(حديث مرفوع) حدثني عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا عبد العزيز بن صهيب ، عن عبد الواحد البناني ، قال: كنت مع ابن عمر ، فجاءه رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن، إني اشتري هذه الحيطان تكون فيها الاعناب، فلا نستطيع ان نبيعها كلها عنبا حتى نعصره، قال: فعن ثمن الخمر تسالني؟! ساحدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , كنا جلوسا مع النبي صلى الله عليه وسلم، إذ رفع راسه إلى السماء، ثم اكب ونكت في الارض، وقال:" الويل لبني إسرائيل"، فقال عمر يا نبي الله، لقد افزعنا قولك لبني إسرائيل، فقال:" ليس عليكم من ذلك باس، إنهم لما حرمت عليهم الشحوم، فتواطئوه، فيبيعونه، فياكلون ثمنه، وكذلك ثمن الخمر عليكم حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنِّي أَشْتَرِي هَذِهِ الْحِيطَانَ تَكُونُ فِيهَا الْأَعْنَابُ، فَلَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَبِيعَهَا كُلَّهَا عِنَبًا حَتَّى نَعْصِرَهُ، قَالَ: فَعَنْ ثَمَنِ الْخَمْرِ تَسْأَلُنِي؟! سَأُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كُنَّا جُلُوسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ أَكَبَّ وَنَكَتَ فِي الْأَرْضِ، وَقَالَ:" الْوَيْلُ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ"، فَقَالَ عُمَرُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَقَدْ أَفْزَعَنَا قَوْلُكَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ، فَقَالَ:" لَيْسَ عَلَيْكُمْ مِنْ ذَلِكَ بَأْسٌ، إِنَّهُمْ لَمَّا حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ، فَتَوَاطَئُوهُ، فَيَبِيعُونَهُ، فَيَأْكُلُونَ ثَمَنَهُ، وَكَذَلِكَ ثَمَنُ الْخَمْرِ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ".
عبدالواحد بنانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا، اے ابوعبدالرحمن! میں یہ باغات خرید رہا ہوں، ان میں انگور بھی ہوں گے، ہم صرف انگوروں کو ہی نہیں بیچ سکتے جب تک اسے نچوڑ نہ لیں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: گویا تم مجھ سے شراب کی قیمت کے بارے پوچھ رہے ہو، میں تمہارے سامنے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، ہم لوگ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا، پھر اسے جھکا کر زمین کو کریدنے لگے اور فرمایا: بنی اسرائیل کے لئے ہلاکت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے، اے اللہ کے نبی! ہم تو بنی اسرائیل کے متعلق آپ کی یہ بات سن کر گھبرا گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں اس کا کوئی نقصان نہیں ہو گا، اصل بات یہ ہے کہ جب بنی اسرائیل پر چربی کو حرام قرار دیا گیا تو انہوں نے اتفاق رائے سے اسے بیچ کر اس کی قیمت کھانا شروع کر دی، اسی طرح شراب کی قیمت بھی تم پر حرام ہے۔“