(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا سليم بن حيان ، حدثنا سعيد بن ميناء ، سمعت عبد الله بن عمرو ، يقول: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عبد الله بن عمرو، بلغني انك تصوم النهار وتقوم الليل، فلا تفعلن، فإن لجسدك عليك حظا، وإن لزوجك عليك حظا، وإن لعينيك عليك حظا، افطر وصم من كل شهر ثلاثة ايام، فذلك صوم الدهر"، قال: قلت: يا رسول الله، إني اجد قوة؟ قال:" صم صوم داود، صم يوما وافطر يوما"، قال: فكان عبد الله يقول: يا ليتني كنت اخذت بالرخصة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، سَمِعْتُ عَبْد اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، بَلَغَنِي أَنَّكَ تَصُومُ النَّهَارَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ، فَلَا َتَفْعَلَنَّ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَظًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَظًّا، وَإِنَّ لِعَيْنَيْكَ عَلَيْكَ حَظًّا، أَفْطِرْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً؟ قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ، صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا"، قَالَ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ: يَا لَيْتَنِي كُنْتُ أَخَذْتُ بِالرُّخْصَةِ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم دن بھر روزہ رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو ایسا نہ کرو کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہو گا میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر سیدنا داؤدعلیہ السلام کا طریقہ اختیار کر کے ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو بعد میں سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ فرمایا: ”کرتے تھے کاش! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس رخصت کو قبول کر لیا ہوتا۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن مغيرة ، سمعت مجاهدا يحدث، عن عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" صم من الشهر ثلاثة ايام"، قال: إني اطيق اكثر من ذلك؟ قال: فما زال حتى قال:" صم يوما وافطر يوما"، فقال له:" اقرإ القرآن في كل شهر"، قال: إني اطيق اكثر من ذلك؟ قال: فما زال حتى قال:" اقرإ القرآن في كل ثلاث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" صُمْ مِنَ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَمَا زَالَ حَتَّى قَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا"، فَقَالَ لَهُ:" اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ"، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَمَا زَالَ حَتَّى قَالَ:" اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ ثَلَاثٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ آخر میں فرمایا: ”پھر ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو اور فرمایا: ”مہینے میں ایک قرآن پڑھا کرو انہوں نے عرض کیا میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ فرمایا: ”پھر تین راتوں میں مکمل کر لیا کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن عبد الله بن مرة ، عن مسروق ، عن عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اربع من كن فيه فهو منافق، او كانت فيه خصلة من الاربع كانت فيه خصلة من النفاق، حتى يدعها: إذا حدث كذب، وإذا وعد اخلف، وإذا عاهد غدر، وإذا خاصم فجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ فَهُوَ مُنَافِقٌ، أَوْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ الْأَرْبَعِ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ، حَتَّى يَدَعَهَا: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چار چیزیں جس شخص میں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو اس میں نفاق کا ایک شعبہ موجود ہے جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے جب عہد کرے تو بدعہدی کرے جب جھگڑا کرے تو گالی گلوچ کرے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا خالد يعني الواسطي الطحان ، حدثنا ابو سنان ضرار بن مرة ، عن عبد الله بن ابي الهذيل ، عن شيخ من النخع، قال: دخلت مسجد إيلياء فصليت إلى سارية ركعتين، فجاء رجل، فصلى قريبا مني، فمال إليه الناس، فإذا هو عبد الله بن عمرو بن العاص ، فجاءه رسول يزيد بن معاوية ان اجب، قال: هذا ينهاني ان احدثكم كما كان ابوه ينهاني، وإني سمعت نبيكم صلى الله عليه وسلم، يقول:" اعوذ بك من نفس لا تشبع، ومن قلب لا يخشع، ومن دعاء لا يسمع، ومن علم لا ينفع، اعوذ بك من هؤلاء الاربع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ الطَّحَّانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ ، عَنْ شَيْخٍ مِنَ النَّخَعِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ إِيلِيَاءَ فَصَلَّيْتُ إِلَى سَارِيَةٍ رَكْعَتَيْنِ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَصَلَّى قَرِيبًا مِنِّي، فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ، فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، فَجَاءَهُ رَسُولُ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ أَنْ أَجِبْ، قَالَ: هَذَا يَنْهَانِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ كَمَا كَانَ أَبُوهُ يَنْهَانِي، وَإِنِّي سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ".
