مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6126
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا نَحْنُ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَجَالَسْنَاهُ، قَالَ: فَإِذَا رِجَالٌ يُصَلُّونَ الضُّحَى، فَقُلْنَا: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ؟ فَقَالَ: بِدْعَةٌ، فَقُلْنَا لَهُ: كَمْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَرْبَعًا، إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، قَالَ: فَاسْتَحْيَيْنَا أَنْ نَرُدَّ عَلَيْهِ، قَالَ: فَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، فَقَالَ لَهَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَلَا تَسْمَعِي مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؟! يَقُولُ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا، إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ؟! فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَعْتَمِرْ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ شَاهِدُهَا، وَمَا اعْتَمَرَ شَيْئًا فِي رَجَبٍ.
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور عروہ بن زبیر رحمہ اللہ مسجد میں داخل ہوئے ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچے اور ان کے پاس بیٹھ گئے وہاں کچھ لوگ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے ہم نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن یہ کیسی نماز ہے؟ انہوں نے فرمایا: نو ایجاد ہے ہم نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: چار جن میں سے ایک رجب میں بھی تھا ہمیں ان کی بات کی ترید کرتے ہوئے شرم آئی البتہ اسی وقت ہم نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کے مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے ان سے کہا اے ام المؤمنین کیا آپ نے ابو عبدالرحمن کی بات سنی؟ وہ فرما رہے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے ہیں جن میں سے ایک رجب میں تھا؟ انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا وہ اس میں شریک رہے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں فرمایا:۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1775، م: 1255