مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6872
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن مطر ، عن عبد الله بن بريدة ، قال: شك عبيد الله بن زياد في الحوض، فقال له ابو سبرة رجل من صحابة عبيد الله بن زياد: فإن اباك حين انطلق وافدا إلى معاوية انطلقت معه، فلقيت عبد الله بن عمرو، فحدثني من فيه إلى في، حديثا سمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاملاه علي، وكتبته، قال فإني اقسمت عليك لما اعرقت هذا البرذون حتى تاتيني بالكتاب، قال: فركبت البرذون، فركضته حتى عرق، فاتيته بالكتاب، فإذا فيه، حدثني عبد الله بن عمرو بن العاص ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله يبغض الفحش والتفحش، والذي نفس محمد بيده، لا تقوم الساعة حتى يخون الامين، ويؤتمن الخائن، حتى يظهر الفحش والتفحش، وقطيعة الارحام، وسوء الجوار، والذي نفس محمد بيده، إن مثل المؤمن لكمثل القطعة من الذهب، نفخ عليها صاحبها فلم تغير، ولم تنقص، والذي نفس محمد بيده، إن مثل المؤمن لكمثل النحلة، اكلت طيبا، ووضعت طيبا، ووقعت فلم تكسر ولم تفسد". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وقال:" الا إن لي حوضا ما بين ناحيتيه كما بين ايلة إلى مكة، او قال صنعاء إلى المدينة، وإن فيه من الاباريق مثل الكواكب، هو اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل، من شرب منه لم يظما بعدها ابدا"، قال ابو سبرة: فاخذ عبيد الله بن زياد الكتاب، فجزعت عليه، فلقيني يحيى بن يعمر ، فشكوت ذلك إليه، فقال والله لانا احفظ له مني لسورة من القرآن، فحدثني به كما كان في الكتاب، سواء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ، فَقَالَ لَهُ أَبُو سَبْرَةَ رَجُلٌ مِنْ صَحَابَةِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ: فَإِنَّ أَبَاكَ حِينَ انْطَلَقَ وَافِدًا إِلَى مُعَاوِيَةَ انْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، فَحَدَّثَنِي مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ، حَدِيثًا سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمْلَاهُ عَلَيَّ، وَكَتَبْتُهُ، قَالَ فَإِنِّي أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَمَا أَعْرَقْتَ هَذَا الْبِرْذَوْنَ حَتَّى تَأْتِيَنِي بِالْكِتَابِ، قَالَ: فَرَكِبْتُ الْبِرْذَوْنَ، فَرَكَضْتُهُ حَتَّى عَرِقَ، فَأَتَيْتُهُ بِالْكِتَابِ، فَإِذَا فِيهِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُخَوَّنَ الْأَمِينُ، وَيُؤْتَمَنَ الْخَائِنُ، حَتَّى يَظْهَرَ الْفُحْشُ وَالتَّفَحُّشُ، وَقَطِيعَةُ الْأَرْحَامِ، وَسُوءُ الْجِوَارِ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ لَكَمَثَلِ الْقِطْعَةِ مِنَ الذَّهَبِ، نَفَخَ عَلَيْهَا صَاحِبُهَا فَلَمْ تَغَيَّرْ، وَلَمْ تَنْقُصْ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ لَكَمَثَلِ النَّحْلَةِ، أَكَلَتْ طَيِّبًا، وَوَضَعَتْ طَيِّبًا، وَوَقَعَتْ فَلَمْ تُكْسَرْ وَلَمْ تَفْسُدْ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَقَالَ:" أَلَا إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْهِ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى مَكَّةَ، أَوْ قَالَ صَنْعَاءَ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَإِنَّ فِيهِ مِنَ الْأَبَارِيقِ مِثْلَ الْكَوَاكِبِ، هُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا"، قَالَ أَبُو سَبْرَةَ: فَأَخَذَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ الْكِتَابَ، فَجَزِعْتُ عَلَيْهِ، فَلَقِيَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَقَالَ وَاللَّهِ لَأَنَا أَحْفَظُ لَهُ مِنِّي لِسُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ كَمَا كَانَ فِي الْكِتَابِ، سَوَاءً.
