(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة ، حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن رجل يدعى: صدوع، وفي نسخة: صدقة , عن ابن عمر ، قال: اعتكف رسول الله صلى الله عليه وسلم في العشر الاواخر، قال: فبني له بيت من سعف، قال: فاخرج راسه منه ذات ليلة، فقال: ايها الناس،" إن المصلي إذا صلى , فإنه يناجي ربه تبارك وتعالى، فليعلم بما يناجيه ولا يجهر بعضكم على بعض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ رَجُلٍ يُدْعَى: صَدُوعَ، وَفِي نُسْخَةٍ: صَدَقَةَ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، قَالَ: فَبُنِيَ لَهُ بَيْتٌ مِنْ سَعَفٍ، قَالَ: فَأَخْرَجَ رَأْسَهُ مِنْهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ،" إِنَّ الْمُصَلِّيَ إِذَا صَلَّى , فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَلْيَعْلَمْ بِمَا يُنَاجِيهِ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھجور کی شاخوں سے ایک خیمہ بنادیا گیا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے سرنکالا اور ارشاد فرمایا: جو شخص بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے درحقیقت وہ اپنے رب کی مناجات کرتا ہے اس لئے تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تم اپنے رب سے کیا مناجات کر رہے ہو؟ اور تم نماز میں ایک دوسرے سے اونچی قرأت نہ کیا کرو۔