سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے لوگو! ظلم کر نے سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہو گا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، فإن سماع علي بن عطاء بن السائب بأخرة.
خلاد بن عبدالرحمن نے طاؤس سے شراب کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے اور کدو سے منع فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا طلع حاجب الشمس، فاخروا الصلاة حتى تبرز، وإذا غاب حاجب الشمس، فاخروا الصلاة حتى تغيب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَبْرُزَ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب سورج کا کنارہ نکلنا شروع ہو تو جب تک وہ نمایاں نہ ہو جائے اس وقت تک تم نماز نہ پڑھو اسی طرح جب سورج کا کنارہ غروب ہونا شروع ہو تو اس کے مکمل غروب ہونے تک نماز نہ پڑھو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يتحرى احدكم الصلاة طلوع الشمس ولا غروبها، فإنها تطلع بين قرني الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الله بِنْ نَافِع ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَتَحَرَّى أَحَدُكُمْ الصَّلَاةَ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو، کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن نافع ضعيف لكنه توبع.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سعيد بن زياد ، عن زياد بن صبيح الحنفي ، قال: صليت إلى جنب ابن عمر ، فوضعت يدي على خاصرتي، فضرب يدي، فلما صلى , قال:" هذا الصلب في الصلاة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ صُبَيْحٍ الْحَنَفِيِّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ ، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى خَاصِرَتِي، فَضَرَبَ يَدَيَّ، فَلَمَّا صَلَّى , قَالَ:" هَذَا الصَّلْبُ فِي الصَّلَاةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُ".
زیاد بن صبیح حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں نماز پڑھ رہا تھا میں نے اپنی کوکھ پر ہاتھ رکھ لیا، انہوں نے یہ دیکھ کر میرے ہاتھ پر ہاتھ مارا جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہو گئے تو انہوں نے فرمایا: نماز میں اتنی سختی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع فرماتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے یاد رکھو! طلوع آفتاب تک نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , إذا جد به السير، جمع بين المغرب والعشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْعُمَرِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ، جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ مغرب اور عشاء کو جمع کر لیتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" ما كان لي مبيت ولا ماوى على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا في المسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَا كَانَ لِي مَبِيتٌ وَلَا مَأْوَى عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مسجد کے علاوہ میرا کوئی ٹھکانہ تھا اور نہ ہی رات گزارنے کی جگہ۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان تركز له الحربة في العيدين، فيصلي إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ تُرْكَزُ لَهُ الْحَرْبَةُ فِي الْعِيدَيْنِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے عیدین میں نیزہ گاڑا جاتا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے سترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صيح، العمري- وإن كان ضعيفا- قد توبع.