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے وجود میں شک تھا اس کے ہم نشینوں میں سے ابو سبرہ نے اس سے کہا کہ تمہارے والد نے ایک مرتبہ کچھ مال دے کر مجھے سیدہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا میری ملاقات سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے ہوئی انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی جو انہوں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی انہوں نے وہ حدیث مجھے املاء کروائی اور میں نے اسے اپنے ہاتھ سے کسی ایک حرف کی بھی کمی پیشی کے بغیر لکھا اس نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ اس گھوڑے کو پسینے میں غرق کر کے میرے پاس وہ تحریر لے آؤ چنانچہ میں اس گھوڑے پر سوار ہوا اور اسے ایڑ لگا دی میں وہ تحریر لایا تو پسینے میں ڈوبا ہوا تھا اس میں یہ لکھا تھا کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بےتکلف یا بتکلف کسی قسم کی بےحیائی کو پسند نہیں کرتا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک ہر طرف بےحیائی عام نہ ہو جائے قطع رحمی غلط اور برا پڑوس عام نہ ہو جائے اور جب تک خائن کو امین اور امین کو خائن نہ سمجھاجانے لگے اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے مسلمان کی مثال سونے کے ٹکڑے جیسی ہے کہ اگر اس کا مالک اس پر پھونکیں مارے تو اس میں کوئی تبدیلی یا نقص واقع نہیں ہوتا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے مسلمان کی مثال شہد کی مکھی جیسی ہے جو اچھا کھاتی ہے اور اچھا بناتی ہے اسے گرنے پر توڑا جاتا ہے اور نہ ہی وہ خراب کر تی ہے اور فرمایا: یاد رکھو! میرا ایک حوض ہے جس کی چوڑائی اور لمبائی ایک جیسی ہے یعنی ایلہ سے لے کر مکہ مکرمہ تک جو تقریبا ایک ماہ مسافت بنتی ہے اس کے آبخورے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہو گا جو اس کا ایک گھونٹ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ عبیداللہ بن زیاد نے وہ صحیفہ لے کر اپنے پاس رکھ لیا جس پر مجھے گھبراہٹ ہوئی پھر یحییٰ بن یعمر سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے اس کا شکوہ کیا انہوں نے کہا کہ واللہ وہ مجھے قرآن کی کسی سورت سے زیادہ یاد ہے چنانچہ انہوں نے مجھے وہ حدیث اسی طرح سنا دی جیسے اس تحریر میں لکھی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى سبرة، وضعف مطر الوراق
حدیث نمبر: 6873
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، سمعت ابن ابي مليكة يحدث، عن يحيى بن حكيم بن صفوان ، ان عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: جمعت القرآن، فقراته في ليلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني اخشى ان يطول عليك الزمان، وان تمل، اقرا به في كل شهر"، قلت: اي رسول الله، دعني استمتع من قوتي ومن شبابي، قال:" اقرا به في عشرين"، قلت: اي رسول الله، دعني استمتع من قوتي ومن شبابي، قال:" اقرا به في عشر"، قلت: اي رسول الله، دعني استمتع من قوتي ومن شبابي، قال:" اقرا به في كل سبع"، قلت: اي رسول الله، دعني استمتع من قوتي ومن شبابي، فابى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَكِيمِ بْنِ صَفْوَانَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: جَمَعْتُ الْقُرْآنَ، فَقَرَأْتُهُ فِي لَيْلَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أَخْشَى أَنْ يَطُولَ عَلَيْكَ الزَّمَانُ، وَأَنْ تَمَلَّ، اقْرَأْ بِهِ فِي كُلِّ شَهْرٍ"، قُلْتُ: أَيْ رَسُول اللَّهِ، دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي، قَالَ:" اقْرَأْ بِهِ فِي عِشْرِينَ"، قُلْتُ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي، قَالَ:" اقْرَأْ بِهِ فِي عَشْرٍ"، قُلْتُ: أي رَسُولَ اللَّهِ، دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي، قَالَ:" اقْرَأْ بِهِ فِي كُلِّ سَبْعٍ"، قُلْتُ: أي رَسُولَ اللَّهِ، دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي، فَأَبَى.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے قرآن کریم یاد کیا اور ایک رات میں سارا قرآن پڑھ لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا تو فرمایا: مجھے اندیشہ ہے کہ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد تم تنگ ہو گے ہر مہینے میں ایک مرتبہ قرآن کریم پورا کیا کرو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے اپنی طاقت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئے اسی طرح تکرار ہوتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیس دس اور سات دن کہہ کر رک گئے میں نے سات دن سے کم کی اجازت بھی مانگی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، خ: 5052، م: 1159
حدیث نمبر: 6874
