آدمی جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلا، لوگ شکست کھا کر بھاگنے لگے، اسے معلوم تھا کہ میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنے کی کیا سزا ہے اور واپس لوٹ جانے میں کیا ثواب ہے، چنانچہ وہ واپس آ کر لڑتا رہا یہاں تک کہ اس کا خون بہا دیا گیا، اور اس کا یہ عمل بھی صرف میری نعمتوں کے شوق اور میری سزا کے خوف سے تھا، تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرماتے ہیں: ”میرے اس بندے کو دیکھو جو میری نعمتوں کے شوق اور میری سزا کے خوف سے واپس آگیا یہاں تک کہ اس کا خون بہا دیا گیا۔“
حكم دارالسلام: إسناده حسن إلا أن الدارقطني ص ح وقفه.
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق ، قال: سمعت ابا الاحوص يحدث، عن عبد الله بن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان يدعو بهذا الدعاء:" اللهم إني اسالك الهدى، والتقى، والعفاف، والغنى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى، وَالتُّقَى، وَالْعَفَافَ، وَالْغِنَى".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: «اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى»”اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، تقوی، عفت اور غناء (مخلوق کے سامنے عدم احتیاج) کا سوال کرتا ہوں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، وعفان ، المعنى، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عطاء بن السائب ، عن ابي عبيدة بن عبد الله بن مسعود ، قال عفان : عن ابيه ابن مسعود ، قال:" إن الله عز وجل ابتعث نبيه صلى الله عليه وسلم لإدخال رجل إلى الجنة، فدخل الكنيسة، فإذا هو بيهود، وإذا يهودي يقرا عليهم التوراة، فلما اتوا على صفة النبي صلى الله عليه وسلم، امسكوا، وفي ناحيتها رجل مريض، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما لكم امسكتم؟" قال المريض: إنهم اتوا على صفة نبي، فامسكوا، ثم جاء المريض يحبو، حتى اخذ التوراة، فقرا حتى اتى على صفة النبي صلى الله عليه وسلم وامته، فقال: هذه صفتك وصفة امتك، اشهد ان لا إله إلا الله، وانك رسول الله، ثم مات، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" لوا اخاكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَفَّانُ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ عَفَّانُ : عَنْ أَبِيهِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ابْتَعَثَ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِدْخَالِ رَجُلٍ إِلَى الْجَنَّةِ، فَدَخَلَ الْكَنِيسَةَ، فَإِذَا هُوَ بِيَهُودَ، وَإِذَا يَهُودِيٌّ يَقْرَأُ عَلَيْهِمْ التَّوْرَاةَ، فَلَمَّا أَتَوْا عَلَى صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمْسَكُوا، وَفِي نَاحِيَتِهَا رَجُلٌ مَرِيضٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لَكُمْ أَمْسَكْتُمْ؟" قَالَ الْمَرِيضُ: إِنَّهُمْ أَتَوْا عَلَى صِفَةِ نَبِيٍّ، فَأَمْسَكُوا، ثُمَّ جَاءَ الْمَرِيضُ يَحْبُو، حَتَّى أَخَذَ التَّوْرَاةَ، فَقَرَأَ حَتَّى أَتَى عَلَى صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمَّتِهِ، فَقَالَ: هَذِهِ صِفَتُكَ وَصِفَةُ أُمَّتِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَصْحَابِهِ:" لُوا أَخَاكُم".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک شخص کے جنت میں داخل کروانے کے لئے بھیجا اور وہ اس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گرجے میں داخل ہوئے، وہاں کچھ یہودی بیٹھے ہوئے تھے اور ایک یہودی ان کے سامنے تورات کی تلاوت کر رہا تھا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات کا بیان آیا تو وہ لوگ رک گئے، اس گرجے کے ایک کونے میں ایک بیمار آدمی بھی تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ”تم رک کیوں گئے؟“ وہ بیمار آدمی کہنے لگا کہ یہاں سے ایک نبی کی صفات کا بیان شروع ہو رہا ہے، اس لئے یہ رک گئے ہیں، پھر وہ مریض گھسٹتا ہوا آگے بڑھا اور اس نے تورات پکڑ لی اور اسے پڑھنا شروع کر دیا، یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات اور آپ کی امت کی صفات کے بیان پر پہنچ گیا اور کہنے لگا کہ یہ آپ کی اور آپ کی امت کی علامات ہیں، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں، یہ کہتے ہی اس کی روح پرواز کر گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ”اپنے بھائی سے محبت کرو (اور اسے لے چلو)۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه أبن مسعود.
حدثنا حدثنا روح ، حدثنا حماد ، اخبرنا عطاء بن السائب ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:" إياكم ان تقولوا مات فلان شهيدا، او قتل فلان شهيدا، فإن الرجل يقاتل ليغنم، ويقاتل ليذكر، ويقاتل ليرى مكانه، فإن كنتم شاهدين لا محالة، فاشهدوا للرهط الذين بعثهم رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية، فقتلوا، فقالوا: اللهم بلغ نبينا صلى الله عليه وسلم عنا انا قد لقيناك، فرضينا عنك ورضيت عنا".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" إِيَّاكُمْ أَنْ تَقُولُوا مَاتَ فُلَانٌ شَهِيدًا، أَوْ قُتِلَ فُلَانٌ شَهِيدًا، فَإِنَّ الرَّجُلَ يُقَاتِلُ لِيَغْنَمَ، وَيُقَاتِلُ لِيُذْكَرَ، وَيُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ، فَإِنْ كُنْتُمْ شَاهِدِينَ لَا مَحَالَةَ، فَاشْهَدُوا لِلرَّهْطِ الَّذِينَ بَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَقُتِلُوا، فَقَالُوا: اللَّهُمَّ بَلِّغْ نَبِيَّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنَّا أَنَّا قَدْ لَقِينَاكَ، فَرَضِينَا عَنْكَ وَرَضِيتَ عَنَّا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تم کسی شخص کے متعلق یہ کہنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کہ فلاں شخص شہادت کی موت سے مرا یا مارا گیا، کیونکہ بعض لوگ مال غنیمت کے حصول کے لئے قتال کرتے ہیں، بعض اپنا تذکرہ کروانے کے لئے، اور بعض اس لئے جنگ میں شریک ہوتے ہیں تاکہ لوگوں کو اپنا مقام دکھا سکیں، اگر تم ضرور ہی کسی کے متعلق یہ گواہی دینا چاہتے ہو تو ان لوگوں کے لئے یہ گواہی دے دو جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ میں بھیجا تھا اور وہ شہید ہو گئے تھے اور انہوں نے دعا کی تھی کہ اے اللہ! ہماری طرف سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ پیغام پہنچا دیجئے کہ ہم آپ سے مل چکے، آپ ہم سے راضی ہو گئے اور ہمیں اپنے آپ سے راضی کر دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه ابن مسعود.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی اور سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بھی منیٰ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں، اے کاش! مجھے چار رکعتوں کی بجائے دو مقبول رکعتوں کا ہی حصہ مل جائے۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج رات میں حجون نامی جگہ میں اپنے جنات ساتھیوں کو قرآن پڑھاتا رہا ہوں۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عبيد الله بن عبدالله بن عتبة بن مسعود لم يسمع من عم أبيه عبدالله بن مسعود.
قبیصہ بن جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بنو اسد کی ایک بوڑھی عورت کو لے کر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”موچنے سے بالوں کو نوچنے والی، دانتوں میں خلا پیدا کروانے والی، اور جسم گودنے والی عورتوں پر لعنت ہے جو اللہ کی تخلیق کو بگاڑتی ہیں۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5948، م: 2125، وهذا إسناد حسن.