مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6881
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، قَالَ: جَلَسَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى مَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ، فَسَمِعُوهُ وَهُوَ يُحَدِّثُ فِي الْآيَاتِ، أَنَّ أَوَّلَهَا خُرُوجُ الدَّجَّالِ، قَالَ: فَانْصَرَفَ النَّفَرُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَحَدَّثُوهُ بِالَّذِي سَمِعُوهُ مِنْ مَرْوَانَ فِي الْآيَاتِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَمْ يَقُلْ مَرْوَانُ شَيْئًا، قَدْ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِثْلِ ذَلِكَ حَدِيثًا لَمْ أَنْسَهُ بَعْدُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوجًا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَخُرُوجُ الدَّابَّةِ ضُحًى، فَأَيَّتُهُمَا كَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا فَالْأُخْرَى عَلَى إِثَرِهَا"، ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ يَقْرَأُ الْكُتُبَ: وَأَظُنُّ أُولَاهَا خُرُوجًا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَذَلِكَ أَنَّهَا كُلَّمَا غَرَبَتْ أَتَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ فَسَجَدَتْ، وَاسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ، فَأُذِنَ لَهَا فِي الرُّجُوعِ، حَتَّى إِذَا بَدَا لِلَّهِ أَنْ تَطْلُعَ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَعَلَتْ كَمَا كَانَتْ تَفْعَلُ أَتَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ فَسَجَدَتْ، فَاسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ، فَلَمْ يُرَدَّ عَلَيْهَا شَيْءٌ، ثُمَّ تَسْتَأْذِنُ فِي الرُّجُوعِ، فَلَا يُرَدُّ عَلَيْهَا شَيْءٌ، ثُمَّ تَسْتَأْذِنُ فَلَا يُرَدُّ عَلَيْهَا شَيْءٌ، حَتَّى إِذَا ذَهَبَ مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَذْهَبَ، وَعَرَفَتْ أَنَّهُ إِنْ أُذِنَ لَهَا فِي الرُّجُوعِ لَمْ تُدْرِكْ الْمَشْرِقَ، قَالَتْ: رَبِّ، مَا أَبْعَدَ الْمَشْرِقَ، مَنْ لِي بِالنَّاسِ؟ حَتَّى إِذَا صَارَ الْأُفُقُ كَأَنَّهُ طَوْقٌ، اسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ، فَيُقَالُ لَهَا: مِنْ مَكَانِكِ فَاطْلُعِي، فَطَلَعَتْ عَلَى النَّاسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، ثُمَّ تَلَا عَبْدُ اللَّهِ هَذِهِ الْآيَةَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا سورة الأنعام آية 158.
ابوزرعہ بن عمرورحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں تین مسلمان مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے اسے علامات قیامت کے حوالے سے یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلی علامت دجال کا خروج ہے وہ لوگ واپسی پر سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مروان سے سنی ہوئی حدیث بیان کر دی انہوں نے فرمایا: ”اس نے کوئی مضبوط بات نہیں کہی میں نے اس حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایسی حدیث سنی ہے جو میں اب تک نہیں بھولا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے پھر چاشت کے وقت دابۃ الارض کا خروج ہونا ہے ان دونوں میں سے جو بھی علامت پہلے ظاہر ہو جائے گی دوسری اس کے فورا بعد رونما ہو جائے گی سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ جو کہ گزشتہ آسمانی کتابیں بھی پڑھے ہوئے تھے کہتے تھے کہ میرا خیال ہے کہ سب سے پہلے سورج مغرب سے طلوع ہو گا۔
تفصیل اس کی یہ ہے کہ روزانہ سورج جب غروب ہوجاتا ہے تو عرش الہٰی کے نیچے آ کر سجدہ ریز ہوجاتا ہے پھر واپس جانے کی اجازت مانگتا ہے تو اسے اجازت مل جاتی ہے جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہو گا کہ وہ مغرب سے طلوع ہو تو وہ حسب معمول عرش کے نیچے سجدہ ریز ہو کر جب واپسی کی اجازت مانگے گا تو اسے کوئی جواب نہ دیا جائے گا تین مرتبہ اسی طرح ہو گا جب رات کا اتناحصہ بیت جائے گا جو اللہ کو منظور ہو گا اور سورج کو اندازہ ہو جائے گا کہ اب اگر اسے اجازت مل بھی گئی تو وہ مشرق تک نہیں پہنچ سکے گا کہ پروردگار! مشرق کتنا دور ہے؟ مجھے لوگوں تک کون پہنچائے گا؟ جب افق ایک طوق کی طرح ہو جائے گا تو اسے واپس جانے کی اجازت مل جائے گی اور اس سے کہا جائے گا کہ اسی جگہ سے طلوع کرو چنانچہ وہ لوگوں پر مغرب کی جانب سے طلوع ہو گا پھر سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی جس دن آپ کے رب کی کچھ نشانیاں ظاہر ہو گئیں تو اس شخص کو " جو اب تک ایمان نہیں لایا اس وقت ایمان لانا کوئی فائدہ نہ دے سکے گا "
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2941، من طريق عبدالله بن نمير بالمرفوع منه فحسب