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج . وروح ، قال: حدثنا ابن جريج، قال: سمعت عطاء يزعم، ان ابا العباس الشاعر اخبره، انه سمع عبد الله بن عمرو ، يقول: بلغ النبي صلى الله عليه وسلم اني اصوم اسرد، واصلي الليل، قال: فإما ارسل إلي، وإما لقيته، فقال:" الم اخبر انك تصوم ولا تفطر، وتصلي الليل؟ فلا تفعل، فإن لعينك حظا، ولنفسك حظا، ولاهلك حظا، فصم وافطر، وصل ونم، وصم من كل عشرة ايام يوما ولك اجر تسعة"، قال: إني اجدني اقوى من ذلك يا نبي الله، قال:" فصم صيام داود"، قال: فكيف كان داود يصوم يا نبي الله؟ قال:" كان يصوم يوما ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى"، قال: من لي بهذه يا نبي الله؟ قال عطاء: فلا ادري كيف ذكر صيام الابد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا صام من صام الابد"، قال عبد الرزاق وروح:" لا صام من صام الابد" مرتين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . وَرَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يَزْعُمُ، أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ، وَأُصَلِّي اللَّيْلَ، قَالَ: فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ، وَإِمَّا لَقِيتُهُ، فَقَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ، وَتُصَلِّي اللَّيْلَ؟ فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا، وَلِنَفْسِكَ حَظًّا، وَلِأَهْلِكَ حَظًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ، وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ"، قَالَ: إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ:" فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ"، قَالَ: فَكَيْفَ كَانَ دَاوُدُ يَصُومُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ:" كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى"، قَالَ: مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ عَطَاءٌ: فَلَا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الْأَبَدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ"، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَرَوْحٌ:" لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ" مَرَّتَيْنِ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا کہ میں ہمیشہ دن کو روزہ اور رات کو قیام کرتا ہوں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوایا یا یوں ہی ملاقات ہو گئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم وہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا؟ ایسا نہ کرو کیونکہ تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے تمہارے نفس اور تمہارے گھر والوں کا بھی حق ہے اس لئے قیام بھی کیا کرو اور سویا بھی کرو روزہ بھی رکھو اور ناغہ بھی کیا کرو اور ہر دس دن میں صرف ایک روزہ رکھا کرو تمہیں مزید نو روزے رکھنے کا ثواب ہو گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھ میں اس سے زیادہ کر نے کی طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیدنا داؤدعلیہ السلام کی طرح روزہ رکھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! سیدنا داؤدعلیہ السلام کس طرح روزہ رکھتے تھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے میں نے عرض کیا کہ میں اے اللہ کے نبی! یہ کیسے کر سکتا ہوں؟ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہ بھی فرمایا: کہ جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے وہ کوئی روزہ نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1977، م: 1159
حدیث نمبر: 6875
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا عمر بن حوشب رجل صالح، اخبرني عمرو بن دينار ، عن عطاء ، عن رجل من هذيل، قال: رايت عبد الله بن عمرو بن العاص، ومنزله في الحل، ومسجده في الحرم، قال: فبينا انا عنده راى ام سعيد ابنة ابي جهل متقلدة قوسا، وهي تمشي مشية الرجل، فقال عبد الله من هذه؟ قال: الهذلي فقلت: هذه ام سعيد بنت ابي جهل، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ليس منا من تشبه بالرجال من النساء، ولا من تشبه بالنساء من الرجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَوْشَبٍ رَجُلٌ صَالِحٌ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ، قَالَ: رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَمَنْزِلُهُ فِي الْحِلِّ، وَمَسْجِدُهُ فِي الْحَرَمِ، قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا عِنْدَهُ رَأَى أُمَّ سَعِيدٍ ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ مُتَقَلِّدَةً قَوْسًا، وَهِيَ تَمْشِي مِشْيَةَ الرَّجُلِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ هَذِهِ؟ قَالَ: الْهُذَلِيُّ فَقُلْتُ: هَذِهِ أُمُّ سَعِيدٍ بِنْتُ أَبِي جَهْلٍ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِالرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ، وَلَا مَنْ تَشَبَّهَ بِالنِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ".
