(حديث قدسي) حدثنا حدثنا روح ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، قال عفان : اخبرنا عطاء بن السائب ، عن مرة الهمداني ، عن ابن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" عجب ربنا عز وجل من رجلين: رجل ثار عن وطائه ولحافه، من بين اهله وحيه إلى صلاته، فيقول ربنا: ايا ملائكتي، انظروا إلى عبدي، ثار من فراشه ووطائه، ومن بين حيه واهله إلى صلاته، رغبة فيما عندي، وشفقة مما عندي، ورجل غزا في سبيل الله عز وجل، فانهزموا، فعلم ما عليه من الفرار، وما له في الرجوع، فرجع حتى اهريق دمه، رغبة فيما عندي، وشفقة مما عندي، فيقول الله عز وجل لملائكته: انظروا إلى عبدي، رجع رغبة فيما عندي، ورهبة مما عندي، حتى اهريق دمه".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ عَفَّانُ : أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنِ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَجِبَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلَيْنِ: رَجُلٍ ثَارَ عَنْ وِطَائِهِ وَلِحَافِهِ، مِنْ بَيْنِ أَهْلِهِ وَحَيِّهِ إِلَى صَلَاتِهِ، فَيَقُولُ رَبُّنَا: أَيَا مَلَائِكَتِي، انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي، ثَارَ مِنْ فِرَاشِهِ وَوِطَائِهِ، وَمِنْ بَيْنِ حَيِّهِ وَأَهْلِهِ إِلَى صَلَاتِهِ، رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي، وَشَفَقَةً مِمَّا عِنْدِي، وَرَجُلٍ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَانْهَزَمُوا، فَعَلِمَ مَا عَلَيْهِ مِنَ الْفِرَارِ، وَمَا لَهُ فِي الرُّجُوعِ، فَرَجَعَ حَتَّى أُهَرِيقَ دَمُهُ، رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي، وَشَفَقَةً مِمَّا عِنْدِي، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي، رَجَعَ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي، وَرَهْبَةً مِمَّا عِنْدِي، حَتَّى أُهَرِيقَ دَمُهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہمارے رب کو دو قسم کے آدمی بڑے اچھے لگتے ہیں، ایک تو وہ آدمی جو اپنے بستر اور لحاف، اپنے اہل خانہ اور محلہ کو چھوڑ کر نماز کے لئے نکلتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ”اے میرے فرشتو! میرے اس بندے کو دیکھو جو اپنے بستر اور لحاف، اپنے محلے اور اہل خانہ کو چھوڑ کر نماز کے لئے آیا ہے میرے پاس موجود نعمتوں کے شوق میں، اور میرے یہاں موجود سزا کے خوف سے۔“ اور دوسرا وہ آدمی جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلا، لوگ شکست کھا کر بھاگنے لگے، اسے معلوم تھا کہ میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنے کی کیا سزا ہے اور واپس لوٹ جانے میں کیا ثواب ہے، چنانچہ وہ واپس آ کر لڑتا رہا یہاں تک کہ اس کا خون بہا دیا گیا، اور اس کا یہ عمل بھی صرف میری نعمتوں کے شوق اور میری سزا کے خوف سے تھا، تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرماتے ہیں: ”میرے اس بندے کو دیکھو جو میری نعمتوں کے شوق اور میری سزا کے خوف سے واپس آگیا یہاں تک کہ اس کا خون بہا دیا گیا۔“
حكم دارالسلام: إسناده حسن إلا أن الدارقطني ص ح وقفه.