مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6119
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبد الملك يعني ابن ابي سليمان ، عن انس بن سيرين ، عن ابن عمر ، قال: سالته عن امراته التي طلق على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: طلقتها وهي حائض، فذكرت ذلك لعمر، فذكره عمر للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" مره فليراجعها، إذا طهرت طلقها في طهرها للسنة"، قال: ففعلت , قال انس: فسالته , هل اعتددت بالتي طلقتها وهي حائض؟ قال: وما لي لا اعتد بها، إن كنت عجزت واستحمقت!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنِ امْرَأَتِهِ الَّتِي طَلَّقَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: طَلَّقْتُهَا وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ، فَذَكَرَهُ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، إِذَا طَهُرَتْ طَلَّقَهَا فِي طُهْرِهَا لِلسُّنَّةِ"، قَالَ: فَفَعَلْتُ , قَالَ أَنَسٌ: فَسَأَلْتُهُ , هَلْ اعْتَدَدْتَ بِالَّتِي طَلَّقْتَهَا وَهِيَ حَائِضٌ؟ قَالَ: وَمَا لِي لَا أَعْتَدُّ بِهَا، إِنْ كُنْتُ عَجَزْتُ وَاسْتَحْمَقْتُ!!.
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ اپنی زوجہ کو طلاق دینے کا واقعہ تو سنایئے انہوں نے فرمایا: کہ میں نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں طلاق دے دی سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکر ہ کیا تو انہوں نے فرمایا: اسے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، جب وہ " پاک " ہو جائے تو ان ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے۔ میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے وہ طلاق شمار کی تھی جو " ایام " کی حالت میں دی تھی؟ انہوں نے کہا کہ اسے شمار نہ کرنے کیا وجہ تھی؟ اگر میں ایسا کرتا تو لوگ مجھے بیوقوف سمجھتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1471
حدیث نمبر: 6120
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، عن عمرو يعني ابن يحيى ، عن سعيد بن يسار ، عن عبد الله بن عمر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يصلي على حمار وهو متوجه إلى خيبر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کو جا رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 700
حدیث نمبر: 6121
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يزيد ، عن عاصم بن محمد بن زيد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يزال هذا الامر في قريش ما بقي في الناس اثنان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ فِي النَّاسِ اثْنَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گی جب تک دو آدمی (متفق ومتحد) رہیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3501، م: 1820
حدیث نمبر: 6122
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان احب الاسماء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله , وعبد الرحمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ أَحَبَّ الْأَسْمَاءِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدُ اللَّهِ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله العمري.
حدیث نمبر: 6123
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مكي بن إبراهيم ، حدثنا حنظلة ، سمعت سالم بن عبد الله , يقول: سمعت عبد الله بن عمر , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2085
حدیث نمبر: 6124
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيد بن ابي قرة ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو، مخافة ان يناله العدو".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ، مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے علاقے میں قرآن سفر پر جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ لے جانے سے منع فرمایا: ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1869، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 6125
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الوصال" , فقيل له: إنك تواصل يا رسول الله! قال:" إني لست كهيئتكم، إني اطعم واسقى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْوِصَالِ" , فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے لوگوں کو روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 6126
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة بن حميد ، عن منصور بن المعتمر ، عن مجاهد ، قال: دخلت انا وعروة بن الزبير المسجد، فإذا نحن بعبد الله بن عمر، فجالسناه، قال: فإذا رجال يصلون الضحى، فقلنا: يا ابا عبد الرحمن، ما هذه الصلاة؟ فقال: بدعة، فقلنا له: كم اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: اربعا، إحداهن في رجب، قال: فاستحيينا ان نرد عليه، قال: فسمعنا استنان ام المؤمنين عائشة ، فقال لها عروة بن الزبير: يا ام المؤمنين، الا تسمعي ما يقول ابو عبد الرحمن ؟! يقول: اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم اربعا، إحداهن في رجب؟! فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن، اما إنه لم يعتمر عمرة إلا وهو شاهدها، وما اعتمر شيئا في رجب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا نَحْنُ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَجَالَسْنَاهُ، قَالَ: فَإِذَا رِجَالٌ يُصَلُّونَ الضُّحَى، فَقُلْنَا: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ؟ فَقَالَ: بِدْعَةٌ، فَقُلْنَا لَهُ: كَمْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَرْبَعًا، إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، قَالَ: فَاسْتَحْيَيْنَا أَنْ نَرُدَّ عَلَيْهِ، قَالَ: فَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، فَقَالَ لَهَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَلَا تَسْمَعِي مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؟! يَقُولُ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا، إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ؟! فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَعْتَمِرْ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ شَاهِدُهَا، وَمَا اعْتَمَرَ شَيْئًا فِي رَجَبٍ.
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور عروہ بن زبیر رحمہ اللہ مسجد میں داخل ہوئے ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچے اور ان کے پاس بیٹھ گئے وہاں کچھ لوگ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے ہم نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن یہ کیسی نماز ہے؟ انہوں نے فرمایا: نو ایجاد ہے ہم نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: چار جن میں سے ایک رجب میں بھی تھا ہمیں ان کی بات کی ترید کرتے ہوئے شرم آئی البتہ اسی وقت ہم نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کے مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے ان سے کہا اے ام المؤمنین کیا آپ نے ابو عبدالرحمن کی بات سنی؟ وہ فرما رہے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے ہیں جن میں سے ایک رجب میں تھا؟ انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا وہ اس میں شریک رہے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں فرمایا:۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1775، م: 1255
حدیث نمبر: 6127
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة ، حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن رجل يدعى: صدوع، وفي نسخة: صدقة , عن ابن عمر ، قال: اعتكف رسول الله صلى الله عليه وسلم في العشر الاواخر، قال: فبني له بيت من سعف، قال: فاخرج راسه منه ذات ليلة، فقال: ايها الناس،" إن المصلي إذا صلى , فإنه يناجي ربه تبارك وتعالى، فليعلم بما يناجيه ولا يجهر بعضكم على بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ رَجُلٍ يُدْعَى: صَدُوعَ، وَفِي نُسْخَةٍ: صَدَقَةَ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، قَالَ: فَبُنِيَ لَهُ بَيْتٌ مِنْ سَعَفٍ، قَالَ: فَأَخْرَجَ رَأْسَهُ مِنْهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ،" إِنَّ الْمُصَلِّيَ إِذَا صَلَّى , فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَلْيَعْلَمْ بِمَا يُنَاجِيهِ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھجور کی شاخوں سے ایک خیمہ بنادیا گیا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے سرنکالا اور ارشاد فرمایا: جو شخص بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے درحقیقت وہ اپنے رب کی مناجات کرتا ہے اس لئے تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تم اپنے رب سے کیا مناجات کر رہے ہو؟ اور تم نماز میں ایک دوسرے سے اونچی قرأت نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 6128
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثني عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فيعرض البعير بينه وبين القبلة"، وقال عبيد الله: سالت نافعا، فقلت: إذا ذهبت الإبل، كيف كان يصنع ابن عمر؟ قال: كان يعرض مؤخرة الرحل بينه وبين القبلة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَيُعَرِّضُ الْبَعِيرَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ"، وقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: سَأَلْتُ نَافِعًا، فَقُلْتُ: إِذَا ذَهَبَتْ الْإِبِلُ، كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ ابْنُ عُمَرَ؟ قَالَ: كَانَ يُعَرِّضُ مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کر لیتے اور نماز پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 507، م: 502

Previous    255    256    257    258    259    260    261    262    263    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.