بنوہذیل کے ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کو دیکھا ان کا گھر حرم سے باہر اور مسجد حرم کے اندر تھی میں ان کے پاس ہی تھا کہ ان کی نظر ابوجہل کی بیٹی ام سعیدہ پر پڑی جس نے گلے میں کمان لٹکا رکھی تھی اور وہ مردانہ چال چل رہی تھی سیدنا عبداللہ کہنے لگے یہ کون عورت ہے؟ میں نے انہیں بتایا کہ یہ ابوجہل کی بیٹی ام سعیدہ ہے اس پر انہوں نے فرمایا: کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مردوں کی مشابہت اختیار کر نے والی عورتیں اور عورتوں کی مشابہت اختیار کر نے والے مرد ہم میں سے نہیں ہیں۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عمر بن حوشب
حدیث نمبر: 6876
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، قال: دخلت على عبد الله بن عمرو بن العاص، فسالني وهو يظن اني لام كلثوم ابنة عقبة، فقلت: إنما انا للكلبية، قال: فقال عبد الله : دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم بيتي، فقال:" الم اخبر انك تقرا القرآن في كل يوم وليلة؟ فاقراه في كل شهر"، قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" فاقراه في نصف كل شهر"، قال: قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" فاقراه في كل سبع، لا تزيدن، وبلغني انك تصوم الدهر؟" قال: قلت: إني لاصومه يا رسول الله، قال:" فصم من كل شهر ثلاثة ايام"، قال: قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" فصم من كل جمعة يومين"، قال: قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" فصم صيام داود، صم يوما، وافطر يوما، فإنه اعدل الصيام عند الله، وكان لا يخلف إذا وعد، ولا يفر إذا لاقى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَسَأَلَنِي وَهُوَ يَظُنُّ أَنِّي لِأُمِّ كُلْثُومٍ ابْنَةِ عُقْبَةَ، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَنَا لِلْكَلْبِيَّةِ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي، فَقَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ؟ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ شَهْرٍ"، قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" فَاقْرَأْهُ فِي نِصْفِ كُلِّ شَهْرٍ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعٍ، لَا تَزِيدَنَّ، وَبَلَغَنِي أَنَّكَ تَصُومُ الدَّهْرَ؟" قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي لَأَصُومُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" فَصُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ يَوْمَيْنِ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ، صُمْ يَوْمًا، وَأَفْطِرْ يَوْمًا، فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ، وَكَانَ لَا يُخْلِفُ إِذَا وَعَدَ، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى".
ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ سمجھے کہ میں ام کلثوم بنت عقبہ کا بیٹا ہوں چنانچہ انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق پوچھا میں نے انہیں بتایا کہ میں کلبیہ کا بیٹا ہوں پھر انہوں نے فرمایا: کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ایک دن رات میں پورا قرآن پڑھ لیتے ہو؟ ہر مہینے میں صرف ایک قرآن پڑھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر پندرہ دن میں مکمل کر لیا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے بھی زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر سات راتوں میں مکمل کر لیا کرو اور اس پر اضافہ نہ کرنا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ آخر میں فرمایا: پھر سیدنا داؤدعلیہ السلام کی طرح ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو یہ بہترین روزہ ہے اور عدہ خلافی نہیں کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 5054، م: 1159
حدیث نمبر: 6877
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرني الجريري ، عن ابي العلاء ، عن مطرف بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، مرني بصيام، قال:" صم يوما ولك اجر تسعة"، قال: قلت: يا رسول الله، إني اجد قوة، فزدني، قال:" صم يومين ولك اجر ثمانية ايام"، قال: قلت: يا رسول الله، إني اجد قوة، فزدني، قال:" فصم ثلاثة ايام ولك اجر سبعة ايام"، قال: فما زال يحط لي، حتى قال:" إن افضل الصوم صوم اخي داود، او نبي الله داود" شك الجريري" صم يوما، وافطر يوما"، فقال: عبد الله لما ضعف ليتني كنت قنعت بما امرني به النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنِي الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مُرْنِي بِصِيَامٍ، قَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، فَزِدْنِي، قَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، فَزِدْنِي، قَالَ:" فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ سَبْعَةِ أَيَّامٍ"، قَالَ: فَمَا زَالَ يَحُطُّ لِي، حَتَّى قَالَ:" إِنَّ أَفْضَلَ الصَّوْمِ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ، أَوْ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ" شَكَّ الْجُرَيْرِيُّ" صُمْ يَوْمًا، وَأَفْطِرْ يَوْمًا"، فَقَالَ: عَبْدُ اللَّهِ لَمَّا ضَعُفَ لَيْتَنِي كُنْتُ قَنَعْتُ بِمَا أَمَرَنِي بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے روزے کے حوالے سے کوئی حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دن روزہ رکھو تو نو کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: دو دن روزہ رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: تین روزے رکھو تمہیں سات روزوں کا ثواب ملے گا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کے آخر میں فرمایا: روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ سیدنا داؤد (علیہ السلام) کا ہے اس لئے ایک دن ورزہ رکھا کرو اور ایک دن ناغہ کیا کرو سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ جب بوڑھے ہو گئے تو کہنے لگے اے کاش میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر قناعت کر لی ہوتی۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، الجريري اختلط قبل موته بثلاث سنين، وسماع عبدالوهاب الخفاف منه لم يتحرر لنا أهو قبل الاختلاط أم بعده، وهو حديث صحيح بغير هذه السياقة كما سلف برقم: 6545
حدیث نمبر: 6878
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرني محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل عليه بيته، فقال:" يا عبد الله بن عمرو، الم اخبر انك تكلف قيام الليل وصيام النهار؟"، قال: إني لافعل، فقال:" إن حسبك، ولا اقول افعل، ان تصوم من كل شهر ثلاثة ايام، الحسنة عشر امثالها، فكانك قد صمت الدهر كله"، قال: فغلظت فغلظ علي، قال: فقلت: إني لاجد قوة من ذلك، قال:" إن من حسبك ان تصوم كل جمعة ثلاثة ايام"، قال: فغلظت فغلظ علي، فقلت: إني لاجد بي قوة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعدل الصيام عند الله صيام داود، نصف الدهر"، ثم قال:" لنفسك عليك حق، ولاهلك عليك حق"، قال: فكان عبد الله يصوم ذلك الصيام، حتى إذا ادركه السن والضعف، كان يقول: لان اكون قبلت رخصة رسول الله صلى الله عليه وسلم، احب إلي من اهلي ومالي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ بَيْتَهُ، فَقَالَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَكَلَّفُ قِيَامَ اللَّيْلِ وَصِيَامَ النَّهَارِ؟"