سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوتے وقت بھی مسواک ہوتی تھی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک کرتے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے جو نماز عصر سے پہلے رکعتیں پڑھ لے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا شعبة ، عن سعيد بن عمرو ، قال: انتهيت إلى ابن عمر ، وقد حدث الحديث، فقلت: ما حدث؟ فقالوا: قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" غفار غفر الله لها، واسلم سالمها الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، وَقَدْ حَدَّثَ الْحَدِيثَ، فَقُلْتُ: مَا حَدَّثَ؟ فَقَالُوا: قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ".
سعید بن عمرو رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچا تو وہ ایک حدیث بیان کر چکے تھے، میں نے لوگوں سے وہ حدیث پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قبیلہ غفار، اللہ اس کی بخشش فرمائے اور قبیلہ اسلم اللہ، اسے سلامت رکھے۔“
(حديث مرفوع) حدثني عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا عبد العزيز بن صهيب ، عن عبد الواحد البناني ، قال: كنت مع ابن عمر ، فجاءه رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن، إني اشتري هذه الحيطان تكون فيها الاعناب، فلا نستطيع ان نبيعها كلها عنبا حتى نعصره، قال: فعن ثمن الخمر تسالني؟! ساحدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , كنا جلوسا مع النبي صلى الله عليه وسلم، إذ رفع راسه إلى السماء، ثم اكب ونكت في الارض، وقال:" الويل لبني إسرائيل"، فقال عمر يا نبي الله، لقد افزعنا قولك لبني إسرائيل، فقال:" ليس عليكم من ذلك باس، إنهم لما حرمت عليهم الشحوم، فتواطئوه، فيبيعونه، فياكلون ثمنه، وكذلك ثمن الخمر عليكم حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنِّي أَشْتَرِي هَذِهِ الْحِيطَانَ تَكُونُ فِيهَا الْأَعْنَابُ، فَلَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَبِيعَهَا كُلَّهَا عِنَبًا حَتَّى نَعْصِرَهُ، قَالَ: فَعَنْ ثَمَنِ الْخَمْرِ تَسْأَلُنِي؟! سَأُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كُنَّا جُلُوسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ أَكَبَّ وَنَكَتَ فِي الْأَرْضِ، وَقَالَ:" الْوَيْلُ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ"، فَقَالَ عُمَرُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَقَدْ أَفْزَعَنَا قَوْلُكَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ، فَقَالَ:" لَيْسَ عَلَيْكُمْ مِنْ ذَلِكَ بَأْسٌ، إِنَّهُمْ لَمَّا حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ، فَتَوَاطَئُوهُ، فَيَبِيعُونَهُ، فَيَأْكُلُونَ ثَمَنَهُ، وَكَذَلِكَ ثَمَنُ الْخَمْرِ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ".
عبدالواحد بنانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا، اے ابوعبدالرحمن! میں یہ باغات خرید رہا ہوں، ان میں انگور بھی ہوں گے، ہم صرف انگوروں کو ہی نہیں بیچ سکتے جب تک اسے نچوڑ نہ لیں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: گویا تم مجھ سے شراب کی قیمت کے بارے پوچھ رہے ہو، میں تمہارے سامنے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، ہم لوگ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا، پھر اسے جھکا کر زمین کو کریدنے لگے اور فرمایا: بنی اسرائیل کے لئے ہلاکت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے، اے اللہ کے نبی! ہم تو بنی اسرائیل کے متعلق آپ کی یہ بات سن کر گھبرا گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں اس کا کوئی نقصان نہیں ہو گا، اصل بات یہ ہے کہ جب بنی اسرائیل پر چربی کو حرام قرار دیا گیا تو انہوں نے اتفاق رائے سے اسے بیچ کر اس کی قیمت کھانا شروع کر دی، اسی طرح شراب کی قیمت بھی تم پر حرام ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا حسين يعني المعلم ، عن ابن بريدة ، حدثني ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول إذا تبوا مضجعه، قال:" الحمد لله الذي كفاني، وآواني، واطعمني، وسقاني، والذي من علي وافضل، والذي اعطاني فاجزل، الحمد لله على كل حال، اللهم رب كل شيء، وملك كل شيء، وإله كل شيء، ولك كل شيء، اعوذ بك من النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا تَبَوَّأَ مَضْجَعَهُ، قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانِي، وَآوَانِي، وَأَطْعَمَنِي، وَسَقَانِي، وَالَّذِي مَنَّ عَلَيَّ وَأَفْضَلَ، وَالَّذِي أَعْطَانِي فَأَجْزَلَ، الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، اللَّهُمَّ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، وَمَلِكَ كُلِّ شَيْءٍ، وَإِلَهَ كُلِّ شَيْءٍ، وَلَكَ كُلُّ شَيْءٍ، أَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر جا کر لیٹتے تو یوں کہتے: «الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ اللَّهُمَّ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِكَ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَهَ كُلِّ شَيْءٍ وَلَكَ كُلُّ شَيْءٍ أَعُوذُ بِكَ مِنْ النَّارِ» اس اللہ کا شکر جس نے میری کفایت کی، مجھے ٹھکانہ دیا، مجھے کھلایا پلایا، مجھ پر مہربانی اور احسان فرمایا، مجھے دیا اور خوب دیا۔ ہر حال میں اللہ ہی کا شکر ہے، اے اللہ! اے ہر چیز کے رب! ہر چیز کے مالک اور معبود! ہر چیز تیری ہی ملکیت میں ہے، میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا صخر يعني ابن جويرية ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس عام تبوك، نزل بهم الحجر، عند بيوت ثمود، فاستسقى الناس من الآبار التي كان يشرب منها ثمود، فعجنوا منها، ونصبوا القدور باللحم، فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فاهراقوا القدور، وعلفوا العجين الإبل، ثم ارتحل بهم، حتى نزل بهم على البئر التي كانت تشرب منها الناقة، ونهاهم ان يدخلوا على القوم الذين عذبوا، قال:" إني اخشى ان يصيبكم مثل ما اصابهم، فلا تدخلوا عليهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ يَعْنِي ابْنَ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ عَامَ تَبُوكَ، نَزَلَ بِهِمْ الْحِجْرَ، عِنْدَ بُيُوتِ ثَمُودَ، فَاسْتَسْقَى النَّاسُ مِنَ الْآبَارِ الَّتِي كَانَ يَشْرَبُ مِنْهَا ثَمُودُ، فَعَجَنُوا مِنْهَا، وَنَصَبُوا الْقُدُورَ بِاللَّحْمِ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَرَاقُوا الْقُدُورَ، وَعَلَفُوا الْعَجِينَ الْإِبِلَ، ثُمَّ ارْتَحَلَ بِهِمْ، حَتَّى نَزَلَ بِهِمْ عَلَى الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَشْرَبُ مِنْهَا النَّاقَةُ، وَنَهَاهُمْ أَنْ يَدْخُلُوا عَلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ عُذِّبُوا، قَالَ:" إِنِّي أَخْشَى أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ، فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے سال قوم ثمود کے تباہ شدہ کھنڈرات اور گھروں کے قریب کسی جگہ پر صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ پڑاؤ ڈالا، لوگوں نے ان کنوؤں سے پانی پیا جس سے قوم ثمود پانی پیتی تھی اور اس سے آٹا بھی گوندھا اور گوشت ڈال کر ہنڈیا بھی چڑھا دیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر لوگوں نے ہنڈیاں الٹا دیں اور گندھا ہوا آٹا اونٹوں کو کھلا دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے کوچ کر گئے اور اس کنوئیں پر جا کر پڑاؤ کیا جہاں سے صالح علیہ السلام کی اونٹنی پانی پیتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عذاب یافتہ قوم کے کھنڈرات میں جانے سے منع کر دیا اور فرمایا کہ مجھے اندیشہ ہے کہیں تم پر بھی وہی عذاب نہ آ جائے جو ان پر آیا تھا، اس لئے تم وہاں نہ جاؤ۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن علي بن زيد ، عن يوسف بن مهران ، عن عبد الله بن عمر , انه كان عنده رجل من اهل الكوفة، فجعل يحدثه عن المختار، فقال ابن عمر إن كان كما تقول، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن بين يدي الساعة ثلاثين دجالا كذابا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ عِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ عَنِ الْمُخْتَارِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنْ كَانَ كَمَا تَقُولُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ ثَلَاثِينَ دَجَّالًا كَذَّابًا".
یوسف بن مہران رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس کوفہ کا ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا وہ مختار ثقفی کے متعلق بیان کرنے لگا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اگر ایسی ہی بات ہے جو تم کہہ رہے ہو تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے تیس دجال و کذاب لوگ آئیں گے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي بن زيد.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، حدثنا ثابت ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" فعلت كذا وكذا"، فقال: لا والذي لا إله إلا هو يا رسول الله ما فعلت، قال:" بلى , قد فعلت، ولكن غفر لك بالإخلاص".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا"، فَقَالَ: لَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فَعَلْتُ، قَالَ:" بَلَى , قَدْ فَعَلْتَ، وَلَكِنْ غُفِرَ لَكَ بِالْإِخْلَاصِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص سے پوچھا کہ تم نہ یہ کام کیا ہے؟ اس نے کہا یا رسول اللہ!! انہیں، اس ذات کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے یہ کام نہیں کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ وہ کام تو تم نے کیا ہے لیکن اخلاص کے ساتھ " لاالہ الا اللہ " کہنے کی برکت سے تمہاری بخشش ہو گئی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، ثابت لم يسمعه من ابن عمر.
(حديث مرفوع) حدثنا ازهر بن سعد ابو بكر السمان ، اخبرنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم بارك لنا في شامنا، اللهم بارك لنا في يمننا"، قالوا: وفي نجدنا! , قال:" اللهم بارك لنا في شامنا، اللهم بارك لنا في يمننا"، قالوا: وفي نجدنا! , قال:" هنالك الزلازل والفتن، منها او قال بها يطلع قرن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو بَكْرٍ السَّمَّانُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا"، قَالُوا: وَفِي نَجْدِنَا! , قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا"، قَالُوا: وَفِي نَجْدِنَا! , قَالَ:" هُنَالِكَ الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ، مِنْهَا أَوْ قَالَ بِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ دعاء کی کہ اے اللہ! ہمارے شام اور یمن میں برکتیں عطاء فرما، ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ!! ہمارے نجد کے لئے بھی دعاء فرمائیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے، یا یہ کہ وہاں سے تو شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، قال: سمعت حنظلة يذكر، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من الفطرة حلق العانة، وتقليم الاظفار، وقص الشارب"، وقال إسحاق مرة: وقص الشوارب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ يَذْكُرُ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنَ الْفِطْرَةِ حَلْقُ الْعَانَةِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ"، وَقَالَ إِسْحَاقُ مَرَّةً: وَقَصُّ الشَّوَارِبِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: زیر ناف بالوں کو صاف کرنا، ناخن کاٹنا اور مونچھیں تراشنا فطرت سلیمہ کا حصہ ہیں۔