(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج . وروح ، قال: حدثنا ابن جريج، قال: سمعت عطاء يزعم، ان ابا العباس الشاعر اخبره، انه سمع عبد الله بن عمرو ، يقول: بلغ النبي صلى الله عليه وسلم اني اصوم اسرد، واصلي الليل، قال: فإما ارسل إلي، وإما لقيته، فقال:" الم اخبر انك تصوم ولا تفطر، وتصلي الليل؟ فلا تفعل، فإن لعينك حظا، ولنفسك حظا، ولاهلك حظا، فصم وافطر، وصل ونم، وصم من كل عشرة ايام يوما ولك اجر تسعة"، قال: إني اجدني اقوى من ذلك يا نبي الله، قال:" فصم صيام داود"، قال: فكيف كان داود يصوم يا نبي الله؟ قال:" كان يصوم يوما ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى"، قال: من لي بهذه يا نبي الله؟ قال عطاء: فلا ادري كيف ذكر صيام الابد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا صام من صام الابد"، قال عبد الرزاق وروح:" لا صام من صام الابد" مرتين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . وَرَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يَزْعُمُ، أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ، وَأُصَلِّي اللَّيْلَ، قَالَ: فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ، وَإِمَّا لَقِيتُهُ، فَقَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ، وَتُصَلِّي اللَّيْلَ؟ فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا، وَلِنَفْسِكَ حَظًّا، وَلِأَهْلِكَ حَظًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ، وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ"، قَالَ: إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ:" فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ"، قَالَ: فَكَيْفَ كَانَ دَاوُدُ يَصُومُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ:" كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى"، قَالَ: مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ عَطَاءٌ: فَلَا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الْأَبَدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ"، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَرَوْحٌ:" لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ" مَرَّتَيْنِ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا کہ میں ہمیشہ دن کو روزہ اور رات کو قیام کرتا ہوں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوایا یا یوں ہی ملاقات ہو گئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم وہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا؟ ایسا نہ کرو کیونکہ تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے تمہارے نفس اور تمہارے گھر والوں کا بھی حق ہے اس لئے قیام بھی کیا کرو اور سویا بھی کرو روزہ بھی رکھو اور ناغہ بھی کیا کرو اور ہر دس دن میں صرف ایک روزہ رکھا کرو تمہیں مزید نو روزے رکھنے کا ثواب ہو گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھ میں اس سے زیادہ کر نے کی طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیدنا داؤدعلیہ السلام کی طرح روزہ رکھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! سیدنا داؤدعلیہ السلام کس طرح روزہ رکھتے تھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے میں نے عرض کیا کہ میں اے اللہ کے نبی! یہ کیسے کر سکتا ہوں؟ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہ بھی فرمایا: ”کہ جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے وہ کوئی روزہ نہیں رکھتا۔