، قَالَ: إِنِّي لَأَفْعَلُ، فَقَالَ:" إِنَّ حَسْبَكَ، وَلَا أَقُولُ افْعَلْ، أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا، فَكَأَنَّكَ قَدْ صُمْتَ الدَّهْرَ كُلَّهُ"، قَالَ: فَغَلَّظْتُ فَغُلِّظَ عَلَيَّ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي لَأَجِدُ قُوَّةً مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" إِنَّ مِنْ حَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ كُلَّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، قَالَ: فَغَلَّظْتُ فَغُلِّظَ عَلَيَّ، فَقُلْتُ: إِنِّي لَأَجِدُ بِي قُوَّةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ، نِصْفُ الدَّهْرِ"، ثُمَّ قَالَ:" لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ، وَلِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ"، قَالَ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَصُومُ ذَلِكَ الصِّيَامَ، حَتَّى إذا أَدْرَكَهُ السِّنُّ وَالضَّعْفُ، كَانَ يَقُولُ: لَأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا؟ میں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ!! میں نے ہی کہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہو گا میں نے خود ہی اپنے اوپر سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہو گئی میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کرو میں نے سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہو گئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھ میں اس سے زیادہ افضل کی طاقت رکھتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو یہ روزہ کا معتدل ترین طریقہ ہے اور یہی سیدنا داؤدعلیہ السلام کا طریقہ صیام ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر تمہارے نفس اور تمہارے نفس اور تمہارے گھر والوں کا بھی حق ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اس طریقے کے مطابق روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ وہ بوڑھے اور کمزور ہو گئے اس وقت وہ کہا کرتے تھے کہ اب مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصت قبول کرنا اپنے اہل خانہ اور مال و دولت سے بھی زیادہ پسند ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 1976، م: 1159 ، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6879
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد بن القاسم بن الوليد ، سمعت ابي يذكره، عن ابي الحجاج ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاث إذا كن في الرجل فهو المنافق الخالص: إن حدث كذب، وإن وعد اخلف، وإن اؤتمن خان، ومن كانت فيه خصلة منهن، لم يزل يعني، فيه خصلة من النفاق، حتى يدعها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ ، سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُهُ، عَنْ أَبِي الْحَجَّاجِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ إِذَا كُنَّ فِي الرَّجُلِ فَهُوَ الْمُنَافِقُ الْخَالِصُ: إِنْ حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِنْ وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِنْ اؤْتُمِنَ خَانَ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ، لَمْ يَزَلْ يَعْنِي، فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ، حَتَّى يَدَعَهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں جس شخص میں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان تینوں میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو اس میں نفاق کا ایک شعبہ موجود ہے جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، روي مرفوعا وموقوفا، والمرفوع أصح
حدیث نمبر: 6880
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، قال: دخلت على عبد الله بن عمرو بن العاص داره، فسالني، وهو يظن اني من بني ام كلثوم ابنة عقبة، فقلت له: إنما انا للكلبية ابنة الاصبغ، وقد جئتك لاسالك عما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إليك او قال لك؟ قال: كنت اقول في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم لاقران القرآن في كل يوم وليلة، ولاصومن الدهر، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم عني، فجاءني، فدخل علي بيتي، فقال:" الم يبلغني يا عبد الله انك تقول: لاصومن الدهر، ولاقران القرآن في كل يوم وليلة؟"، قال: قلت: بلى قلت ذاك يا نبي الله، قال:" فلا تفعل، صم من كل شهر ثلاثة ايام"، قال: فقلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" فصم الاثنين والخميس"، قال: فقلت: إني اقوى على اكثر من ذلك يا نبي الله، قال:" فصم يوما، وافطر يوما، فإنه اعدل الصيام عند الله، وهو صيام داود عليه السلام، وكان لا يخلف إذا وعد، ولا يفر إذا لاقى، واقرا القرآن في كل شهر مرة"، قال: فقلت: إني لاقوى على اكثر من ذلك، يا نبي الله، قال:" فاقراه في كل نصف شهر مرة"، قال: قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك يا نبي الله، قال:" فاقراه في كل سبع، لا تزيدن على ذلك"، ثم انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إسحاق ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ دَارَهُ، فَسَأَلَنِي، وَهُوَ يَظُنُّ أَنِّي مِنْ بَنِي أُمِّ كُلْثُومٍ ابْنَةِ عُقْبَةَ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّمَا أَنَا لِلْكَلْبِيَّةِ ابْنَةِ الْأَصْبَغِ، وَقَدْ جِئْتُكَ لِأَسْأَلَكَ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيْكَ أَوْ قَالَ لَكَ؟ قَالَ: كُنْتُ أَقُولُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، وَلَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِّي، فَجَاءَنِي، فَدَخَلَ عَلَيَّ بَيْتِي، فَقَالَ:" أَلَمْ يَبْلُغْنِي يَا عَبْدَ اللَّهِ أَنَّكَ تَقُولُ: لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ، وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ؟"، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى قُلْتُ ذَاكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلْ، صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" فَصُمْ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ"، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ:" فَصُمْ يَوْمًا، وَأَفْطِرْ يَوْمًا، فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ، وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، وَكَانَ لَا يُخْلِفُ إِذَا وَعَدَ، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى، وَاقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ مَرَّةً"، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي لَأَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ:" فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ نِصْفِ شَهْرٍ مَرَّةً"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ:" فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعٍ، لَا تَزِيدَنَّ عَلَى ذَلِكَ"، ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ سمجھے کہ میں ام کلثوم بنت عقبہ کا بیٹا ہوں چنانچہ انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق پوچھا میں نے انہیں بتایا کہ میں کلبیہ کا بیٹا ہوں اور آپ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے حاضر ہوا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کیا نصیحت فرمائی تھی؟ انہوں نے فرمایا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کہا کرتا تھا کہ میں ایک دن رات میں پورا قرآن مکمل کر لیا کروں گا اور ہمیشہ روزہ رکھا کروں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پتہ چلی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ایک دن میں پورا قرآن پڑھ لیتے ہو؟ ہر مہینے میں صرف ایک قرآن پڑھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر سات راتوں میں مکمل کر لیا کرو اور اس پر اضافہ نہ کرنا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیر اور جمعرات کا روزہ رکھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر سیدنا داؤدعلیہ السلام کی طرح ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو یہ بہترین روزہ ہے اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 5054، م: 1159
حدیث نمبر: 6881
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم يعني ابن علية ، اخبرنا ابو حيان ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، قال: جلس ثلاثة نفر من المسلمين إلى مروان بالمدينة، فسمعوه وهو يحدث في الآيات، ان اولها خروج الدجال، قال: فانصرف النفر إلى عبد الله بن عمرو، فحدثوه بالذي سمعوه من مروان في الآيات، فقال عبد الله لم يقل مروان شيئا، قد حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في مثل ذلك حديثا لم انسه بعد، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن اول الآيات خروجا طلوع الشمس من مغربها، وخروج الدابة ضحى، فايتهما كانت قبل صاحبتها فالاخرى على إثرها"، ثم قال عبد الله وكان يقرا الكتب: واظن اولاها خروجا طلوع الشمس من مغربها، وذلك انها كلما غربت اتت تحت العرش فسجدت، واستاذنت في الرجوع، فاذن لها في الرجوع، حتى إذا بدا لله ان تطلع من مغربها، فعلت كما كانت تفعل اتت تحت العرش فسجدت، فاستاذنت في الرجوع، فلم يرد عليها شيء، ثم تستاذن في الرجوع، فلا يرد عليها شيء، ثم تستاذن فلا يرد عليها شيء، حتى إذا ذهب من الليل ما شاء الله ان يذهب، وعرفت انه إن اذن لها في الرجوع لم تدرك المشرق، قالت: رب، ما ابعد المشرق، من لي بالناس؟ حتى إذا صار الافق كانه طوق، استاذنت في الرجوع، فيقال لها: من مكانك فاطلعي، فطلعت على الناس من مغربها، ثم تلا عبد الله هذه الآية يوم ياتي بعض آيات ربك لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل او كسبت في إيمانها خيرا سورة الانعام آية 158.