ایک نخعی بزرگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد ایلیاء میں داخل ہوا ایک ستون کی آڑ میں دو رکعتیں پڑھیں اسی دوران ایک آدمی آیا اور میرے قریب کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا لوگ اس کی طرف متوجہ ہو گئے بعد میں معلوم ہوا کہ وہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ تھے ان کے پاس یزید کا قاصد آیا کہ امیرالمؤمنین آپ کو بلاتے ہیں انہوں نے فرمایا: ”یہ شخص مجھے تمہارے سامنے احادیث بیان کر نے سے روکتا ہے جیسے اس کے والد مجھے روکتے تھے اور میں نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ میں غیر نافع علم غیر مقبول دعاء خشوع و خضوع سے خالی دل اور نہ بھرنے والے نفس سے ان چاروں چیزوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الشيخ الذى روي عنه عبدالله بن أبى الهذيل
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن مصعب ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد اخبرت انك تقوم الليل وتصوم النهار؟ قال: قلت: يا رسول الله، نعم، قال:" فصم وافطر، وصل ونم، فإن لجسدك عليك حقا، وإن لزوجك عليك حقا، وإن لزورك عليك حقا، وإن بحسبك ان تصوم من كل شهر ثلاثة ايام"، قال: فشددت، فشدد علي، قال: فقلت: يا رسول الله، إني اجد قوة، قال:" فصم من كل جمعة ثلاثة ايام"، قال: فشددت، فشدد علي، قال: فقلت: يا رسول الله، إني اجد قوة، قال:" صم صوم نبي الله داود، ولا تزد عليه"، قلت: يا رسول الله، وما كان صيام داود؟ قال:" كان يصوم يوما ويفطر يوما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ؟ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَعَمْ، قَالَ:" فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ بِحَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، قَالَ: فَشَدَّدْتُ، فَشُدِّدَ عَلَيَّ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ:" فَصُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، قَالَ: فَشَدَّدْتُ، فَشُدِّدَ عَلَيَّ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ:" صُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ، وَلَا تَزِدْ عَلَيْهِ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا كَانَ صِيَامُ دَاوُدَ؟ قَالَ:" كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم دن بھر روزہ رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو ایسا نہ کرو کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہو گا میں نے خود ہی اپنے اوپر سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہو گئی میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کرو میں نے سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہو گئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر سیدنا داؤد (علیہ السلام) کا طریقہ اختیار کر کے ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1975، م: 1159، وهذا إسناد حسن
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى بهم يوم كسفت الشمس، يوم مات إبراهيم ابنه، فقام بالناس، فقيل: لا يركع، فركع، فقيل: لا يرفع، فرفع، فقيل: لا يسجد، وسجد، فقيل: لا يرفع، فقام في الثانية، ففعل مثل ذلك، وتجلت الشمس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى بِهِمْ يَوْمَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ، يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُهُ، فَقَامَ بِالنَّاسِ، فَقِيلَ: لَا يَرْكَعُ، فَرَكَعَ، فَقِيلَ: لَا يَرْفَعُ، فَرَفَعَ، فَقِيلَ: لَا يَسْجُدُ، وَسَجَدَ، فَقِيلَ: لَا يَرْفَعُ، فَقَامَ فِي الثَّانِيَةِ، فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَتَجَلَّتْ الشَّمْسُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو ہم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتناطویل قیام کیا کہ ہمیں خیال ہونے لگا کہ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع نہیں کر یں گے پھر رکوع کیا تو رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے محسوس نہ ہوئے پھر رکوع سے سر اٹھایا تو سجدے میں جاتے ہوئے نہ لگے سجدے میں چلے گئے تو ایسا لگا کہ سجدے سے سر نہیں اٹھائیں گے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا اور سورج روشن ہو گیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني جئت لابايعك على الهجرة وتركت ابوي يبكيان؟ قال:" فارجع إليهما، فاضحكهما كما ابكيتهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمرو ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي جِئْتُ لِأُبَايِعَكَ على الهجرةِ وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ؟ قَالَ:" فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا، فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہجرت پر آپ سے بیعت کر نے کے لئے آیا ہوں اور (میں نے بڑی قربانی دی ہے کہ) اپنے والدین کو روتا ہوا چھوڑ کر آیا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واپس جاؤ اور جیسے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ۔
