مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3951
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَفَّانُ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ عَفَّانُ : عَنْ أَبِيهِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ابْتَعَثَ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِدْخَالِ رَجُلٍ إِلَى الْجَنَّةِ، فَدَخَلَ الْكَنِيسَةَ، فَإِذَا هُوَ بِيَهُودَ، وَإِذَا يَهُودِيٌّ يَقْرَأُ عَلَيْهِمْ التَّوْرَاةَ، فَلَمَّا أَتَوْا عَلَى صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمْسَكُوا، وَفِي نَاحِيَتِهَا رَجُلٌ مَرِيضٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لَكُمْ أَمْسَكْتُمْ؟" قَالَ الْمَرِيضُ: إِنَّهُمْ أَتَوْا عَلَى صِفَةِ نَبِيٍّ، فَأَمْسَكُوا، ثُمَّ جَاءَ الْمَرِيضُ يَحْبُو، حَتَّى أَخَذَ التَّوْرَاةَ، فَقَرَأَ حَتَّى أَتَى عَلَى صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمَّتِهِ، فَقَالَ: هَذِهِ صِفَتُكَ وَصِفَةُ أُمَّتِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَصْحَابِهِ:" لُوا أَخَاكُم".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک شخص کے جنت میں داخل کروانے کے لئے بھیجا اور وہ اس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گرجے میں داخل ہوئے، وہاں کچھ یہودی بیٹھے ہوئے تھے اور ایک یہودی ان کے سامنے تورات کی تلاوت کر رہا تھا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات کا بیان آیا تو وہ لوگ رک گئے، اس گرجے کے ایک کونے میں ایک بیمار آدمی بھی تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ”تم رک کیوں گئے؟“ وہ بیمار آدمی کہنے لگا کہ یہاں سے ایک نبی کی صفات کا بیان شروع ہو رہا ہے، اس لئے یہ رک گئے ہیں، پھر وہ مریض گھسٹتا ہوا آگے بڑھا اور اس نے تورات پکڑ لی اور اسے پڑھنا شروع کر دیا، یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات اور آپ کی امت کی صفات کے بیان پر پہنچ گیا اور کہنے لگا کہ یہ آپ کی اور آپ کی امت کی علامات ہیں، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں، یہ کہتے ہی اس کی روح پرواز کر گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ”اپنے بھائی سے محبت کرو (اور اسے لے چلو)۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه أبن مسعود.