مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6865
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ الطَّحَّانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ ، عَنْ شَيْخٍ مِنَ النَّخَعِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ إِيلِيَاءَ فَصَلَّيْتُ إِلَى سَارِيَةٍ رَكْعَتَيْنِ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَصَلَّى قَرِيبًا مِنِّي، فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ، فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، فَجَاءَهُ رَسُولُ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ أَنْ أَجِبْ، قَالَ: هَذَا يَنْهَانِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ كَمَا كَانَ أَبُوهُ يَنْهَانِي، وَإِنِّي سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ".
ایک نخعی بزرگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد ایلیاء میں داخل ہوا ایک ستون کی آڑ میں دو رکعتیں پڑھیں اسی دوران ایک آدمی آیا اور میرے قریب کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا لوگ اس کی طرف متوجہ ہو گئے بعد میں معلوم ہوا کہ وہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ تھے ان کے پاس یزید کا قاصد آیا کہ امیرالمؤمنین آپ کو بلاتے ہیں انہوں نے فرمایا: ”یہ شخص مجھے تمہارے سامنے احادیث بیان کر نے سے روکتا ہے جیسے اس کے والد مجھے روکتے تھے اور میں نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ میں غیر نافع علم غیر مقبول دعاء خشوع و خضوع سے خالی دل اور نہ بھرنے والے نفس سے ان چاروں چیزوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الشيخ الذى روي عنه عبدالله بن أبى الهذيل