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن القاسم بن مخيمرة ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما من احد من المسلمين يصاب ببلاء في جسده، إلا امر الله تعالى الحفظة الذين يحفظونه، قال: اكتبوا لعبدي في كل يوم وليلة مثل ما كان يعمل من الخير، ما دام محبوسا في وثاقي".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُصَابُ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ، إِلَّا أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى الْحَفَظَةَ الَّذِينَ يَحْفَظُونَهُ، قَالَ: اكْتُبُوا لِعَبْدِي فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ مِثْلَ مَا كَانَ يَعْمَلُ مِنَ الْخَيْرِ، مَا دَامَ مَحْبُوسًا فِي وَثَاقِي".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں میں سے جس آدمی کو بھی جسمانی طور پر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ کے محافظ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرا بندہ خیر کے جتنے بھی کام کرتا تھا وہ ہر دن رات لکھتے رہو تا وقتیکہ یہ میری حفاظت میں رہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، قال: لما جاءتنا بيعة يزيد بن معاوية، قدمت الشام، فاخبرت بمقام يقومه نوف، فجئته إذ جاء رجل، فاشتد الناس، عليه خميصة، وإذا هو عبد الله بن عمرو بن العاص، فلما رآه نوف امسك عن الحديث، فقال عبد الله : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إنها ستكون هجرة بعد هجرة، ينحاز الناس إلى مهاجر إبراهيم، لا يبقى في الارض إلا شرار اهلها، تلفظهم ارضوهم، تقذرهم نفس الله، تحشرهم النار مع القردة والخنازير، تبيت معهم إذا باتوا، وتقيل معهم إذا قالوا، وتاكل من تخلف". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" سيخرج اناس من امتي من قبل المشرق، يقرءون القرآن لا يجاوز، تراقيهم كلما خرج منهم قرن قطع، كلما خرج منهم قرن قطع حتى عدها زيادة على عشرة مرات كلما خرج منهم قرن قطع، حتى يخرج الدجال في بقيتهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، قَالَ: لَمَّا جَاءَتْنَا بَيْعَةُ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، قَدِمْتُ الشَّامَ، فَأُخْبِرْتُ بِمَقَامٍ يَقُومُهُ نَوْفٌ، فَجِئْتُهُ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَاشْتَدَّ النَّاسُ، عَلَيْهِ خَمِيصَةٌ، وَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَلَمَّا رَآهُ نَوْفٌ أَمْسَكَ عَنِ الْحَدِيثِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ، يَنْحَازُ النَّاسُ إِلَى مُهَاجَرِ إِبْرَاهِيمَ، لَا يَبْقَى فِي الْأَرْضِ إِلَّا شِرَارُ أَهْلِهَا، تَلْفِظُهُمْ أَرَضُوهُمْ، تَقْذَرُهُمْ نَفْسُ اللَّهِ، تَحْشُرُهُمْ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ، تَبِيتُ مَعَهُمْ إِذَا بَاتُوا، وَتَقِيلُ مَعَهُمْ إِذَا قَالُوا، وَتَأْكُلُ مَنْ تَخَلَّفَ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" سَيَخْرُجُ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ، تَرَاقِيَهُمْ كُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ، كُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتَّى عَدَّهَا زِيَادَةً عَلَى عَشْرَةِ مَرَّاتٍ كُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ، حَتَّى يَخْرُجَ الدَّجَّالُ فِي بَقِيَّتِهِمْ".
شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ جب ہمیں یزید بن معاویہ کی بیعت کی اطلاع ملی تو میں شام آیا مجھے ایک ایسی جگہ کا پتہ معلوم ہوا جہاں نوف کھڑے ہو کر بیان کرتے تھے میں ان کے پاس پہنچا اسی اثناء میں ایک آدمی کے آنے پر لوگوں میں ہلچل مچ گئی جس نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی دیکھا تو وہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ تھے نوف نے انہیں دیکھ کر ان کے احترام میں حدیث بیان کرنا چھوڑ دی اور سیدنا عبداللہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب اس ہجرت کے بعد ایک اور ہجرت ہو گی جس میں لوگ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی ہجرت گاہ میں جمع ہو جائیں گے زمین میں صرف بدترین لوگ رہ جائیں گے ان کی زمین انہیں پھینک دے گی اور اللہ کی ذات انہیں پسند نہیں کرے گی آگ انہیں بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کر لے گی جہاں وہ رات گزاریں گے وہ آگ بھی ان کے ساتھ وہیں رات گزارے گی اور جہاں وہ قیلولہ کر یں گے وہ بھی وہیں قیلولہ کرے گی اور جو پیچھے رہ جائے گا اسے کھا جائے گی۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب میری امت میں سے مشرقی جانب سے کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، جب بھی ان کی کوئی نسل نکلے گی اسے ختم کر دیا جائے گا یہ جملہ دس مرتبہ دہرایا یہاں تک کہ ان کے آخری حصے میں دجال نکل آئے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب ، ثم إنه معلول