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، قَالَ: جَلَسَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى مَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ، فَسَمِعُوهُ وَهُوَ يُحَدِّثُ فِي الْآيَاتِ، أَنَّ أَوَّلَهَا خُرُوجُ الدَّجَّالِ، قَالَ: فَانْصَرَفَ النَّفَرُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَحَدَّثُوهُ بِالَّذِي سَمِعُوهُ مِنْ مَرْوَانَ فِي الْآيَاتِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَمْ يَقُلْ مَرْوَانُ شَيْئًا، قَدْ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِثْلِ ذَلِكَ حَدِيثًا لَمْ أَنْسَهُ بَعْدُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوجًا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَخُرُوجُ الدَّابَّةِ ضُحًى، فَأَيَّتُهُمَا كَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا فَالْأُخْرَى عَلَى إِثَرِهَا"، ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ يَقْرَأُ الْكُتُبَ: وَأَظُنُّ أُولَاهَا خُرُوجًا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَذَلِكَ أَنَّهَا كُلَّمَا غَرَبَتْ أَتَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ فَسَجَدَتْ، وَاسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ، فَأُذِنَ لَهَا فِي الرُّجُوعِ، حَتَّى إِذَا بَدَا لِلَّهِ أَنْ تَطْلُعَ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَعَلَتْ كَمَا كَانَتْ تَفْعَلُ أَتَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ فَسَجَدَتْ، فَاسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ، فَلَمْ يُرَدَّ عَلَيْهَا شَيْءٌ، ثُمَّ تَسْتَأْذِنُ فِي الرُّجُوعِ، فَلَا يُرَدُّ عَلَيْهَا شَيْءٌ، ثُمَّ تَسْتَأْذِنُ فَلَا يُرَدُّ عَلَيْهَا شَيْءٌ، حَتَّى إِذَا ذَهَبَ مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَذْهَبَ، وَعَرَفَتْ أَنَّهُ إِنْ أُذِنَ لَهَا فِي الرُّجُوعِ لَمْ تُدْرِكْ الْمَشْرِقَ، قَالَتْ: رَبِّ، مَا أَبْعَدَ الْمَشْرِقَ، مَنْ لِي بِالنَّاسِ؟ حَتَّى إِذَا صَارَ الْأُفُقُ كَأَنَّهُ طَوْقٌ، اسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ، فَيُقَالُ لَهَا: مِنْ مَكَانِكِ فَاطْلُعِي، فَطَلَعَتْ عَلَى النَّاسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، ثُمَّ تَلَا عَبْدُ اللَّهِ هَذِهِ الْآيَةَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا سورة الأنعام آية 158.
ابوزرعہ بن عمرورحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں تین مسلمان مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے اسے علامات قیامت کے حوالے سے یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلی علامت دجال کا خروج ہے وہ لوگ واپسی پر سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مروان سے سنی ہوئی حدیث بیان کر دی انہوں نے فرمایا: اس نے کوئی مضبوط بات نہیں کہی میں نے اس حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایسی حدیث سنی ہے جو میں اب تک نہیں بھولا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے پھر چاشت کے وقت دابۃ الارض کا خروج ہونا ہے ان دونوں میں سے جو بھی علامت پہلے ظاہر ہو جائے گی دوسری اس کے فورا بعد رونما ہو جائے گی سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ جو کہ گزشتہ آسمانی کتابیں بھی پڑھے ہوئے تھے کہتے تھے کہ میرا خیال ہے کہ سب سے پہلے سورج مغرب سے طلوع ہو گا۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ روزانہ سورج جب غروب ہوجاتا ہے تو عرش الہٰی کے نیچے آ کر سجدہ ریز ہوجاتا ہے پھر واپس جانے کی اجازت مانگتا ہے تو اسے اجازت مل جاتی ہے جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہو گا کہ وہ مغرب سے طلوع ہو تو وہ حسب معمول عرش کے نیچے سجدہ ریز ہو کر جب واپسی کی اجازت مانگے گا تو اسے کوئی جواب نہ دیا جائے گا تین مرتبہ اسی طرح ہو گا جب رات کا اتناحصہ بیت جائے گا جو اللہ کو منظور ہو گا اور سورج کو اندازہ ہو جائے گا کہ اب اگر اسے اجازت مل بھی گئی تو وہ مشرق تک نہیں پہنچ سکے گا کہ پروردگار! مشرق کتنا دور ہے؟ مجھے لوگوں تک کون پہنچائے گا؟ جب افق ایک طوق کی طرح ہو جائے گا تو اسے واپس جانے کی اجازت مل جائے گی اور اس سے کہا جائے گا کہ اسی جگہ سے طلوع کرو چنانچہ وہ لوگوں پر مغرب کی جانب سے طلوع ہو گا پھر سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی جس دن آپ کے رب کی کچھ نشانیاں ظاہر ہو گئیں تو اس شخص کو " جو اب تک ایمان نہیں لایا اس وقت ایمان لانا کوئی فائدہ نہ دے سکے گا "

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2941، من طريق عبدالله بن نمير بالمرفوع منه فحسب

Previous    331    332    333    334    335    336    337    338    339    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.